بھارت کشمیری عوام کو حق ِ خود ارادیت دینے کے بجائے مظالم ڈھا رہا ہے ٬حافظ نعیم الرحمن

شراب کے خلاف عدالتی حکم پر مکمل عمل در آمد کرایا جائے٬آل پاکستان منارٹی و چرچز کانفرنس سے خطاب کانفرنس میں تمام اقلیتی برادری کے نمائندوں نے شر کت کی ٬کشمیر پر بھارتی مظالم ٬سانحہ کوئٹہ اور شراب کے خلاف قراردادیں منطور کی گئیں

منگل 25 اکتوبر 2016 21:10

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 اکتوبر2016ء) جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ بھارت کشمیر ی عوام کو حق خود ارادیت دینے کے بجائے ان پر مظالم ڈھارہا ہے ٬ ہم جنگ کے خلاف ہیں ٬اگر ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو ملک کی تمام اقلیتیں ٬ عوام اور پاک فوج بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دے گی۔ سانحہ کوئٹہ افسوسناک اور قابل مذمت ہے ۔

بلوچستان میں حالات خراب کرنے کے پیچھے را٬ سی آئی سے اور موساد کا گٹھ جوڑ موجود ہے ۔ چیف جسٹس سجاد علی شاہ نے شراب کے خلاف تاریخی فیصلہ دیا ہے ۔ شراب کی کسی مذہب میں اجازت نہیں اس کے حق میں بات کرنے اور مقدمہ کرنے والے اپن انجام خود سوچ لیں۔ منارٹی کے نام پر یہ دھندہ ہرگز نہیں چلنے دیا جائے گا۔حکمران بھارت سے دوستی کے نام پر ذاتی دوستیاں نہ بنائیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہا ر انہوں نے جماعت اسلامی منارٹی ونگ کے تحت منگل کے روز ادارہ نور حق میں آل پاکستان پارٹیز اینڈ چرچز کانفرنس سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کیا ۔کانفرنس میں مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوج کے مظالم کے خلاف ٬ شراب خانوں کی بندش کے لیے اور شراب کے کاروبار کے خلاف اور سانحہ کوئٹہ کے حوالے سے متفقہ طورپر قراردادیں منظور کی گئیں ۔

جبکہ نظامت کے فرائض نائب امیر جماعت اسلامی کراچی مسلم پرویز نے انجام دیے ۔کانفرنس سے جماعت اسلامی منارٹی ونگ کے صدر یونس سوہن ایڈوکیٹ ٬ پادری محسن ٬ پادری افض بھٹی ٬مسیحی عوامی پارٹی کے رہنما پادری یونس خان ٬ ہیون گوسپل اسمبلیز پاکستان کے رہمنا پادری محبوب خان ٬جماعت اسلامی منارٹی ونگ کے رہنما پرویز برکت ٬سموئل نذیر٬ پاکستان منارٹی الائنس کے سکریٹری ٬ریفا پینتی کاسٹل چرچ پاسٹر شمیم افضل٬ منارٹی ونگ کے رہنما سلیم مائیکل ٬پاکستان ہندو کونسل کے رہنما راجہ آسر مل منگلانی ٬جی پی سی آئی چرچ کراچی پادری انتھونی جانسن ٬ چیئرمین مسیحی عوامی پارٹی سلامت ایم کھوکھر٬چیئرمین کرسچن ڈیموکریٹک آف پاکستان نعیم الزماں کھوکھر٬پادری امجد فاروق ٬دی میتھوڈیسک پاکستان پادری جارج گِل ٬شہری سی بی ای پرویز بھٹی٬یونٹی ان کراسٹ چرچ پادری ڈیوڈ غلام ٬پاکستان ہندو فورم کے صدر ڈاکٹر جے پال چھابریا٬پادری جمیل گِل اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔

