میڈیکل انسٹی ٹیوشن ہیلتھ ریفارم ایکٹ 2015ء پر مکمل عمل درآمد کے بعد موجودہ مینجمنٹ کی کارکردگی کے اثرات ظاہر ہونے لگے

ایمرجنسی مریضوں کو علاج معالجہ و تشخیصی سہولیات سی ٹی سکین اور ایم آر آئی تک مفت فراہم کی جا رہی ہیں‘ ترجمان ایوب ٹیچنگ ہسپتال

بدھ 26 اکتوبر 2016 20:41

ایبٹ آباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 اکتوبر2016ء) میڈیکل انسٹی ٹیوشن ہیلتھ ریفارم ایکٹ 2015ء پر مکمل عمل درآمد کے بعد بورڈ آف گورنر اور موجودہ مینجمنٹ کی کارکردگی کے اثرات عوام پر ظاہر ہونے لگے ہیں۔ موجودہ ریفارمز پر تفصیلات کا ذکر کرتے ہوئے ایوب ٹیچنگ ہسپتال کے ترجمان نے بتایا کہ قبل ازیں ایمرجنسی جو صرف2/3 کائوچ پر مشتمل تھی٬ میں معمولی ردوبدل کے ساتھ 30 بیڈز تک کا اضافہ کیا گیا اور ساتھ ہی ساتھ ایمرجنسی میں الٹراسائونڈ کی سہولت بھی مہیا کی گئی۔

نرسنگ سٹیشن قائم کیا گیا جبکہ ایمرجنسی مریضوں کو علاج معالجہ و تشخیصی سہولیات سی ٹی سکین اور ایم آر آئی تک مفت فراہم کی جا رہی ہیں۔ اسی طرح نوزائیدہ بچوں کی نرسری میں بھی بیڈز کی کمی آڑے تھی جس کی وجہ سے شرح اموات میں روز بروز اضافہ ہو رہا تھا٬ 25 بے بی کاٹ پر مشتمل جدید طبی آلات و مشینری سے مزین نیونیٹل آئی سی یو بنایا گیا جس سے نہ صرف شرح اموات کم ہوئی بلکہ بین الاقوامی طرز پر علاج معالجہ کو بھی یقینی بنایا گیا ہے۔

(جاری ہے)

ہزارہ ڈویژن اور اس کے ملحقہ پہاڑی علاقہ جات پر مشتمل ہیں٬ آئے دن حادثات کی نیورو سرجری یونٹ میں بیڈز کی کمی کے ساتھ ساتھ ماہرین ڈاکٹرز کی بھی کمی کا سامنا تھا جس کیلئے نہ صرف ماہرین ڈاکٹرز کی مزید آسامیاں پیدا کیں بلکہ ان پر قلیل عرصہ میںبھرتی کو یقینی بنایا٬ اس کے ساتھ ساتھ نیورو سرجری وارڈ میں بھی بیڈز کی تعداد میں 100 فیصد اضافہ کیا گیا٬ بیڈز کی تعداد 24 سے بڑھا کر 48 کر دی گئی اور اس کے ساتھ ساتھ تمام جدید مشینری سے آراستہ آئی سی یو کی سہولت بھی موجودہ وارڈ کے اندر مہیا کر دی گئی ہے تاکہ آئندہ کئی سالوں تک کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔

اسی طرح یورالوجی ڈیپارٹمنٹ کو بھی اپ گریڈ کیا گیا اور اس کے بیڈز 24 سے بڑھا کر 48 تک کئے گئے ہیں جس میں گردے اور پتے سے شعاعوں کے ذریعہ پتھری نکالنے کیلئے پانچ کروڑ روپے کی لاگت سے جدید ترین لیتھوٹراپسی مشین لگائی گئی ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ اس طرز کی مشین صرف کڈنی سنٹر حیات آباد پشاور٬ آرمی انسٹی ٹیوٹ آف یورالوجی راولپنڈی اور سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورالوجی کراچی میں چل رہی ہے٬ اس مشین کے نہ ہونے سے اس علاقہ کے سینکڑوں غریب مریضوں کو اسلام آباد اور پشاور جانا پڑتا تھا جس سے انہیں 25/30 ہزار روپے کے اخراجات کے علاوہ سفری مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑتا تھا٬ اب یہ سہولت ہسپتال ہذا میں مہیا کر دی گئی ہے اور علاقہ کے غریب مریض 3/4 ہزار میں اپنا علاج کرا سکیں گے۔

ترجمان کے مطابق آئندہ کے ترقیاتی منصوبوں اور جاری پراجیکٹ کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے ترجمان نے بتایا کہ سی سی یو اور آئی سی یو کی اپگریڈیشن پر بھی کام شروع ہے٬ موجودہ آئی سی یو میں بیڈز کی تعداد 06 ہے اور ادارہ ہذا کو بیڈز کی اکثر و بیشتر بیڈز کی کمی درپیش رہتی ہے جس میں اضافہ کیلئے کام شروع کر دیا گیا ہے جس سے آئی سی یو میں بیڈز کی تعداد 18 تک ہو جائے گی٬ اسی طرح سی سی یو اپ گریڈیشن کے ساتھ بیڈز کی تعداد جو ابھی 30 ہے٬ 64 تک کر دی جائے گی اور ساتھ ساتھ نیا ایکوپمنٹ بھی مہیا کیا جائے گا۔

ترجمان کے مطابق آئی اور این ٹی شعبہ جات کی کارکردگی آپریشن تھیٹرز کی استعداد کار بڑھانے کیلئے دو آپریشن تھیٹرز تزہین و آرائش کے بعد متعلقہ شعبہ جات کے حوالے کر دیئے ہیں۔ قبل ازیں ادارہ ہذا میں عام سی پرائیویٹ سی ٹی سکین مشین چل رہی تھی٬ ایک عدد نئی جدید ترین 80 سلائس مشین لگائی جا چکی ہے جس پر چند سیکنڈوں میں ٹیسٹ ہوتا ہے٬ روزانہ 30/40 مریضوں کو ٹیسٹ ہوتے ہیں٬ داخل مریضوں کے تمام تشخیصی ٹیسٹ مفت کئے جاتے ہیں۔ مذکورہ بالا تمام سہولیات موجودہ فنڈز سے مہیا کی گئیں ہیں٬ ان کیلئے کوئی اضافی فنڈز نہیں ڈیمانڈ کئے گئے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ بہت جلد میڈیا کے نمائندگان کو متعلقہ جگہوں کا معائنہ کرایا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :