الیکشن کمیشن نے 2018 کے انتخابات کیلئے مجوزہ ضابطہ اخلاق پیش کردیا

عام انتخابات میں جلسے جلوسوں٬ کار ریلیوں٬ اشتہارات٬ بینرز٬ پوسٹرز٬ ہورڈنگز اور لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی ہوگی امید وار ایسا کوئی بیان نہیں دینگے جس سے نظریہ پاکستان ٬ْعدلیہ کی آزادی و خودمختاری اور افواج پاکستان کی شہرت کو نقصان پہنچے

بدھ 26 اکتوبر 2016 13:43

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 اکتوبر2016ء) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سیاسی جماعتوں کے ساتھ مشاورتی اجلاس کے دوران 2018 کے انتخابات کے لئے مجوزہ ضابطہ اخلاق پیش کردیا ہے۔الیکشن کمیشن میں سیاسی جماعتوں کا مشاورتی اجلاس چیف الیکشن کمشنر جسٹس ( ر ) سردار رضا خان کی زیر صدارت ہوا جس میں الیکشن کمیشن ممبران سمیت 16 پارلیمانی سیاسی جماعتوں کے نمائندے بھی شریک ہوئے٬اجلاس میں کسی سیاسی جماعت کا کوئی سربراہ شریک نہیں ہوا تاہم مسلم لیگ (ن) کی جانب سے انوشہ رحمان٬ عبدالقادر بلوچ٬ طارق فضل چوہدری٬ پیپلزپارٹی کی جانب سے نیئر بخاری٬ لطیف کھوسہ٬ فیصل کریم کنڈی اور پی ٹی آئی کے عارف علوی٬ ایم کیو ایم سے سینیٹر محمد علی سیف اور سینیٹر عتیق٬ جماعت اسلامی سے صاحبزادہ یعقوب٬ شیر اکبر خان اور عائشہ سید نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں الیکشن کمیشن نے اپنا مجوزہ ضابطہ اخلاق پیش کیا جس کی 17 شقوں کی خلاف ورزی کو قابل سزا قرار دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ عام انتخابات میں جلسے جلوسوں٬ کار ریلیوں٬ اشتہارات٬ بینرز٬ پوسٹرز٬ ہورڈنگز اور لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی ہوگی٬ سیاسی جماعتیں٬ امیدوار اور ان کے حمایتی دہشت گردی کی مذمت کرنے کے علاوہ ایسا کوئی بیان نہیں دیں گے جس سے نظریہ پاکستان٬ عدلیہ کی آزادی و خودمختاری اور افواج پاکستان کی شہرت کو نقصان پہنچے۔

سیاسی جماعتیں اور امیدوار خواتین کے انتخابی عمل میں شمولیت پر زور دیں گے اور انہیں ووٹ ڈالنے سے روکنے کے معاہدے کا حصہ نہیں بنیں گے جبکہ پیمرا تمام سیاسی جماعتوں کو یکساں وقت فراہم کرنے کو یقینی بنائے گا۔ الزامات یا حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے سے اجتناب کرنے سمیت مخالف امیدوار اور جماعت کی ذاتی زندگی پر تنقید سے بھی گریز کیا جائے گا۔

مجوزہ ضابطہ اخلاق میں کہا گیا کہ انتخابی حلقوں میں صدر٬ وزیراعظم اور وزراء کے دوروں اور ترقیاتی اسکیموں کے اعلانات پر پابندی ہوگی تاہم رکن قومی و صوبائی اسمبلی اور سینیٹرز کو انتخابی مہم چلانے کی اجازت ہوگی۔ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر نہ صرف الیکشن کالعدم قرار دیا جا سکتا ہے بلکہ انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے و الے امیدواروں کو نااہل کردیا جائیگا۔