باچاخان یونیورسٹی ٬اے پی ایس اور کوئٹہ حملہ حکمرانوں کی 15سال پہلے مرتب کردہ پالیسیوں کا نتیجہ ہے٬مولانافضل الرحمان

اس وقت پاکستانی سرحدوں پر حملے ہو رہے ہیں٬ملک کے اندورونی حالات ٹھیک نہیں ٬کچھ لوگ دھرنوں کی بات کرتے ہیں عمران پانامہ لیکس کا احتساب سپریم کورٹ میں چاہتے ہیں مگر خیبر لیکس کو ہائی کورٹ تک نہیں لیکر گئے٬قائدجمعیت علماء اسلام (ف )کاپشاورمیںامن کانفرنس سے خطاب

بدھ 26 اکتوبر 2016 19:27

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 اکتوبر2016ء) جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اس وقت پاکستانی سرحدوں پر حملے ہو رہے ہیں٬ملک کے اندورونی حالات ٹھیک نہیں اور کچھ لوگ دھرنوں کی بات کرتے ہیں۔ ان خیالات کااظہارانہوں نے پشاورمیں امن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔مولانا فضل الرحمان نے امن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ باچاخان یونیورسٹی ٬اے پی ایس اور کوئٹہ حملہ حکمرانوں کی 15سال پہلے مرتب کردہ پالیسیوں کا نتیجہ ہے ٬کچھ لوگ سی پیک سمیت دیگر منصوبوں کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں٬ملک میں یکجتی کی ضرورت ہے کچھ لوگ احتساب کی باتیں کرتے ہیں٬ملک میں سب سے زیادہ کرپشن خیبر پختونخوا میںہورہی ہے۔

مولانافضل الرحمان نے کہاکہ شور مچانے والوں کو جانے نہیں دیں گے۔

(جاری ہے)

قائد جمعیت علماء اسلام نے کہا کہ خیبر پختونجوا کا چیف سیکر ٹری صوبے میں کرپشن کی چارشیٹ تیار کر کے گیا٬صوبے کے ادارے برباد کر دیئے گئے٬احتساب کمیشن کے ہاتھ وزیر اعلی اور وزراء تک پہنچے تو اختیارات ختم کر دئیے گئے٬انہوں نے کہا کہ عمران پانامہ لیکس کا احتساب سپریم کورٹ میں چاہتے ہیں مگر خیبر لیکس کو ہائیکورٹ تک نہیں لیکرگئے٬ انہوں نے کہا کہ پولیس کو غیر جانبدار بنانے کے نام سے برباد کر دیا گیا ہے٬ انہوں نے کہا کہ پولیس ٹھیک کرنے کے دعویدار صاف صاف کیوں نہیں کہتے کہ حکومت چلانی نہیں آتی۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد بند کرنے والے پہلے اپنے شکل دیکھیں ٬بڑی باتیں کرنیوالے پانی کے بلبلے ہیںکچھ دیر میں ختم ہو جائیں گے٬کسی مائی کے لال میں اتنی ہمت نہیں کہ وہ اسلام آباد بند کرے اور جمہوریت کو خطرہ پہنچائے۔