اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کی نامزدگی کے طریقہ کارکی تبدیلی سے متعلق درخواستیں خارج

ججز کی نامزدگی کی پالیسی ہمارے پاس نہیں ہے اس کو کیسے کالعدم قرار دیں٬ جسٹس آصف سعید کھوسہ عدالتیں سنی سنائی باتوں پر فیصلے نہیں کرتی٬سپریم کورٹ معلومات فراہم کرنے کی ایجنسی نہیں ہے٬ ریمارکس ججوں کی نامزدگی پر وقار طریقے سے ہوئی٬ ان کی نامزدگی ہی ایگزیکٹو٬ عدلیہ اور پاکستان بار کونسل کی نمائندگی ہوتی ہے٬ جسٹس دوست محمد خان

بدھ 26 اکتوبر 2016 18:24

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 اکتوبر2016ء) سپریم کورٹ نے اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کی نامزدگی کے طریقہ کارکی تبدیلی سے متعلق درخواستیں خارج کر دیں ہیں۔ کیس کی سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس سردار مسعود طارق٬ جسٹس دوست محمد خان پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کی۔ کیس کی سماعت کے دوران جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ججز کی نامزدگی کی پالیسی ہمارے پاس نہیں ہے اس کو کیسے کالعدم قرار دیں۔

عدالتیں سنی سنائی باتوں پر فیصلے نہیں کرتی۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ معلومات فراہم کرنے کی ایجنسی نہیں ہے۔ انہوں نے درخواست گزار سعید اصغر علی شاہ کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ جس چیز کو چیلنج کر رہے ہیں وہ رولز آپ کے پاس نہیں ہیں۔

(جاری ہے)

جسٹس دوست محمد خان نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ججوں کی نامزدگی پر وقار طریقے سے ہوئی ۔ ان کی نامزدگی ہی ایگزیکٹو٬ عدلیہ اور پاکستان بار کونسل کی نمائندگی ہوتی ہے۔

اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کی نامزدگی سے قبل آئی ایس آئی ٬ آئی بی٬ انکم ٹیکس کی رپورٹس کا جائزہ لیا جاتا ہے اس کے بعد ججز کی نامزدگی کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پورے صوبے سے اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی نامزدگی کے لئے نام لیئے جاتے ہیں اس کے بعد میرٹ پر آنے والوں کو جوڈیشل کمیشن نے نامزد کرنا ہے۔ درخواتگزار نے عدالت کو بتایا کہ اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کی نامزدگی شفافیت اور میرٹ پر کی جانی چاہیئے۔

ججوں کی نامزدگی کے لئے کوئی میرٹ نہیں ہے اس حوالے سے تمام ہائی کورٹس سے فہرستیں طلب کریں کہ کتنے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز نامزد ہوئے ہیں۔ جس پر عدالت نے کہا کہ ججز کی نامزدگی انتظامی معاملہ ہے اس میں مداخلت نہیں کر سکتے۔ عدالت نے اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی نامزدگی کے طریقہ کار میں تبدیلی کی درخواستیں خارج کرتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔(علی)

متعلقہ عنوان :