حافظ نعیم الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر پوری طرح سے عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے حالات خراب ہورہے ٬ نیشنل ایکشن پلان پر اس کی رو ح کے مطابق عمل کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ آج جماعت اسلامی منارٹی ونگ کے تحت یہ بھرپور کانفرنس ملک کی تمام اقلیتیوں کی کانفرنس ہے اور ہم سب نے مل کر بھارت کے مظالم کی مذمت کی ہے مکمل اظہار یکجتی کا اظہا ر کیا ہے اور پوری قوت کے ساتھ مظلوموں کے حق میں آواز بلند کی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے ساڑھے ساتھ لاکھ افواج مقبوضہ کشمیرمیں اتاری ہوئی ہے اور گزشتہ 100سے زائددنوں سے مسلسل کرفیونافذ ہے لیکن کشمیری عوام کے حوصلے پسند نہیں کیے جاسکے ہیں۔ کشمیری عوام استقامت کا کوہِ گراں بنے ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت خود اقوام متحدہ میں کشمیر کا مسئلہ لے کر گیا تھا لیکن آج وہ کشمیر کی قراردادوں کو تسلیم کرنے پر تیارنہیں ۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ حکمران کشمیر کی آزادی کے لیے اپنا کردار ادا نہیں کررہے بلکہ دوستی کی آڑ میں ذاتیاں دوستیاں بنارہے ہیں ۔ کشمیر ہماری زندگی اور موت کا مسئلہ ہے ۔ پاکستان کاپانی وہاں سے آتا ہے بھارت کبھی پانی روک دیتا ہے اور کبھی پانی چھوڑ کر سیلاب کی صورتحال پیدا کردیتا ہے ۔ کشمیر ہماری شہہ رگ ہے اور اس پر دشمن قابض ہے ۔

بھارت کے ایجنٹ ملک کے اندر موجود ہیں ان کے خلاف موثر کاروائی کر نے کی ضرورت ہے ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ شراب خانوں کی بندش کے خلاف عدالتی حکم پر عمل درآمد کرایا جائے ۔منارٹی کی آڑ میں اس کاروبار کو ختم کیا جائے ۔کوئی مذہب شراب کو حلال قرار نہیں دینا ٬مسلمانوں کے اندر ایک چھوٹا سا طبقہ رہتا ہے جو منارٹی کی آڑ میں شراب کا کاروبار کر رہا ہے ۔

یہ گروہ سندھ اسمبلی اور پارلیمنٹ کے اندر بھی موجود ہے ۔پارلیمنٹ لاجز سے شراب کی بوتلیں برآمد ہو چکی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی تمام اقلیتوں کے ساتھ مل کر شراب خانوں کے خلاف مہم چلائے گی ۔پہلے ہم ان سے رابطہ کر کے کہیں گے کہ یہ کاروبار بند کیا جائے اگر بند نہ کیا گیا تو پھر اس کے خلاف راست اقدام کریں گے ۔ یونس سوہن ایڈوکیٹ نے کہا کہ 70سال سے جاری کشمیر پر بھارتی جارحیت پر خاموشی افسوسناک ہے ۔

لیکن OICاور UNOکے سر پر جوں تک نہیں رینگ رہی ۔ انہوں نے کہا کہ آج کی یہ کانفرنس مطالبہ کرتی ہے کہ کشمیر پر بھارتی مظالم کو بند کرانے میں اپنا کردار ادا کرے ۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی منارٹی ونگ دنیا میں بسنے والی اقلیتوں کو اکھٹا کرے گی اور کشمیر میں ہونے والے ظلم کے خلاف ایک آواز بنے گی ۔پاکستان میں بسنے والی اقلیتیں کشمیری بھائیوں کے ساتھ ہے۔

پادری محسن نے کہا کہ بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں ظلم ڈھا کر انسانوں کو اور انسانیت کا خون کررہی ہے ۔ ان مظالم سے واضح ہے کہ بھار ت کے اندر انسانیت موجود نہیں اور مودی پوری انسانیت کے قاتل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی سرکار سے ہمارا مطالبہ ہے کہ وہ اس رویے اور طرز عمل کو ختم کرے تاکہ امن قائم ہوسکے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کتاب میں بھی یہ بات ہے کہ شرابی خدا کی بادشاہت میں داخل نہیں ہوسکتا ہمارے مذہب نے ہرگز شراب کو حلال قرار نہیں دیا ہے کیونکہ یہ ایک فتنہ اور خرابی ہے ۔

یہ برائی کو فروغ دیتی ہے ۔پادری افضل بھٹی نے کہا کہ ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے مقبوضہ کشمیر میں جس طرح مظالم ڈھائے جارہے ہیں ہم اس کی مذمت کرتے ہیں اور ہم سانحہ کوئٹہ اور سانحہ پشاور کی مذمت کرتے ہیں ۔پادر یونس نے کہا کہ ہم اور ہماری پوری برادری تمام چرچ کشمیر میں بھارت کے طرز عمل کی مذمت کرتے ہیں اور کشمیریوں کے ساتھ ہیں ان کی آزادی کی جدوجہد میں ان کی ہر طرح کی حمایت کرنے پر تیار ہیں ۔

میں مودی صاحب سے کہتا ہوں کہ کشمیریوں کی آزادی کی سلب نہ کریں ۔ ہم پاکستان کی سلامتی اور تحفظ میں پاکستان عوام اور فوج کے ساتھ کھڑے ہیں ہم نے ماضی میں بھی قربانیاں دیں ہیں اور آئندہ بھی قربانی دینے سے دریغ نہیں کریں گے ۔پادری محبوب نے کہا کہ ہماری دعا ہے کہ کشمیریوں کو آزادی نصیب ہو اور ملک کے اندر دہشت گردی اور بد امنی ختم ہو اور سانحہ کوئٹہ میں جو لوگ شہید ہوئے ہیں ہم ان کے خاندانوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں ۔

سموئل نذیر نے کہا کہ شراب کی پابندی کے حق میں قرارداد پپش کی اور عدالتی حکم پر فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ مسیحت سمیت کوئی مذہب اس کی اجازت نہیں دیتا اور منارٹی ونگ عدالتی کارروائی میں بطور فریق شریک ہوگا ۔پاکستان کے منارٹی الائنس کے سکریٹری نے کہا کہ ہم کشمیر کی آزادی اور شرا ب کے خلاف جدوجہد میں جماعت اسلامی کے ساتھ ہیں ۔

پاکستان ہماری دھرتی ماں ہے ہم سچے اور محب وطن پاکستانی ہیں ۔ مسیحی قوم پاکستانی قوم ہے اور پاکستان کو مضبوط اور توانا دیکھنا چاہتے ہیں۔پاسٹر شمیم افضل نے کہا کہ کشمیری بھائی اس وقت ظلم کی چکی میں پس رہے ہیں ہم ان کے ساتھ ہیں اور بھارت کی شدید مذمت کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ شراب کو جائز قرار دیتے ہیں اور اس کے کاروبار میں شریک ہیں وہ آستین کا سانپ ہے ۔

ہم جماعت اسلامی کے پلیٹ فارم سے اعلان کرتے ہیں کہ سینے پر گولی کھائیں گے اورپاکستان بچائیں گے ۔سلیم مائیکل نے کہا کہ ہم نے عدالت میں درخواست دائر کی ہے جس میں اپیل کی ہے کہ بھارت سے جو بھی کاروبار کیا جارہا ہے اسے ختم کیا جائے کیونکہ بھارت اس کاروبار کی رقم سے پاکستان کے خلاف اقدامات کررہا ہے ۔ ہم تمام بھارتی مصنوعات کے بھی بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہیں ۔

