پودے کی پیداوار اور کوالٹی کو بہتر کرنے کیلئے ریسرچ کی ضرورت ہے٬ ڈاکٹر اشتیاق احمد

بدھ 26 اکتوبر 2016 20:47

ملتان۔26 اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 اکتوبر2016ء) آم کے باغات میں متبادل بیئرنگ (وارہ بندی) بہت بڑا مسئلہ ہے جسے ریسرچ پروگرام کا حصہ بنانا ہوگا۔ پودے لگانے کے طریقے سمیت پیداوار اور کوالٹی کو بہتر کرنے کیلئے بہت زیادہ ریسرچ کی ضرورت ہے۔ یہ بات ڈاکٹر اشتیاق احمد رجوانہ ڈین فیکلٹی آف ایگریکلچر محمد نواز شریف زرعی یونیورسٹی نے آم٬ ترشاوہ باغات اور ہارٹیکلچر کے شعبہ سے متعلق سالانہ ریسرچ پروگرام میں شرکت کرنے والے سائنسدانوں اور کاشتکاروں سے خطاب میں کہی۔

اس موقع پر محمد اشفاق ڈائریکٹر ہارٹیکلچر٬ پروفیسر ڈاکٹر شفقت سعید٬ ڈاکٹر خاور جواد ڈائریکٹر انٹومالوجی٬ ڈاکٹر محمد امین ٬ عبدالغفار گرے وال٬ نوید عصمت کاہلوں اسسٹنٹ ڈائریکٹر زرعی اطلاعات٬ محمد آصف ہارٹیکلچرسٹ٬ محمد طارق پلانٹ پتھالوجسٹ ٬ مظفر حیات خاں خاکوانی سمیت زرعی سائنسدانوں اور کاشتکاروں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ ریسرچ پروگرام میں کاشتکاروں کی آراء کو شامل کرکے فیلڈ میں درپیش مسائل اور ان کے حل کیلئے تحقیقی پروگرام میں شامل کرنا مفید ثابت ہوتا ہے۔ پروگرام کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر مینگو ریسرچ انسٹیٹیوٹ ڈاکٹر حمید اللہ نے کہا کہ باغات کے بڑے مسائل جن میں اعلیٰ معیار کی نرسری٬ پودوں کی مینجمنٹ٬ اقسام کی سلیکشن٬ نئے کیڑے اور بیماریاں ٬ دوران برداشت اور بعد از برداشت پھل کی سنبھال ٬ پیکنگ ٬ گریڈنگ٬ ٹرانسپورٹیشن کے تمام پہلو ریسرچ پروگرام میں شامل کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت چونسہ سمر بہشت 37 فیصد٬ چونسہ سفید 12.7 فیصد جبکہ سندھڑی 13.5 فیصد رقبہ پر پنجاب میں کاشت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایکسپورٹ کا حجم 4.13 فیصد ہے جس کو آم کی فصل میں بغیر کسی وقفے سے پیداوار حاصل کرکے مزید بڑھایا جاسکتا ہے جس کیلئے پچھیتی سندھڑی اور رٹے والا اقسام کا زیر کاشت رقبہ بڑھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اینٹوں والے بھٹوں کو آم کے باغات کے نزدیک نہیں ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ مینگو ریسرچ انسٹیٹیوٹ نے ایک نئی قسم MRI-1 کے نام سے دریافت کی ہے جو کہ زیادہ جوس کی حامل٬ بغیر فائبر٬ نارنجی پلپ٬ مہک (اروما) اور اوسط پھل کا وزن 450 گرام پر مشتمل خصوصیات کی حامل ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس سال سمر بہشت چونسہ کے پھل کا کم سائز بننے کی وجوہات میں موسم میں زیادہ درجہ حرارت کی بدولت پودوں پر Sunburn کے اثرات اور کم آبپاشی اور غذائی اجزاء کی کمی شامل ہیں۔

ماڈرن مینگو انڈسٹری کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر حمید اللہ نے بتایا کہ اس وقت پنجاب میں 21 باغات گلوبل گیپ سرٹیفائیڈ ہیں اور ہاٹ واٹر ٹریٹمنٹ کی سہولت کے ساتھ پیک ہائوسز کی تعداد 18 جبکہ ویپر ہیٹ ٹریٹمنٹ (VHT) پلانٹ 1 اور ایم آر ایل اسسٹمنٹ کیلئے 2لیبارٹریاں موجود ہیں۔ کلین مینگو نرسری کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ اس وقت ایم آر ایس شجاع آباد٬ ایم آر آئی ملتان ٬ نسیم نرسری صاد ق آباد٬ میک نرسری صادق آباد اور دبئی پیلس رحیم یار خان میں قائم ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ آم کے باغات میں کورا٬ دھند٬ سیلاب٬ پانی کی کمی٬ فروٹ بورر٬ مینگو ہاپر٬ صنعتی مادوں٬ شہری سیوریج پانی اور بھٹوں کی چمنیوں سے نکلنے والا دھواں نئے چیلنجز ہیں۔ انہوں نے ادارہ کی کامیابیوں کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ آج تک 6بین الاقوامی کانفرنسز جن میں سے 2ملک سے باہر تھیںمیں شرکت کی۔ 38قومی سیمینار اور فارمر گیدرنگ منعقد کرائی گئیں٬ 2100 کاشتکاروں کی صلاحیت کی تعمیر کی گئی 26آرٹیکلز قومی اخبارات میں شائع ہونے سمیت ہمارے ماہرین کے ریڈیو اور ٹی وی پر 55پروگرام بھی نشر ہوئے۔

متعلقہ عنوان :