پاکستان غربت میں کمی کیلئے علاقائی اتحاد کے ذریعے اقتصادی تعاون کو فروغ دینے میں پرعزم ہے‘ علاقائی اتحاد ‘ امن ‘ استحکام اور پائیدار اقتصادی ترقی کے لئے ’’کاریک ‘‘ کا فورم امید افزاء ہے٬ پاکستان نے اقتصادی استحکام حاصل کرلیا ہے٬ سی پیک کے تحت توانائی ‘ ٹرانسپورٹ ‘ انفراسٹرکچر کے منصوبے پر تیزی کے ساتھ کام ہو رہا ہے

وزیراعظم محمد نوازشریف کا وسط ایشیائی علاقائی اقتصادی تعاون کے 15 ویں وزارتی اجلاس کی افتتاحی تقریب سے خطاب

بدھ 26 اکتوبر 2016 12:05

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 اکتوبر2016ء) وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان غربت میں کمی لانے کے لئے علاقائی اتحاد کے ذریعے اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کے لئے پرعزم ہے‘ علاقائی اتحاد ‘ امن ‘ استحکام اور پائیدار اقتصادی ترقی کے لئے ’’کاریک ‘‘ کا فورم امید افزاء ہے ۔وہ بدھ کو وسط ایشیائی علاقائی اقتصادی تعاون (کاریک)کے 15 ویں وزارتی اجلاس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ کاریک ایک اہم پروگرام ہے جو فزیکل نیٹ ورک ‘ بنیادی ڈھانچے‘ امن ‘ استحکام اور اقتصادی ترقی جیسے بڑے شعبوں میں علاقائی ممالک کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کاریک رکن ممالک کے مابین تجارت کی سہولت پر ممبنی پالیسیوں کے ذریعے غربت میں کمی لانے کا اہم فورم ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کاریک اجلاس میں شرکت کرنے والے مندوبین کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس یقین کا اظہار کیا کہ اس سے علاقائی ترقی و خوشحالی کے خواب کو حقیقی شکل دینے میں مدد ملے گی۔

وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا کہ پاکستان 2010ء میں کاریک کا ممبر بنا اور پائیدار ترقی کے لئے ضروری منصوبوں کی سہولت میں فعال کردار ادا کررہا ہے۔انہوں نے کاریک کے ویژن کو فروغ دینے کے لئے اہم اقدامات تجویز کرتے ہوئے کہا کہ انسانی وسائل کے شعبہ میں علم پر کام کرنے کے لئے کاریک ممالک کے ماہرین کا ایک پول تشکیل دیا جانا چاہئے‘فنانس ‘ بینک ‘ مارکیٹنگ ‘ توانائی اور انفرسٹرکچر کے شعبوں میں ان کی مہارت سے استفادہ کیا جاسکتا ہے٬ اس کے نتیجے میں خطے میں علوم کی منتقلی ممکن ہوسکے گی ۔

وزیراعظم نے ملک کی اقتصادی صورتحال میں حالیہ سالوں کے دوران بہتر کارکردگی سے آگاہ کرتے ہوئے موجودہ حکومت کی اقتصادی اصلاحات اور معاشی کامیابیوں کو اجاگر کیا اور کہا کہ پاکستان تجارتی سرگرمیوں میں بین الاقوامی معیارات پر عمل پیرا ہے انہوں نے کہا کہ کاریک کے رکن ممالک پاکستان کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ساتھ ملکر ’’کاریک ایوی ایشن اینڈ اوپن سکائیز ایگریمنٹ‘‘ پر کام کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کاریک کی جانب سے علاقائی ترقی کے منصوبوں میں 29 ارب ڈالر فراہم کرنے کو سراہتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ آئندہ 10سالوں کے دوران کاریک کا وسط مدتی جائزہ تیز رفتار اقتصادی تعاون کا ایک موقع ثابت ہوگا انہوں نے کہا کہ کاریک رکن ممالک کے دوران بالخصوص توانائی ‘ ٹرانسپورٹیشن اور تجارت کے شعبوں میں تعاون کے فروغ کا بڑا ادارہ ہے ۔

پاکستان جنوبی ایشیاء اور وسطی ایشیاء کے درمیان رابطے کے ذریعے کے طور پر کاریک کے کلیدی سہولت کار کی حیثیت رکھتا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ آج کی صورتحال میں بڑے چیلنجز درپیش ہیں تاہم ہم ان سے موثر اندازمیں نمٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اقتصادی استحکام حاصل کرلیا ہے اور چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت توانائی ‘ ٹرانسپورٹ ‘ انفراسٹرکچر کے منصوبے پر بڑی تیزی کے ساتھ کام ہو رہا ہے۔

پاکستان کے علاوہ کاریک ممالک بھی سی پیک کے فوائد سے مستفید ہوں گے۔اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے صدر تاکی ہیکو نکائو نے بھی خطاب کیا۔ کاریک وزارتی اجلاس کی افتتاحی تقریب میں وزراء‘ ارکان پارلیمنٹ ‘ رکن ممالک کے مندوبین ‘ علاقائی و بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں ‘سفارتکاروں اور سینئر حکام نے بھی شرکت کی۔