ایف پی سی سی آئی کے سنیئر نا ئب صدر شیخ خالد تواب کا پاکستان کی عالمی مسا بقتی انڈکس رینکنگ پر تشو یش کا اظہا ر

بدھ 26 اکتوبر 2016 18:17

کرا چی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 اکتوبر2016ء) فیڈریشن آف پاکستان چیمبرزا ٓف کامرس اینڈ انڈ سٹر ی کے سنیئر نائب صدر شیخ خالد تواب نے پاکستان کی مسابقتی انڈکس(Global Competiveness Index ) جو کہ ورلڈ اکنا مک فورم نے شائع کی اس رینکنگ پر تشو یش کا ظہار کر تے ہو ئے کہا کہ پچھلے سال کے مقابلے میں پاکستا ن کی رینکنگ چار درجے بڑھی ہے اور اب 122نمبر ہے لیکن یہ رینکنگ جنو بی ایشیا ئی خطے میں سب سے کم ہے جو کہ ایک خطر ناک با ت ہے ۔

شیخ خالد تواب نے اعداد وشمار کا حوالہ دیتے ہو ئے کہاکہ پاکستان جو کہ اس وقت 122نمبر پر ہے جبکہ اسکے ہمسایہ جنوبی ایشیا ء کے ممالک بھا رت39نمبر پر٬ بنگلہ دیش 106نمبرپر٬بھو ٹان 97پر ٬ نیپال 98نمبرپر اور سر ی لنکا 71نمبر پر ہیں ۔ انہوں نے مزید کہاکہ پاکستان کی معیشت کی درجہ بند ی (factor driven ) کیٹگر ی میں کی گئی ہے جو کہ بنیا دی طو ر پر اداروں کو بہتر کر نے ٬ انفرا سٹر کچر کو بہتر بنانے ٬ معاشی استحکام ٬ صحت اور بنیا دی تعلیم کو بہتر بنانے پر انحصا ر کر تی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہاکہ اس سال پچھلے سال کے مقابلے میں چاردرجے کی بہتر ی کی وجہ پاکستان میں معاشی استحکام ہے جوکہ بجٹ کے خسارے کو کم کر نے ٬ افراط زر میں کمی اور بچتوں میں اضا فے کی وجہ سے ہو ئی ہے ۔ انہوں نے مزید کہاکہ کر پشن پاکستان میں کاروبار کر نے کے لیے سب سے زیادہ مشکلا ت پیدا کر نے والا عنصر ہے اور اس کے علاوہ جرم اور چو ری ٬ ٹیکس کی شر ح اور حکومتی استحکام وہ عنا صر ہیں جو کہ کا روباری مشکلا ت پیدا کرتی ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ یہ با ت قابل ستا ئش ہے کہ پچھلے سال کے دوران عوامی ا عتما د سیا ستدانو ں کی صحیح سمت میں پالیسیو ں کی وجہ سے بڑھا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ حکومت کو مضبو ط اور اہم اقدامات کر نے کی ضرورت ہے جس سے اداروں کی کارکر دگی بڑ ھے اور ادارے مضبو ط ہو ں ۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں (Access to Finance) ایک مسئلہ ہے جبکہ ہمارے مالیاتی اداری) Aasy Access to Finance) کا دعوٰی کر چکے ہیں ۔

خالد تواب نے مزید کہاکہ ہمیں اپنے انفراسٹر کچر میں بہتری لا نے کی ضرورت ہے کیونکہ بہتر انفرا سٹر کچر ہمیشہ سر مایہ کا ری کو فروغ دینے اور کا روابری لا گت کم کرنے میں مدد دیتا ہے ۔ انہوں نے بز نس سے منسلک عناصر کو بھی بہتر کر نے کی ضرورت پر زور دیا کیو نکہ آج دور میں سر مایہ کا ر اپنے سر مایہ کا ری کے فیصلے زیادہ تر (Competitiveness) رینکنگ کی بنیا د پر کرتے ہیں ۔

انہوں نے مزید زور دیا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ صحت اور تعلیم سے متعلق بجٹ میں اضا فہ کر ے جو کہ انسانی سر مائے پر برا ہ راست اثر انداز ہو تے ہیں اور معیشت کے تمام شعبو ں پر مثبت اثر ڈالتے ہیں ۔ انہوں نے بتا یا کہ ورلڈ اکنامک فورم کی مسا بقتی رینکنگ 12اہم اشاروں پر مبنی ہے اور پاکستان کے (advantageous) پو زیشن صر ف ما رکیٹ سائز میں 29رینکنگ کی وجہ سے ہے جبکہ بد تر ین رینکنگ جیسا کہ (goods market efficiency) فنانشل ما رکیٹ اور لیبر ما رکیٹ کی کارکر دگی ٬ تعلیم اور صحت کے شعبو ں اور ٹیکنالو جیکل تر قی میں ہے ۔

متعلقہ عنوان :