ہمارے پرامن احتجاج پر تشدد کیا گیا٬ خواتین اساتذہ کو گھسیٹا گیا اور ہمارے لوگوں پر لاٹھی چارج کیا گیا٬جس سے اس مقدس پیشے کی توہین کی گئی٬اسٹنٹ کمشنر نے ہمارے ساتھ تضحیک آمیز سلوک اپنایا٬ضلعی انتظامیہ فوری ہمارے مطالبات اور ہمارے اوپر کئے گئے تشدد کا نوٹس لے

ینگ ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدر احسان بنگش کی پریس کانفرنس

بدھ 26 اکتوبر 2016 19:51

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 اکتوبر2016ء) ینگ ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدر احسان بنگش نے کہا ہے کہ گذشتہ روز ہمارے پرامن احتجاج پر تشدد کیا گیا ہماری خواتین اساتذہ کو گھسیٹا گیا اور ہمارے لوگوں پر لاٹھی چارج کیا گیا٬جس سے اس مقدس پیشے کی توہین کی گئی٬اسٹنٹ کمشنر نے ہمارے ساتھ تضحیک آمیز سلوک اپنایا٬ضلعی انتظامیہ فوری ہمارے مطالبات اور ہمارے اوپر کئے گئے تشدد کا نوٹس لے۔

وہ یہ بات بدھ کو نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس میں کر رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے حق کو حاصل کرنے کیلئے تمام مرحلے پورے کیے٬جب ہمیں حق نہ ملا تو پھر ہم نے احتجاج کیا تاکہ حکومت کو احساس ہوکہ گزٹ میں جوحقوق ہمیں حاصل ہیں وہ ہمیں مل جائیں۔انہوں نے کہا کہ آٹھ سال سے سروسز دے رہے ہیں مگر اب تک 12اور13ہزار تنخواہ لے رہے ہیں٬ہمارامطالبہ ہے کہ تمام ڈیلی ویجز٬کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کیا جائے٬ریگولیریشن کے مکمل ہونے تک کم از کم تنخواہ 35یا 40ہزار کی جائے٬نان ٹیچنگ سٹاف کو جون اور جولائی کی تنخواہ بھی دی جائے٬ٹیچنگ سٹاف کو بھی جون جولائی کی تنخواہیں دی جائیں اور کنٹریکٹ ملازمین میں 22ماہ کی تنخواہ بھی جاری کی جائے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر امبرین شاہد نے کہا کہ ہمیں اپنے مطالبات کیلئے یہ دوسرے تیسرے روز سڑک پر آنا پڑتا ہے٬کل کے احتجاج کے دوران خواتین کی بے حرمتی کی گئی ہے٬حاملہ ٹیچرز کو گھسیٹا گیا مگر سننے والے بے حس ہوچکے ہیں۔اسماء صفدر نے کہا کہ ہمارا معاشرہ اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ عورت کو گھسیٹا جائے ہم سے پہلے جنہیں پروموٹ کیا گیا وہ اعلیٰ ہیں۔(خ م+ع ا)

متعلقہ عنوان :