ہم نے برطانیہ کو بھی درخواست کی ہے کہ کشمیر کا تنازعہ برطانیہ نے چھوڑا ہے اگر اس نے 30دن کے اندر اسے حل کرانے کی کوشش نہ کی تو ہم پریس کلب پر برطانیہ کے خلاف مظاہرہ کریں گے اور اس کا جھنڈا جلائیں گے ۔ شراب کسی بھی مذہب میں حلال نہیں ہے ۔راجہ آسر مل منگلانی نے کہا کہ جب سے بھارت میں مودی سرکار آئی ہے ۔ مقبوضہ کشمیر میں مسلسل مظالم ڈھائے جارہے ہیں ۔

وہ مذہب پسند بنتے ہیں میں ان سے کہتا ہوں کوئی مذہب انسانیت پر ظلم کی اجازت نہیں دیتا ۔ ہندو برادری سمیت ملک کی پوری اقلیت پاک فوج اور عوام کے ساتھ ہے ہم مودی کے حق میں کبھی ایک لفظ نہیں بولیں گے۔ سانحہ کوئٹہ میں ہوسکتا ہے کہ بھارت کی کوئی چال ہو ۔ بائبل کی طرح گیتا میں بھی شراب کی سختی سے مذمت کی گئی ہے ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے نام پر کوئی اس کاکاروبار کرے۔

ہم عدالتی فیصلے کا خیر مقد م کرتے ہیں اور شراب خانوں کی بندش چاہتے ہیں ۔پادری انتھونی جانسن نے کہا کہ ہر مذہب انسان کو یہ درس دیتا ہے کہ اپنے قریبی لوگوں اور ہمسائے کو خوش رکھیں اس سے محبت کریں ۔ ہر مذہب امن اور سلامتی کا پیغام دیتا ہے ۔ایک انسان پر ظلم پوری انسانیت پر ظلم ہے ۔اقوام متحدہ اور عالمی ادارے کشمیر سمیت پورے بھارت میں اقلیتوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کو رکوائیں بھارت میں صرف مسلمانوں پر نہیں عیسائیوں پر بھی مظالم ڈھائے جارہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ شراب کا مطلب شرارت کا پانی ہے اور مسیحت کو حلال قرار نہیں دیتی ۔سلامت کھوکھر نے کہا کہ مسیحی عوامی پارٹی سانحہ کوئٹہ کی شدید مذمت کرتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ مسیحی عوامی پارٹی UNO سے مطالبہ کرتی ہے کشمیر یوں پر ہونے والے ظلم کے خلاف اقوام متحدہ میں آواز اٹھائیں ۔نعیم الرحمن کھوکھر نے کہا کہ کشمیر ی بھائیوں پر ظلم کے خلاف پر زور مذمت کرتے ہیں اور UNOسے پوچھنا چاہتے ہیں کہ آخر کشمیر کے مسئلے پر خاموشی کیوں اختیار کی ہوئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ شروع دن سے ہی بھارت نے پاکستان کو ایک دن کے لیے بھی قبول نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں جاری بھارتی بربریت UNO کی قراداد کے خلاف ہے ۔ہم UNO سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کرسچن ڈیموکریڈیسک ہمیشہ سے ظلم کے خلاف رہی ہے اور ہم کشمیری بھائیوں کے ساتھ ہیں اور آخری دم تک ساتھ رہیں گے ۔

پادری امجد فاروق نے کہا کہ کشمیر ہمارے جسم کے حصے کی مانند ہے ۔ آج مسیحی قوم اس درد کو محسوس کررہے ہیں اور بھارت کے کشمیریوں پر ظلم کے خلاف پر زور مذمت کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر مودی اپنے اس ناپاک عزائم سے باز نہ آیا تو یہ یاد رکھے پاکستان کے مسیحی امن پسند ہے یہ اپنی پاک فوج کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہوکر کشمیریوں کو ظلم سے نجات دلائیں گے ۔

