نظام مصطفی پارٹی کے سربراہ کا کوئٹہ میں پولیس کے تربیتی مرکزپرد ہشتگرد حملے میں 61اہلکاروں کی شہادت پر افسوس کا اظہا ر

منگل 25 اکتوبر 2016 21:21

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 اکتوبر2016ء) نظام مصطفی پارٹی کے سربراہ سابق وفاقی وزیرحاجی محمدحنیف طیب نے کوئٹہ میں پولیس کے تربیتی مرکزپرد ہشت گردانہ حملے میں 61اہلکاروں کی شہادت اور 124 افرادکے زخمی ہونے پر افسوس کا اظہا رکیا اوردہشت گردی کے اس واقعے کی شدید الفاظ مذمت کی اور اسے تاریخ کا بدترین قومی سانحہ قراردیتے ہوئے کہاکہ شیطان صفت دہشت گردوں کو یہ جان لینا چاہیے کہ پاکستانی قوم دہشت گردوں کے خاتمے اور ملک کی سا لمیت کیلئے متحدہے۔

دہشت گردانہ کاروائیوں میںملوث ملک دشمن عناصرکسی رعایت کے مستحق نہیں۔ انہوں نے کہاکہ دہشت گردی ملک میں بڑھتی ہی جارہی ہے اندرونی و بیرونی ملک دشمن عناصر اپنے ناپاک ارادوں کو بڑی آسانی سے کامیاب بنا کر کچھ وقت کے لئے چھپ جاتے ہیں اور پھر ایک نئی تباہی کے ساتھ نمودار ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

کوئٹہ کا سانحہ صرف بلوچستان کیلئے بلکہ پورے ملک کیلئے کسی خطرے سے کم نہیں اس کیلئے سنجیدہ حکمت عملی اختیارکرناہوگی ٬حکومت اور سیکورٹی اداروں کو اندرونی اور بیرونی سازشوں کو مدنظر رکھنا ہوگا دہشت گردی کے واقعات میں ملوث عناصر ان اس کے سہولت کارکوبے نقاب کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہماری حکومت کو حالات سے سبق سیکھنا چاہئے کہ ماضی میںبھی بلوچستان میں ایک عرصہ سے جاری تخریب کاری میں بھارت کے ملوث ہونے کے بھی ثبوت موجودہیں۔ ملک میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘کی موجودگی کے انکشافات کے باوجوداس کی کاروائیوں سے بچنے کیلئے کسی قسم کی کوئی حکمت عملی کیوں نہیں بنائی گئی٬ہمارے ادارے اٴْس وقت متحرک ہوتے جب کوئی بہت بڑاسانحہ رونماہوجاتاہے۔

انہوں نے کہاکہ قوم یہ جانناچاہتی ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمدنہ ہونے کا ذمہ دارکون ہے۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیاکہ دہشت گردی کیخلاف آل پارٹیز کانفرنس بلاکردہشتگردی کے خاتمے کیلئے بنائے گئے ایکشن پلان کی تفصیلات سے آگاہ کریں اور یہ بتائیں کہ اٴْس میں بنائے گئے اہم اسباب پر عملدرآمدکیوں نہ ہوسکا۔

متعلقہ عنوان :