بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے سے علاقائی تنازعات ختم کرنے میں مدد ملے گی

منصوبہ علاقائی امن کیلئے جو کردار ادا کررہا ہے وہ مغربی سوچ سے مختلف ہے چین نئے انداز میں عالمی تعلقات قائم کرنے کیلئے پر عز م ہے ٬ چینی دانشور

بدھ 26 اکتوبر 2016 13:23

بیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 اکتوبر2016ء)چین کے تجویز کردہ بیلٹ اینڈ روڈ ترقیاتی پروگرام سے علاقائی تنازعات اور نسلی و لسانی تقسیم کے شکار ممالک کے مسائل حل کرنے میں مدد ملے گی ٬ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ علاقائی امن کے فروغ کیلئے جو کردار ادا کررہا ہے یہ بالکل ایک نیا انداز ہے ٬ یہ مغرب کی تجویز کردہ وقتی سوچ سے بالکل مختلف ہے ۔

یہ بات سٹیٹ کونسل کے ترقیاتی ریسرچ سینٹر کے ڈنگ یی فین نے اپنے ایک تجزیے میں کہی ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ شاہراہ ریشم کی اقتصادی پٹی اور اکیسویں صدی کی بحری شاہراہ ریشم کی اس تجویز پر مشتمل ہے جو چین کے صدر شی جن پنگ نے 2013ء میں پیش کی تھی اور جس پر ایشیاء ٬ یورپ ٬ افریقہ کے سو سے زیادہ ممالک اور عالمی تنظیموں نے اتفاق کیا ہے ٬ اس منصوبے کے تحت یہ ممالک زمینی اور سمندری راستے سے ایک نیٹ ورک میں منسلک ہو گئے ہیں ٬ یہ تحریک چین کی ان کوششوں کا بھی حصہ ہے جس کا مقصد عوام کو ضروریات زندگی اور باعزت طورپر عالمی ذمہ داریاں ادا کرنے کے قابل بنانا ہے جو کہ اس کی عالمی قوت کے سٹیٹس کے مطابق ہیں۔

(جاری ہے)

چانگ یانگ انسٹی ٹیوٹ برائے فنانشل سٹیڈیز رینمن یونیورسٹی کے ریسرچر چینگ زیائو چین کا کہنا ہے کہ اگرچہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے کوئی سیاسی مقاصد نہیں ہیں بلکہ اس کا مقصد اس منصوبے سے منسلک ممالک میں معاشی اور تجارتی قریبی تعاون پیدا کرناہے یقینااس منصوبے سے ان کے درمیان سیاسی اعتماد میں اضافہ ہوگا ٬ اس منصوبے کے نتائج توقع سے زیادہ برآمد ہورہے ہیں ٬ 2013ء سے اب تک 30سے زائد ممالک نے چین کے ساتھ اس منصوبے کے بارے میں معاہدوں پر دستخط کئے ہیں جبکہ اس منصوبے کے روٹ کے گرد موجود بیس سے زائد ممالک نے چین کو صنعتی تعاون کو یقین دلایا ہے تا ہم تنازعات کے باعث خطرات اور عالمی امن اور پائیدار اقتصادی ترقی کیلئے رکاوٹیں ابھی تک موجود ہیں ٬ دنیا بھر میں حالیہ برسوں کے دوران پیدا ہونیوالے تنازعات کے باعث پچاس ملین سے زیادہ افراد بے گھر ہو چکے ہیں اور ان ممالک میں ابھی تک سیاسی اور فوجی تنازعات موجود ہیں ٬ سرد جنگ کے خاتمے کے بعد عالمی سکیورٹی کی صورتحال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے ٬ مشرقی اور مغربی ایشیاء میں بعض حساس تنازعات پر سکیورٹی کے سلسلے میں خطرات لاحق ہیں ٬ اس سلسلے میں بات چیت کرتے ہوئے چین کی اکیڈیمی آف سوشل سائنسز کے ایک دانشور زو لی کا کہنا ہے کہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے تحت یہ ممکن ہے کہ اقتصادی ذرائع سے ان تنازعات کی موجودہ صورتحال تبدیل کردی جائے ٬ چین ایک نئے قسم کے عالمی تعلقات قائم کرنے کے لئے پر عزم ہے جن کی بنیاد باہمی تعاون اور مفادات پر مبنی ہے ٬ جون 2014ء میں چین کے صدرشی نے شاہراہ ریشم کے جذبہ کا اظہار کرتے ہوئے امن ٬ تعاون اور کھلے پن کی پالیسی کا اظہار کیا تھا جس کا مقصد ایک دوسرے سے سیکھنا اور فائدہ پہنچانا ہے ۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار چین عرب تعاون فورم کے چھٹے وزارتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا تھا ۔بیلٹ اینڈ روڈمنصوبے کی وجہ سے ان ممالک کو علاقائی کشیدگی پر بات چیت کرنے کا نہ صرف موقعہ مل رہا ہے بلکہ امن سے محبت کرنیوالی تنظیموں کو ایک دوسرے کی مدد بھی حاصل ہو رہی ہے۔چین کی یونیورسٹی آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے صدر تائو جیان کا کہنا ہے کہ مذہبی وجوہات سے قطع نظر ہمیں قومی اجلاسوں میں اپنی توجہ غربت اور بیروزگاری پر مرکوز کرنے کا موقع ملا ہے اور اس میں مذہبی انتہا پسندی اور دہشتگرد ی کے بارے میں علم حاصل ہو ا ہے ٬ دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہونے کے ناطے سے چین نے عالمی تجارت ٬ سرمایہ کاری اور ترقی نے اہم کردار ادا کیا ہے اور اس نے غیر ملکی امداد ٬علاقائی سکیورٹی اور بین الاقوامی تعلقات میں بھی نمایاں کارکردگی دکھائی ہے ٬ روڈ بیلٹ منصوبے کی ترجیحات میں جس طرح کے چین کا کہنا ہے کہ اقتصادی ترقی ترجیح کی حیثیت رکھتی ہے ٬ اس سے غربت کے خاتمے میں مدد ملے گی اور ایک ایسی فضا تیار ہو گی جو دہشتگردی اور انتہا پسندی کا خاتمہ کر دے گی ۔