لاہور ہائیکورٹ نے ڈائریکٹر جنرل ماحولیات پنجاب ڈاکٹر جاوید اقبال کی تعیناتی کالعدم کرتے ہوئے عہدے سے ہٹانے کا حکم دیدیا

بدھ 26 اکتوبر 2016 21:12

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 اکتوبر2016ء) لاہور ہائیکورٹ نے ڈائریکٹر جنرل ماحولیات پنجاب ڈاکٹر جاوید اقبال کی تعیناتی کالعدم کرتے ہوئے انہیں عہدے سے ہٹانے کا حکم دیدیا٬ عدالت نے پنجاب حکومت کے وکیل کی درخواست کو تین ہفتے التواء میں رکھنے کی استدعا مسترد کر دی ۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے شیراز ذکاء ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی٬ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ ڈاکٹر جاوید اقبال کو محکمہ ماحولیات کے سروس رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تعینات کیا گیا ہے٬ ڈی جی ماحولیات کے عہدے کیلئے محکمہ ماحولیات کا ڈائریکٹر ہونا٬ سی سی ایس یا پی ایم ایس پاس کر کے سرکاری افسر تعینات ہونا لازمی شرط ہے لیکن ڈاکٹر جاوید اقبال کسی شرط پر بھی پورا نہیں اترتے٬ پنجاب حکومت کی طرف سے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل احمد حسن نے موقف اختیار کیا کہ محکمہ ماحولیات کی جدید اصولوں پر تنظیم نو کی سمری تیار کر کے وزیر اعلیٰ پنجاب کو بھجوا دی گئی ہے٬ سمری جلد منظور کروا لیں گے لہذا اس درخواست کو تین ہفتے کیلئے ملتوی کر دی جائے٬ عدالتی استفسار کا جواب دیتے ہوئے کمرہ عدالت میں موجود محکمہ ماحولیات کے ڈائریکٹر امپملی منٹیشن اینڈ مانیٹرنگ لیبارٹریز ڈاکٹر توقیر نے موقف اختیار کیا کہ سترہ اکتوبر کو ان کی وزیر اعلی پنجاب سے براہ راست ملاقات ہوئی٬ ملاقات کے دوران میں نے نشاندہی کی کہ محکمہ ماحولیات میں بڑے پیمانے پر کرپشن ہو رہی ہے جس پر وزیر اعلی نے جواب دیا کہ وہ اس معاملے کو دیکھیں گے٬ عدالت نے تفصیلی دلائل سننے کے بعد ڈی جی ماحولیات پنجاب ڈاکٹر جاوید اقبال کی تعیناتی کالعدم کرتے ہوئے انہیں فوری طور پر عہدے سے ہٹانے اور ڈائریکٹر امپملی منٹیشن اینڈ مانیٹرنگ لیبارٹریز ڈاکٹر توقیر کو ڈائریکٹر جنرل کا عارضی چارج دینے کا حکم دیدیا٬ عدالت نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا ہے کہ ڈی جی ماحولیات ڈاکٹر جاوید اقبال کی تعیناتی میرٹ سے ہٹ کر کی گئی۔

(بخت گیر)