انتخابی ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لئے سیاسی جماعتیں مکمل تعاون کریں ٬2018 کے انتخابات کو شفاف ٬ غیرجانبدارانہ اور منصفانہ بنانا چاہتے ہیں٬ انتخابات میں سیاسی جماعتیں اور امیدوار قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دولت کا بے دریغ استعمال کرتے ہیں٬انتخابات کے دوران پیسے اوراسلحہ کا بے دریغ استعمال روکا جائے گا٬چیف الیکشن کمیشن سردار رضا خان کا عام انتخابات کیلئے ضابطہ اخلاق سے متعلق سیاسی جماعتوں کے ساتھ مشاورتی اجلاس سے خطاب

عام انتخابات میں جلسے جلوسوں٬ کار ریلیوں٬ اشتہارات٬ بینرز٬ پوسٹرز٬ ہورڈنگز اور لاڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی ہوگی٬ سیاسی جماعتیں٬ امیدوار اور ان کے حمایتی کوئی ایسا بیان نہیں دیں گے جس سے نظریہ پاکستان٬ عدلیہ کی آزادی و خودمختاری اور افواج پاکستان کی شہرت کو نقصان پہنچے٬ سیاسی جماعتیں اور امیدوار خواتین کے انتخابی عمل میں شمولیت پر زور دیں گے ٬ الزامات یا حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے سے اجتناب کرنے سمیت مخالف امیدوار اور جماعت کی ذاتی زندگی پر تنقید سے بھی گریز کیا جائے گا٬ انتخابی حلقوں میں صدر٬ وزیراعظم اور وزرا کے دوروں اور ترقیاتی اسکیموں کے اعلانات پر پابندی ہوگی٬ مجوزہ ضابطہ اخلاق کے نکات

بدھ 26 اکتوبر 2016 18:36

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 اکتوبر2016ء) چیف الیکشن کمیشن جسٹس ریٹائرڈ سردار رضا خان نے کہا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ انتخابات میں سیاسی جماعتیں اور امیدوار قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دولت کا بے دریغ استعمال کرتے ہیں٬انتخابات کے دوران پیسے اوراسلحہ کا بے دریغ استعمال روکا جائے گا٬ انتخابی ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لئے سیاسی جماعتیں مکمل تعاون کریں٬2018 کے انتخابات کو شفاف ٬ غیرجانبدارانہ اور منصفانہ بنانا چاہتے ہیں۔

وہ بدھ کوالیکشن کمیشن میں 2018 کے عام انتخابات کے لیے ضابطہ اخلاق تشکیل دیئے جانے سے متعلق سیاسی جماعتوں کے ساتھ مشاورتی اجلاس میں اظہار خیال کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن ایک آزاد اور خود مختار ادارہ ہے٬ صاف شفاف منصفانہ الیکشن کا انعقاد الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے اور الیکشن کمیشن انتخابی عمل کو شفاف بنانے کے لئے کوشاں ہے جب کہ ملک میں شفاف انتخابات کے لیے سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی سمیت میڈیا کے ساتھ مل کر کوششیں کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

سردار رضا خان نے کہا کہ آئین الیکشن کمیشن کو منصفانہ انتخابات کے لیے تمام اختیارات دیتا ہے٬ کوئی شک نہیں الیکشن میں سیاسی جماعتیں اور امیدوار دولت کا بے دریغ استعمال کرتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے انتخابات میں اسلحے کی نمائش اور پیسے کے بے دریغ استعمال پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو انتخابات کے تمام امور کا ذمے دار قرار دیا لہذا مجوزہ انتخابی ضابطہ اخلاق سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ہی تیار کیا گیا ہے۔

جلسے جلوسوں پر پابندی سے پر امن الیکشن کا انعقاد ممکن ہے جب کہ الیکشن کے دوران پیسے سمیت اسلحہ کا بے دریغ استعمال بھی روکا جائے گا۔سردار رضا خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو اختیار ہے کہ انتخابی اخراجات کی نگرانی کرے٬ رقم کا بے دریغ استعمال روکنا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔سردار رضا خان نے کہا کہ موجودہ ملکی حالات میں پر امن انتخابات کے لیے جلسے جلوسوں پر پابندی ہونی چاہیئے۔

سردار رضا نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں انتخابی ضابطہ اخلاق تیار کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ انتخابی ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لئے سیاسی جماعتیں مکمل تعاون کریں۔انہوں نے کہاکہ 2018 کے انتخابات کو شفاف ٬ غیرجانبدارانہ اور منصفانہ بنانا چاہتے ہیںقبل ازیں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سیاسی جماعتوں کے ساتھ مشاورتی اجلاس کے دوران 2018 کے انتخابات کے لئے مجوزہ ضابطہ اخلاق پیش کیا۔

سیاسی جماعتوں کے ساتھ مشاورتی اجلاس کی صدارت چیف الیکشن کمشنر جسٹس( ر) سردار رضا خان نے کی جس میں الیکشن کمیشن ممبران سمیت 16 پارلیمانی سیاسی جماعتوں کے نمائندے بھی شریک ہوئے٬اجلاس میں کسی سیاسی جماعت کا کوئی سربراہ شریک نہیں ہوا تاہم مسلم لیگ(ن) کی جانب سے انوشہ رحمان٬ عبدالقادر بلوچ٬ طارق فضل چوہدری٬ پیپلزپارٹی کی جانب سے نیئر بخاری٬ لطیف کھوسہ٬ فیصل کریم کنڈی اور پی ٹی آئی کے عارف علوی٬ ایم کیو ایم سے سینیٹر محمد علی سیف اور سینیٹر عتیق٬ جماعت اسلامی سے صاحبزادہ یعقوب٬ شیر اکبر خان اور عائشہ سید نے شرکت کی۔

اجلاس میں الیکشن کمیشن نے اپنا مجوزہ ضابطہ اخلاق پیش کیا جس کی 17 شقوں کی خلاف ورزی کو قابل سزا قرار دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ عام انتخابات میں جلسے جلوسوں٬ کار ریلیوں٬ اشتہارات٬ بینرز٬ پوسٹرز٬ ہورڈنگز اور لاڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی ہوگی٬ سیاسی جماعتیں٬ امیدوار اور ان کے حمایتی دہشت گردی کی مذمت کرنے کے علاوہ ایسا کوئی بیان نہیں دیں گے جس سے نظریہ پاکستان٬ عدلیہ کی آزادی و خودمختاری اور افواج پاکستان کی شہرت کو نقصان پہنچے۔

سیاسی جماعتیں اور امیدوار خواتین کے انتخابی عمل میں شمولیت پر زور دیں گے اور انہیں ووٹ ڈالنے سے روکنے کے معاہدے کا حصہ نہیں بنیں گے جب کہ پیمرا تمام سیاسی جماعتوں کو یکساں وقت فراہم کرنے کو یقینی بنائے گا۔ الزامات یا حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے سے اجتناب کرنے سمیت مخالف امیدوار اور جماعت کی ذاتی زندگی پر تنقید سے بھی گریز کیا جائے گا۔

مجوزہ ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ انتخابی حلقوں میں صدر٬ وزیراعظم اور وزرا کے دوروں اور ترقیاتی اسکیموں کے اعلانات پر پابندی ہوگی تاہم رکن قومی و صوبائی اسمبلی اور سینیٹرز کو انتخابی مہم چلانے کی اجازت ہوگی۔ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر نہ صرف الیکشن کالعدم قرار دیا جا سکتا ہے بلکہ انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے و الے امیدواروں کو نااہل کردیا جائے گا۔(ع ع)