پانامہ معاملے پر ٹی او آرز کے لیے حکومت نے شروع دن سے سنجیدہ اور مخلصانہ کوششیں کی ہیں٬اپوزیشن اس معاملے پر بار بار موقف تبدیل کرتی رہی ہے

وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال کی نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات چیت

منگل 25 اکتوبر 2016 22:12

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 اکتوبر2016ء) وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پانامہ معاملے پر ٹی او آرز کے لیے حکومت شروع دن سے ہی کلیئر ہے اور ہم نے اس کے لیے سنجیدہ اور مخلصانہ کوششیں کی ہیں جبکہ اپوزیشن اس معاملے پر بار بار موقف تبدیل کرتی رہی ہے ۔ گذشتہ روز ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کا اصل ایشو کرپشن نہیں بلکہ 2018ء کے انتخابات کے لیے سیاست کرنا ہے جو وہ کر رہے ہیں٬ عمران خان احتساب کی بات تو کرتے ہیں لیکن ان کے اپنے حکومتی صوبے خیبر پختونخواہ میں نیب کا کیا انجام ہوا وہ سب کے سامنے ہے٬ اگر وہ احتساب کے لیے واقعی سنجیدہ ہوتے تو کے پی کے میں نیب کے نظام کو بہتر بناتے۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف اگر واقعی سنجیدہ ہے تو ہم ان سے مل بیٹھنے کو تیار ہیں اور انتخابی اصلاحات سمیت نظام کی مزید بہتری کے لیے تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ پانامہ پیپرز کا معاملہ اب سپریم کورٹ میں ہے اس لیے احتجاج کا کوئی جواز ہی نہیں بنتا٬ انہیں چاہیے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کریں٬ سپریم کورٹ جو فیصلہ کرے گی ہمیں قبول ہوگا لیکن عمران خان اینڈ کمپنی عدلیہ سمیت دیگر اداروںکی کنپٹی پر پستول رکھ کر ان سے اپنی مرضی کے فیصلے کروانا چاہتی ہے اور جوفیصلہ ان کے خلاف آتا ہے وہ غلط ہو جاتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان لندن کی مثالیں تو دیتے ہیں لیکن یہ بھی بتائیں کہ وہاں احتجاج میں کبھی کوئی ایک گملا بھی ٹوٹا ہے جبکہ انہوں نے 2014ء کے اپنے دھرنے میں جو کچھ کیا وہ سب کے سامنے ہے٬ اب پھر وہ اسلام آباد کو بند کر دینے کی باتیں کر رہے ہیں جو کہ غیر قانونی اور غیر جمہوری ہے جسکی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ عمران خان کے لاک ڈائون کے اعلان کا مطلب ہے سپریم کورٹ کو بند کر دینا٬ بچوں کا سکول جانے کا آئینی حق ان سے چھین لینا٬ سفارتکاروں کی نقل و حرکت کو مفلوج کر دینا٬ یہ سب غیر قانونی اور غیر جمہوری ہے جس کی کسی صورت بھی اجازت نہیں دی جا سکتی٬ عوام کے جان و مال کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے جسے پورا کریں گے۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اس وقت ہماری سرحدوں پر کشیدگی ہے‘ دشمن گولے برسا رہا ہے جبکہ کشمیری پاکستان کا جھنڈا اٹھا کر گولیاں کھا رہے ہیں ایسے میں حالات ہم سے اتحادو اتفاق کا تقاضا کرتے ہیں لیکن کچھ لوگ یہاں اپنے ذاتی مفادات کوترجیح دیتے ہوئے افراتفری پھیلانا چاہتے ہیں جو ملک و قوم کے مفاد میں نہیں٬ ہمیں متحد ہو کر اپنے دشمنوں کو ایک مضبوط پیغام دینا چاہیے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستانی معیشت روز بروز مستحکم ہوتی جا رہی ہے اور بیرونی سرمایہ کار یہاں سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی لے رہے ہیں جو خوش آئند ہے٬ چین کی جانب سے پاکستان میں 46 ارب ڈالر کی ریکارڈ سرمایہ کاری سے دیگر بیرونی سرمایہ کار بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں جس سے ملک مزید ترقی کرے گا اور ہم پر عزم ہی کہ 2018ء تک ملک سے اندھیروں کا مکمل خاتمہ کر دیا جائے گا۔