پاکستان علاقائی تعاون کے ذریعے معاشی اور معاشرتی بحالی کیلئے پر عزم ہے ٬ْوزیراعظم

کاریک ممالک کی شراکت ترقی کے خواب کو حقیقت میں بدل دیگی ٬ْپاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ خطے میں معاشی سرگرمیوں کو فروغ دے گا ٬ْ نوازشریف کا وسط ایشیائی ممالک کی علاقی تنظیم کاریک کے 15 ویں اجلاس سے خطاب

بدھ 26 اکتوبر 2016 13:43

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 اکتوبر2016ء) وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان علاقائی تعاون کے ذریعے معاشی اور معاشرتی بحالی کیلئے پر عزم ہے ٬ْکاریک ممالک کی شراکت ترقی کے خواب کو حقیقت میں بدل دیگی ٬ْپاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ خطے میں معاشی سرگرمیوں کو فروغ دے گا۔وہ بدھ کو یہاں وسط ایشیائی ممالک کی علاقی تنظیم کاریک کے 15 ویں اجلاس سے خطاب کررہے تھے ۔

اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے صدر تاکی ہیکو نکائو نے بھی خطاب کیا۔ کاریک وزارتی اجلاس کی افتتاحی تقریب میں وزراء‘ ارکان پارلیمنٹ ‘ رکن ممالک کے مندوبین ‘ علاقائی و بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں ‘سفارتکاروں اور سینئر حکام نے بھی شرکت کی۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نواز شریف نے کہاکہ کاریک پروگرام کا تصور 1996 میں پیش کیا گیا ٬ْتوانائی٬ تجارت اور ٹرانسپورٹ میں کاریک کی کوششوں کی قدر کرتے ہیں ٬ْرکن ممالک میں تعاون غربت کے خاتمے میں مددگار ثابت ہو گا۔

انہوںنے کہاکہ علاقی تعاون کے ذریعے معاشی اور معاشرتی بحالی کیلئے پر عزم ہیں٬ رکن ممالک میں تعاون غربت کے خاتمے میں مددگار ثابت ہو گا۔وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان کی توجہ توانائی کے منصوبوں پر مرکوز ہے ٬ْ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ خطے میں معاشی سرگرمیوں کو فروغ دے گا٬ پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کاریک ملکوں میں اہم ادارہ ہے ٬ْ علاقائی روابط میں مضبوطی کیلئے مواصلاتی نظام کی ترقی ضروری ہے۔

انہوںنے کہاکہ کاریک ممالک آپس میں توانائی٬ ٹرانسپورٹ اور تجارت میں تعاون کر سکتے ہیں٬ کاریک وسط ایشیائی ممالک کی منڈیوں تک پہنچنے کیلئے اہم منصوبہ ہے٬ کاریک رکن ممالک میں تعاون بڑھانے کیلئے اہم فورم ہے ٬ْکاریک کا مقصد رکن ملکوں میں پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کرنا ہے۔ وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا کہ پاکستان 2010ء میں کاریک کا ممبر بنا اور پائیدار ترقی کے لئے ضروری منصوبوں کی سہولت میں فعال کردار ادا کررہا ہے۔

انہوں نے کاریک کے ویژن کو فروغ دینے کے لئے اہم اقدامات تجویز کرتے ہوئے کہا کہ انسانی وسائل کے شعبہ میں علم پر کام کرنے کے لئے کاریک ممالک کے ماہرین کا ایک پول تشکیل دیا جانا چاہئے‘فنانس ‘ بینک ‘ مارکیٹنگ ‘ توانائی اور انفرسٹرکچر کے شعبوں میں ان کی مہارت سے استفادہ کیا جاسکتا ہے٬ اس کے نتیجے میں خطے میں علوم کی منتقلی ممکن ہوسکے گی ۔

وزیراعظم نے ملک کی اقتصادی صورتحال میں حالیہ سالوں کے دوران بہتر کارکردگی سے آگاہ کرتے ہوئے موجودہ حکومت کی اقتصادی اصلاحات اور معاشی کامیابیوں کو اجاگر کیا اور کہا کہ پاکستان تجارتی سرگرمیوں میں بین الاقوامی معیارات پر عمل پیرا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کاریک کے رکن ممالک پاکستان کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ساتھ ملکر ’’کاریک ایوی ایشن اینڈ اوپن سکائیز ایگریمنٹ‘‘ پر کام کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کاریک کی جانب سے علاقائی ترقی کے منصوبوں میں 29 ارب ڈالر فراہم کرنے کو سراہتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ آئندہ 10سالوں کے دوران کاریک کا وسط مدتی جائزہ تیز رفتار اقتصادی تعاون کا ایک موقع ثابت ہوگا انہوں نے کہا کہ کاریک رکن ممالک کے دوران بالخصوص توانائی ‘ ٹرانسپورٹیشن اور تجارت کے شعبوں میں تعاون کے فروغ کا بڑا ادارہ ہے ۔

پاکستان جنوبی ایشیاء اور وسطی ایشیاء کے درمیان رابطے کے ذریعے کے طور پر کاریک کے کلیدی سہولت کار کی حیثیت رکھتا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ آج کی صورتحال میں بڑے چیلنجز درپیش ہیں تاہم ہم ان سے موثر اندازمیں نمٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اقتصادی استحکام حاصل کرلیا ہے اور چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت توانائی ‘ ٹرانسپورٹ ‘ انفراسٹرکچر کے منصوبے پر بڑی تیزی کے ساتھ کام ہو رہا ہے۔ پاکستان کے علاوہ کاریک ممالک بھی سی پیک کے فوائد سے مستفید ہوں گے۔