قائمہ کمیٹی خزانہ نے ادارہ شماریات کی گورننگ کونسل کی تنظیم نو اور ہر 10 سال بعد مردم شماری کرانے کے حوالے سے جنرل ا سٹیسٹکس ری آرگنائزیشن(ترمیمی ) بل 2016 کی متفقہ منظوری دے دی

بل کے تحت دس سال بعد مردم شماری کرانا لازمی ہوگی , ادارہ شماریات کی گورننگ کونسل میں صوبوں کی مشاورت سے چاروں صوبوں سے ایک ایک نمائندہ لیا جائے گا شعبہ رئیل اسٹیٹ میں زمین کی قیمت اور عائد ٹیکسوں پر رئیل اسٹیٹ ٬بلڈرز کے تحفظات پر غور کیلئے ذیلی کمیٹی تشکیل

بدھ 26 اکتوبر 2016 20:43

ا سلام آبا د (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 اکتوبر2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے ادارہ شماریات کی گورننگ کونسل کی تنظیم نو اور ہر دس سال بعد مردم شماری کرانے کے حوالے سے جنرل ا سٹیسٹکس ری آرگنائزیشن(ترمیمی ) بل 2016 کی متفقہ منظوری دے دی ٬بل کے تحت دس سال بعد مردم شماری کرانا لازمی ہوگی اور ادارہ شماریات کی گورننگ کونسل میں صوبوں کی مشاورت سے چاروں صوبوں سے ایک ایک نمائندہ لیا جائے گا٬کمیٹی نے رئیل اسٹیٹ کے شعبہ میں زمین کی قیمت اور عائد ٹیکسوں کے حوالے سے رئیل اسٹیٹ ٬بلڈرز کے تحفظات پر غور کے لئے میاں عبدالمنان کی سر براہی میں ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی ۔

بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین قیصر احمد شیخ کی زیر صدارت ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں ادارہ شماریات کی گورننگ کونسل کی تنظیم نو کے حوالے سے آفتاب شیر پائو کے پیش کردہ ترمیمی بل پر غور کیا گیا۔ آ فتاب شیر پائو نے کہا کہ ہر دس سال بعد حکومت کو مردم شماری کروانا ضروری ہے۔ملک میں اٹھارہ سال سے مردم شماری نہیں ہوئی۔

ہر دس سال بعد مردم شماری لازمی قرار دی جائے۔ادارہ شماریا ت ی گورننگ کونسل میں صوبوں کی مشاورت سے نمائندگی دی جائے۔ادارہ شماریات کے سربراہ آصف باجوہ نے کہاکہ پارلیمنٹ کی ہدایات کی روشنی میں ادارہ شماریات میں تمام صوبوں کی نمائند گی شامل ہے۔کشمیر اور گلگت بلتستان کی نمائند گی کے لئے بھی کام شروع ہے۔ کمیٹی نے ہر دس سال بعد ملک میں مردم شماری کرانے کے بل کی متفقہ منظور ی دے دی ۔

اجلاس میں رئیل اسٹیٹ کے شعبہ میں پراپرٹی پر ٹیکس میں اضافہ اور قیمتوں کے حوالے سے رئیل اسٹیٹ اور بلڈرز کے نمائندوں نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ایف بی آر کی جانب سے ڈی سی ریٹ میں یکدم اضافہ اور ٹیکس عائد کر کے اور قیمتوں دوگنی کرنے سے اس شعبے سے وابستہ صنعت تباہ ہو رہی ہے۔سریا سیمنٹ کی انڈسٹری سمیت منسلک صنعتو ں پر منفی اثر پڑے گا ۔

چیئرمین فیڈریشن آف کامرس روئوف عالم پراپرٹی کے شعبے میں بہت بلیک منی آگیا ہے ۔تین سالوں میں بتدریج ٹیکس اور قیمت بڑھائی جائے۔پراپرٹی کا پیسہ باہر منتقل ہونا شروع ہو گیا ہے۔کمیٹی نے اس حوالے سے میاں عبدالمننان کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی۔ پانامہ لیکس کے حوالے سے کمیٹی چئیرمین قیصر احمد شیخ نے کہاکہ پانامہ لیکس کے معاملہ پر کمیٹی نیوٹرل ہے۔

پی ٹی ائی اور اپوزیشن کے مطالبہ اس کوایجنڈا پر رکھا لیکن باہر جا کر بات کرتے ہیںجلاس میں نہیں آتے۔ رانا افضال نے کہاکہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے بات نہیں ہو سکتی۔ چیئرمین ایس ای سی پی نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ہم قانون کے مطابق کام کر رہے ہیں ۔پھر بھی الزامات کیوں لگ رہے ہیں ۔دنیا بھر میں ریگولیٹر کی عزت کی جاتی ہے۔ اس سے سرمایہ کاروںکا اعتماد خراب ہوتا ہے۔

گورنر اسٹیٹ بینک اشرف محمود وتھرا نے کہاکہ کمپنیوں کیلئے پچاس لاکھ ڈالر کی اجازت ہے ۔اس سے زیادہ رقم کی منظور ی ای سی سی دیتا ہے ۔رجسٹرڈ کمپنیوں میں سے 85 ملین ڈالر کی آف شور کمپنیوں میں سرمایہ کاری کی ہے۔رجسٹرڈ کمپنیوں کے علاوہ انفارمل سرمایہ کاری اسٹیٹ بینک کے زمرے میں نہیں آتی ۔اس کیلئے ایف آئی اے اور نیب دیکھتے ہیں۔اینٹی منی لآنڈرنگ بل کے پر ایف ایم یو عمل درامد کروا رہا ہے ۔ ٹیکس فراڈ کو بھی اینٹی منی لآنڈرنگ بل میں شامل کر دیا گیا ہے ۔ایف ایم یو فنانس منسٹری کی زیر نگرانی کام کرتا ہے۔ایف ایم یو دیکھتا ہے کہ یہ ٹرانزیکشن صحیح ہیں کہ نہیں۔( و خ )

متعلقہ عنوان :