پاکستان مائیکرو فنانس نیٹ ورک کی جانب سے غربت کے عالمی دن کے حوالے سے تقریب کا انعقاد

جب ہم غربت کے خاتمے کی بات کرتے ہیں تو ہمیں غربت کی معاشی٬ روحانی اور معاشرتی و سیاسی وجوہات اور اثرات کو دیکھنا ہو گا٬ ڈپٹی گورنراسٹیٹ بینک

بدھ 26 اکتوبر 2016 16:10

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 اکتوبر2016ء) پاکستان مائیکرو فنانس نیٹ ورک کی جانب سے اسلام آباد میں غربت کے خاتمے کا عالمی دن منایا گیا ۔اس اقدام کو یوکے ایڈ٬ ورلڈ بینک گروپ٬ایکٹڈایزی پیسہ٬ ای سی آئی٬ یو بینک٬ خوشحالی مائیکرو فنانس بینک٬ فرسٹ مائیکروفنانس بینک٬ اینگرو کارپوریشن اور ڈیٹا چیک کا تعاون حاصل تھا۔اس ایونٹ میں سٹیٹ بینک آف پاکستان٬ ڈیپارٹمنٹ فار انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ٬ ورلڈ بینک٬ پی پی اے ایف٬ایکٹڈاور دیگر معاون اداروں کے ساتھ ساتھ پاکستان مائیکرو فنانس نیٹ ورک اور رورل سپورٹ پروگرامز سے 80ہزار سے زائد افراد نے شرکت کی۔

ایونٹ میں دو بنیادی موضوعات کو زیر بحث لایا گیا جن میں غربت کے مختلف عوامل سمیت فنانشل شمولیت کے حوالے سے اکائونٹ کھلوانے کی افادیت شامل تھے۔

(جاری ہے)

پاکستان مائیکرو فنانس نیٹ ورک کے چیئرمین سعید ندیم حسین نے مالیاتی شمولیت کے حوالے سے بینک اکائونٹ کی افادیت اور اہمیت پر زور دیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ مالیاتی شمولیت کے ٹارگٹس حاصل کرنے کے حوالے سے پاکستان کو بے شمار فوائد حاصل ہو رہے ہیںجبکہ باقی ممالک ابھی اس معاملے میں کوشش کر رہے ہیں۔

مالیاتی شمولیت کے ٹارگٹس میں مائیکرو فنانس اور برانچ لیس بینکنگ کے لئے اعلیٰ معیار کی پالیسی اور ریگولیٹری فریم ورک کا حصول٬ نادرا کا منفرد شناخت کا نظام جس کے تحت 90سے زائد آبادی کو منفرد شناخت دی گئی ہے اور 9ملین سے زائد کے کریڈٹ انفارمیشن ریکارڈ ز شامل ہیں۔ڈیپارٹمنٹ فار انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ کی کنٹری ہیڈ مس جوناریڈ کا کہنا تھا کہ ڈی ایف آئی ڈی کو فخر ہے کہ وہ2012سے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو سپورٹ کر رہے ہیں اور2019/20تک300ملین یوروز امداد کی یقین دہانی کروا رہے ہیں۔

ماروی میمن کی مضبوط لیڈرشپ کے تحت انکی ٹیم کی سخت محنت کے نتیجے میں 52لاکھ غریب خواتین کو نقد رقم کے ذریعے امداد دی جا رہی ہے جبکہ 7لاکھ سے زائدبچوں کو پرائمری تک تعلیم تک رسائی دی جا رہی ہے۔جونا ریڈ کا مزید کہنا تھا کہ وہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے غریب خواتین کیلئے مثبت عزم کو سراہتے ہیں جن کی بدولت مثبت نتائج حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کے طویل المدتی پارٹنرز کے ساتھ ملکر ہم نے مالیاتی شمولیت کے پروگرامز تشکیل دیئے۔اور مائیکرو فنانس مہیا کرنے والے اداروں کو 20ارب روپے بھی فراہم کئے۔اسکے علاوہ ڈی ایف آئی ڈی کی جانب سے پاکستان مائیکرو فنانس کمپنی کے قیام میں بھی مدد فراہم کی گئی اور2020تک مائیکرو فنانس انڈسٹری کو 40ارب روپے دیئے جائیں گے۔

تقریب کے مہمان خصوصی سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ڈپٹی گورنرسعید احمد نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غربت بہت سے عوامل کا مجموعہ ہے جبکہ مالیاتی شمولیت میں صرف ایک پہلو ہے ۔جب ہم غربت کے خاتمے کی بات کرتے ہیں تو ہمیں غربت کی معاشی٬ روحانی اور معاشرتی و سیاسی وجوہات اور اثرات کو دیکھنا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنے صارفین کو شفاف سروسز مہیا کریں ۔

انہوں نے پاکستان کے اندر مائیکرو فنانس کے فروغ کے حوالے سے سٹیٹ بینک آف پاکستان کے تعاون کی یقین دہانی بھی کروائی۔مالیاتی شمولیت اور پائیدار ترقی کے مقاصد کے حوالے سے گفتگو بھی کی گئی ۔گفتگو میں شریک افراد کا کہنا تھا کہ چھوٹے ٹکٹ مائیکر لونز سے کاروبار اور صارفین پر مثبت اثر پڑے گا۔ایک الگ سیشن میں ایسے افراد کی کامیابی کو زیر بحث لایا گیا جنہوں نے مشکلات کے باوجود کامیابی کی جانب سفر جاری رکھا ۔تمام صارفین نے خوشی کا اظہار کیا اور انکے چھوٹے کاروبار میں مائیکرو فنانس کے کردار کو سراہا جس سے انڈسٹری کے اعتماد میں اضافہ ہوا۔

متعلقہ عنوان :