پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملے کیخلاف اسمبلی اجلاس بلانے کیلئے ریکوزیشن بلوچستان اسمبلی میں جمع کرادی ہے٬مولانا عبدالواسع

پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملے کے بعد حکمرانوں کے اقتدار میں رہنے کا کوئی جواز نہیں بنتا ٬اپوزیشن لیڈر بلوچستان اسمبلی

بدھ 26 اکتوبر 2016 17:25

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 اکتوبر2016ء) بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کے رہنماوں نے کہا ہے کہ پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملے کے خلاف اسمبلی کا اجلاس بلانے کیلئے ریکوزیشن بلوچستان اسمبلی میں جمع کرادی ہے واقعہ کے بعد حکمرانوں کا اقتدار میں رہنے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں بنتا وہ فوری طور پر استعفیٰ دیدیں ٬صوبائی حکومت کی نا اہلی کے خلاف قانونی ماہرین سے مشورہ کرکے عدالت سے رجوع کریں گے ۔

یہ بات بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع ٬ عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر انجینئر زمرک خان اچکزئی ٬ جمعیت علماء اسلام کے صوائی ڈپٹی جنرل سیکرٹری و رکن اسمبلی حاجی گل محمد دمڑ نے بدھ کو بلوچستان اسمبلی میں اپو زیشن چیمبر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

اس موقع پرارکان صوبائی اسمبلی حاجی عبدالمالک کاکڑ٬ مولوی معاذ اللہ اور سابق صوبائی وزیر حاجی عین اللہ شمس بھی موجود تھے۔

انہوںنے کہا کہ 24اکتوبر کو پولیس سینٹر میں جو دردناک واقعہ رونما ہوا اسکی تحقیقات ہونی چاہئے کہ جب پولیس اہلکار ٹریننگ سے فارغ ہو ئے تو انہیں واپس کیوں بلایا گیا اور سیکورٹی لیپس کیوں سامناآیا۔ انہوںنے کہا کہ اس طرح کے واقعات پر صوبائی حکومت کو شرم آنی چاہئے کہ وہ ہر فلور پر امن امان کے دعوے کرتی ہے لیکن دوسری جانب اس طرح یکے بعد دیگر واقعات رونما ہو رہے ہیں ۔

انہوںنے کہا کہ ہمیں وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری کے کردار پر بھی افسوس ہے کہ وہ قوم پرست جماعتوں کے ہاتھوں یر غمال بن کر ان کے کہنے پر حکومت چلا رہے ہیں اور حکومت میں شامل جماعتیں کرپشن کرنے پر ایک دوسرے سے آئے روز دست و گریبان بھی ہوتی ہیں حلانکہ وزیر اعلیٰ بلوچستان کو لانے میں اپوزیشن نے ایک اہم کردار ادا کیا لیکن آج تک وزیر اعلیٰ بلوچستان نے اپوزیشن کا شکریہ تک ادا نہیں کیا۔

انہوں نے کہ وزیر اعلیٰ حکومت کی ناکامی چھپانے کیلئے یہ بہانہ بنا کر کہ ہم نے کوئٹہ شہر کو مکمل سکیورٹی دی دہشتگردوں نے مو قع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے باہر جاکر پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملہ آور کیا۔ انہوںنے کہاکہ اس سلسلے میں عوامی نیشنل پارٹی کے عہدیداروں کو بتایا گیا کہ جلسہ کو ملتوی کیاجائے کوئٹہ شہر میں 3خود کش حملہ آور داخل ہوئے ایک کو جلسہ دوسرے کو سیکورٹی او ر تیسرے کو پولیس پر حملہ کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہم پو چھتے ہیں کہ جب ہمیں جلسہ نہ کرنے کی ہدایت کی گئی تو پھر پولیس والوں کو سیکورٹی کیوں فراہم نہیں کی گئی ۔

انہوںنے کہا کہ اس صورت میں جب ہم سچ بولتے ہیں تو ہمیں ترقی مخالف اور غدار کہا جاتا ہے لیکن خود حکومت میں شامل جماعتوں نے واسکٹ کی جیبیں بھر لی ہیں اور گورنر بلوچستان کو بھی پی ایس ڈی پی کی مد میں 50کروڑ روپے دیئے گئے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ گورنر بلوچستان کو کس خوشی میں اتنی بڑی رقم دی گئی۔ انہوںنے کہا کہ اس مسئلے پر مزید خاموش نہیں بیٹھیں گے اپوزیشن جماعتوں نے واقعہ کے خلاف بلوچستان اسمبلی کا اجلاس بلانے کی ریکوزیشن جمع کرادی ہے اور ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ہماری ریکوزیشن پر جلد اسمبلی اجلا س بلایا جائے تاکہ اسمبلی کے فلور پر بحث کی جائے اور یہ معلوم ہوسکے کہ واقعہ میں کہاں سیکورٹی لیپس ہوئی اوراسکا کون ذمہ دار ہے ۔

انہوںنے کہاکہ بلوچستان حکومت کی ناکامی کے خلاف ہم جلد عدالت سے بھی رجوع کرینگے اور اس سلسلے میں قانونی ماہرین سے مشورہ کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ یکے بعد دیگرے بڑے واقعات رونما ہونے پر صوبائی حکومت اپنی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے ہوئے استعفیٰ دے۔

متعلقہ عنوان :