پادری جارج گِل نے کہا کہ مودی سرکار اصل میں موذی سرکار ہے ۔ مودی بلا رنگ و نسل انسانیت کا خون بہا رہاہے جس کی ہم پر زور مذمت کرتے ہیں ۔ انہو ںنے کہا کہ بائبل مقدس کے 57مختلف عنوانات میں شراب کی حرمت کے بارے میں آیا ہے کہ شراب حرام ہے ٬ انہوںنے کہا کہ سانحہ کوئٹہ پر مسیحی برادری پر زور مذمت کرتے ہیں حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ دہشت گرد عناصر کو جلد از جلد انجام تک پہنچایا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گرد کوئی مذہب نہیں رکھتا ۔ لیکن مذہب سے تعلق رکھنے والوں کو اپنی ہوس اور دہشت گردی کا نشانہ بناتا ہے ۔پرویز بھٹی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی آبادی 7لاکھ ہے لیکن افسوس ہے مودی پر کہ جس نے 7لاکھ کی آبادی کے شہر میں ساڑھے ساتھ لاکھ فوج تعینات کرکے اپنی بزدلی کا اظہار کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مسیحی برادری مظلوم کشمیری عوام کے ساتھ شانہ بشانہ ہیں اور افواج پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی طرح باقی جماعتیں بھی کمشیرکے مسئلے پر ایک آواز بن جائیں۔پادری ڈیوڈ غلام نے کہا کہ ہم جماعت اسلامی کے پلیٹ فارم سے مودی سرکار کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم وہ مسیحی برادری ہیں جنہوں نے 1947ء میں پاکستان بننے کا نعرہ لگایا ۔ انہوں نے کہا کہ مودی اپنے اس ظلم سے باز نہ آیا تو آج ایک بار پھر مسیحی برادری اپنی پاک فوج کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہوکر نہتے کشمیریوں کی ڈھال بن جائیں گے اور 1947ء کی یاد تازہ کردیں گے ۔

پادری ڈیوڈ غلام نے کہا کہ ہم جماعت اسلامی کے پلیٹ فارم سے مودی سرکار کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم وہ مسیحی برادری ہیں جنہوں نے 1947ء میں پاکستان بننے کا نعرہ لگایا ۔ انہوں نے کہا کہ مودی اپنے اس ظلم سے باز نہ آیا تو آج ایک بار پھر مسیحی برادری اپنی پاک فوج کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہوکر نہتے کشمیریوں کی ڈھال بن جائیں گے اور 1947ء کی یاد تازہ کردیں گے ۔

ڈاکٹر جے پال چھابریا نے کہا کہ ہندو مذہب سکھاتا ہے کہ انسان کی دو مائیں ہیں ایک وہ ماں جس نے پیدا کیا اور دوسری وہ ماں جہاں ہم رہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ہندو برادری اپنی دھرتی ماں کی حفاظت کرنے کے لیے تیار ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ برہان مظفر وانی کو سلام پیش کرتے ہیں جس نے دھرتی ماں کے لیے اپنی جان قربان کی۔ انہوں نے کہا کہ ہمٰں شرم محسوس ہوتی ہے کہ مودی کے رویہ کو دیکھ کر کیوں کہ ہندو مذہب ایک بے زبان جانور کو بھی مارنے کی اجازت نہیں دیتا ۔

مودی رویے سے نفرت پیدا ہورہی ہے جو مستقبل خود مودی کے لیے میں بہت خطرناک ثابت ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ ہم ہندو برادری حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کشمیر کمیٹی کے چیئرمین کو برطرف کر کے کسی ہندو یا پھر کسی کرسچن کو ذمہ داری دی جائے تاکہ تاکہ کشمیر ی بھائیوں پر جاری مظالم ختم کیا جاسکے۔پادری جمیل گِل نے کہا کہ کشمیر میں مذہبی بنیاد پر ظلم ڈھایا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انڈیا میں موجود مسلمانوں کو بھی دھمکیاں دی جارہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کشمیر کے مسئلے پر سنجیدہ نہیں ہے ٬حکومت آپس میں اختلافات کو چھوڑ کر اقوام متحدہ پاس جائے اور اپنی تحریر پیش کرے ۔

متعلقہ عنوان :