بیماریوں سے آگاہی کیلئے ہائی اسکول کی سطح تک ہیلتھ ایجوکیشن کا مضمون نصاب میں شامل کیا جائے ٬ وزیر سماجی بہبود سندھ

وفاقی حکومت کی جانب سے زکواة فنڈز کی منتقلی میں تا خیر کے باعث سماجی بہبود کے منصوبے تعطل کا شکار ہیں٬شمیم ممتاز

منگل 25 اکتوبر 2016 21:07

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 اکتوبر2016ء) صوبائی وزیر سماجی بہبود شمیم ممتازنے کہا ہے کہ چھاتی کے سرطان سے بچائو کے لئے خواتین میں شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے اس مقصد کے لئے ہائی اسکول کی سطح پرنصاب میں ہیلتھ ایجوکیشن کامضمون شامل ہونا چاہئے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف میڈیسن اینڈ ریڈیو تھراپی (نمرا)جامشورو میں بریسٹ کینسر سے متعلق آگاہی سیمینار سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

سیمینار میں پرو وائس چانسلر لیاقت یونیورسٹی جامشورو ڈاکٹر انیلا عطاء الرحمان ٬ڈائریکٹر نمرا٬ڈاکٹر نعیم احمد لغاری ٬شعبہ طب کے ماہرین اور طالبات نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔صوبائی وزیر سماجی بہبود شمیم ممتازنے مزید کہا کہ ہیلتھ ایجوکیشن کا مضمون نصاب میں شامل کرنے کے لئے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور محکمہ صحت اور تعلیم کے صوبائی وزراء کو سفارشات ارسال کی جائیں گی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ محکمہ سماجی بہبودخود اور غیر سرکاری تنظیموں کے تعاون سے بیمار اور ضرورت مند افراد کی فلاح وبہبود کے لئے کام کررہا ہے ۔ این جی اوز سماجی فلاح کے منصوبے بناکر سوشل ویلفیئر کونسل سے منظوری لیں تاکہ زیادہ سے زیادہ ضرورتمند افراد کی مدد کی جاسکے٬ شمیم ممتاز نے کہا کہ سندھ حکومت عوامی فلاح و بہبود پر خطیر رقم خرچ کررہی ہے۔

تاہم وفاقی حکومت کی جانب سے زکواة فنڈز کی منتقلی میں تاخیر کے باعث سماجی بہبود کے مختلف منصوبوں پر عملدرآمد کرنے میں دشواریوں کا سامناہے ۔ اٹھارویں ترمیم کے بعد زکواة کی وصولی صوبائی معاملہ ہے۔ اور سب سے زیادہ زکواة صوبہ سندھ سے جمع کی جاتی ہے٬ جبکہ وفاق کے اس رویہ کے باعث سندھ بیت المال کا قیام بھی تعطل کا شکار ہے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ عوام منتخب نمائندوں اور حکومت کا احتساب کرنے کا پورا حق رکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سول سوسائٹی پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اداروں پر نظر رکھیں اور ان کی خامیوں اور کوتاہیوں کی نشاندہی کریں تاکہ بر وقت ایکشن لیکر اداروں کی کارکردگی بہتر کی جاسکے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ ہمارا معاشرہ کئی بیماریوں اور دیگر مسائل کا شکار ہے٬ کیونکہ ہم نے اپنا رہن سہن پیچیدہ کردیا ہے۔ انہوں کہا کہ ان مسائل اور بیماریوں سے چھٹکارہ حاصل کرنے کیلئے ہمیں اپنی زندگی میں سادگی اختیار کرنی ہوگی۔

سرطان سے متعلق ٬ انہوں نے کہا کہ جو مائیں مسلسل دو سال تک اپنے بچوں کو بریسٹ فیڈنگ کراتی ہیں ٬ان میں بریسٹ کینسر کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ جبکہ زچہ بچہ کی صحت بھی برقرار رہتی ہے۔ اور اس کے ساتھ بچوں کی پیدائش میں بھی قدرتی وقفہ ہوتا ہے۔ اس موقعے پر پرو وائس چانسلر لیاقت یونیورسٹی جامشورو ڈاکٹر انیلہ عطاء الرحمان نے کہا کہ ہم مردانہ معاشرے میں رہتے ہیں ۔ جہاں خواتین کی بیماریوں سے متعلق بات چیت کو معیوب سمجھا جاتا ہے۔ چھاتی کے سرطان سے متعلق خواتین میں شعور اجاگر کرنے کیلئے بھی مرد حضرات کے تعاون کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سول سوسائٹی بالخصوص علماء کرام اور میڈیا کو اس ضمن میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا۔