پاناما پیپرز کے حوالے سے حکومت نے اپنی ذمہ داری پوری طرح سے ادا کی ہے٬ حکومت تو شروع دن سے ہی اس معاملے پر کلیر ہے اور اس کا شفاف حل چاہتی ہے‘ہم 2018ء کے انتخابات میں پاناما لیکس کا بوجھ اٹھا کر حصہ نہیں لیں گے

وفاقی وزیر ریلوے خواجہ محمد سعد رفیق کی نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات چیت

بدھ 26 اکتوبر 2016 10:55

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 اکتوبر2016ء) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ محمد سعد رفیق نے کہا ہے کہ پاناما پیپرز کے حوالے سے حکومت نے اپنی ذمہ داری پوری طرح سے ادا کی ہے٬ حکومت تو شروع دن سے ہی اس معاملے پر کلیر ہے اور اس کا شفاف حل چاہتی ہے کیونکہ ہم 2018ء کے انتخابات میں پاناما لیکس کا بوجھ اٹھا کر حصہ نہیں لیں گے٬ اس معاملے پرہم نے سپریم کورٹ کے کسی بھی باعزت ریٹائرڈ جج کا کمیشن بنانے کی کوشش کی لیکن اپوزیشن کے غیر سنجیدہ رویے کی وجہ سے کوئی بھی معزز جج اس کے لیے راضی نہیں ہوا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات چیت کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اسی پاکستانی قانون کے تحت سپریم کورٹ کو خط لکھا جس کے تحت پاکستانی عدالت عظمیٰ کئی کمیشن بنا کے نتائج سامنے لاتی رہی ہے٬ بہر حال اس بار سپریم کورٹ نے مناسب نہیں سمجھا اور اس کا جواب واپس بھیج دیا٬ اس کے بعد ٹی او آرز کے لیے اپوزیشن سے طویل بات چیت کی جس سے بھی اپوزیشن کی غیر سنجیدگی عیاں تھی٬ اس کے بعد جامع احتساب کا ایک قانون پارلیمان میں پیش کیا جس کا مستقبل میں بھی فائدہ ہوگا جو آج بھی وہاں موجود ہے لیکن اس سب کے باوجود اب پاناما معاملے پر جب ہمارے مخالفین سپریم کورٹ چلے گئے ہیں اور نوٹسز بھی جاری ہو گئے ہیں٬ ہمارے قانونی ماہرین کے مطابق عدالت عظمیٰ کے نوٹسز جاری کرنے کی رفتار تیز ہے لیکن پھر بھی ہم نے اس پر کوئی اعتراض نہیں کیا بلکہ اس کا خیر مقدم کیاکیونکہ ہمارا دامن صاف ہے٬ ہم نے تویہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ اس درخواست پر کوئی اعتراض بھی نہیں اٹھائیں گے تاکہ عدالت عظمیٰ اس کیس کا فیصلہ کر سکے اور دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو سکے٬ پاناما معاملے کی تحقیققات کے لیے سپریم کورٹ سے بہتر فورم کوئی بھی نہیں اور اب سپریم کورٹ جو فیصلہ کرے گی ہمیں قبول ہوگا اس لیے عمران خان کو بھی چاہیے کہ وہ اپنی عدالت لگانے کی بجائے سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کا انتظار کرے۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ جب ہمارے مخالفین سپریم کورٹ میں چلے بھی گئے ہیں اور ہم نے بھی اس عمل کوخوش آمدید کہا ہے تو پھر یہ سارا گھیراو جلاو یا لاک ڈائون کس لیے ہے اس کا کوئی جواز نہیں بنتا٬ ایسا کرنے سے ملکی معیشت کو نقصان پہنچے گا جو ملک و قوم کے مفاد میں نہیں٬ ایک اور سوال کے جواب میں خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ بھارت میں جمہوریت کی عمر پاکستان سے زیادہ ہے اس لیے وہ ہم سے آگے ہیں۔