پی اے سی کا پاکستان پوسٹ میں کروڑوں روپے کی کرپشن٬فراڈ٬ بے ضابطگیوں پر اظہاربرہمی

کمیٹی کی ملٹری پنشنرز کے نام پر 3کروڑ 23لاکھ روپے کے فراڈ٬ نیشنل بنک دیگر سرکاری اداروں سے کروڑوں روپے کی عدم وصولیوں کی تحقیقات اور رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت

منگل 25 اکتوبر 2016 20:35

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 اکتوبر2016ء) پبلک اکائونٹس کی ذیلی کمیٹی نے پاکستان پوسٹ میں کروڑوں روپے کے کرپشن٬فراڈاور بے ضابطگیوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے نیب اور ایف آئی اے سے انکوائری کرانے کی ہدایت کی ہے ٬کمیٹی نے ملٹری پنشنرز کے نام پر 3کروڑ 23لاکھ روپے کے فراڈ نیشنل بنک سمیت دیگر سرکاری اداروں سے کروڑوں روپے کی عدم وصولیوں کی تحقیقات کرنے اور کمیٹی میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے ٬کمیٹی کے کنوینئر سردار عاشق حسین گوپانگ نے پاکستان پوسٹ جیسے اہم اور قومی ادارے کی حالت زار پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس کی بہتری کیلئے فوری اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی ہے ۔

(جاری ہے)

پی اے اسی کی ذیلی کمیٹی میں پاکستان پوسٹ سے متعلق آڈٹ اعتراضات پیش کرتے ہوئے آڈٹ حکام نے بتایاکہ جنرل پوسٹ آفس سیالکوٹ میں تعینات ملازمین نے بوگس اندراج کے زریعے قومی خزانے کو 9کروڑ روپے سے زائد کا نقصان پہنچایا ہے کمیٹی کو بتایا گیا کہ پاکستان پوسٹ کے حکام نے حیدر آ باد میں ہائوسنگ کالونی کیلئے 4کنال زمین کی خریداری کیلئے 3کروڑ 63لاکھ روپے کی ادائیگی کی مگر جو زمین آلاٹ کی گئی اس پر پہلے سے مکانات بنے ہوئے ہیں اسی طرح کراچی اور حیدر آباد میں پاکستان پوسٹ کے ملازمین کیلئے تعمیر کردہ فیلٹس پر قبضے کئے گئے اور سپریم کورٹ کی ہدایات کے باوجود جیکب آباد میں قبضے نہ چھڑائے جا سکے کمیٹی کو بتایاگیا کہ پاکستان پوسٹ نے مختلف ادروں کو کرائے پر دئیے جانے والے اپنی ملکیت بلڈنگ کے کرائے وصول نہیں کئے ہیں اور اس وقت2کروڑ47لاکھ روپے کے بقایا جات ہیں اسی طرح پوسٹ ماسٹر جنرل لاہور نے اسلحہ لائسنسوں اور دیگر ٹکٹس کی فروخت پر سروس چارجز کی مد میں 1کروڑ 69لاکھ روپے وصول نہیں کئے ہیں اسی طرح محکمہ پی ٹی سی ایل سے بھی یوٹیلیٹی بلز کی ادائیگی پر سروس چارجز کی مد میں 1کروڑ 62لاکھ روپے وصول نہیں کئے ہیں کمیٹی کو بتایا گیا کہ جنرل پوسٹ آفس پشائور اور ملتان نے نیشنل بنک کے ساتھ ڈاک کا معاہدہ ایڈوانس ادائیگی پر کرنے کے باوجود ان سے 85لاکھ 37ہزار روپے وصول نہیں کئے جو کہ اب نیشنل بنک کے حکام دینے سے انکار ی ہیں اسی طرح کراچی میں کیمپ آفس پر بغیر اجازت سے 32لاکھ 22ہزار روپے خرچ کئے ہیں جس پر پاکستان پوسٹ کے حکام نے بتایاکہ فراڈ کے کیسز میں محکمانہ انکوائریاں کی گئی ہیں اور بعض کیسز میں نامزد ملازمین سے ریکوری بھی کی گی ہے حکام نے بتایاکہ حیدر آباد میں ہائوسنگ کالونی کی زمین کیلئے سندھ حکومت سے رابطے میں ہیں جس پر کمیٹی نے ہدایت کی کہ اس سلسلے میں انکوائری کیلئے کیس نیب کو بھجوایا جائے تاکہ زمین کی قیمت کی ادائیگی کے باوجود زمین کا قبضہ نہ لینے والے افسران پر ذمہ داری عائد کی جا سکے حکام نے بتایاکہ جیکب آباد اور کراچی میں جن فلیٹس پر قبضہ ہوا ہے اس کو ختم کرانے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں اور اس سلسلے میں مقامی پولیس تعاون نہیں کر رہی ہے کمیٹی نے معاملے کو مذید پیش رفت ہونے تک موخر کرنے کی ہدایت کر دی کمیٹی نے مختلف دفاتر سے کرائیوں کی جلد وصولی کی بھی ہدایت کی کراچی میں سب آفس پر بغیر اجازت اخراجات پر حکام نے بتایاکہ 2008/09میں اس وقت کے وفاقی وزیر کی ہدایت پر کراچی کیمپ آفس کی تزئین و آرائش کی گئی تھی جس پر آڈٹ حکام نے کہاکہ کیمپ آفس بند ہوچکا ہے اور اس کا تمام سامان غائب ہے جس پر کنوینئر کمیٹی نے کہاکہ اس کی انکوائری ضروری ہے تاکہ معلوم ہوسکے کہ یہ سامان کہا ں چلا گیا ہے اس موقع پر کنوینئر کمیٹی اور رکن کمیٹی شاہدہ اختر علی نے کہاکہ پاکستان پوسٹ ماضی میں ملک کا بہترین ادارہ تھا اور ایک وسیع نیٹ ورک رکھتا ہے مگر بدقسمتی سے لاپرواہی اور اختیارات کے ناجائز استعمال نے ادارے کو کرپشن کا گڑھ بنا دیا ہے اور اس وقت ایک کمرے میں ڈاک کا کام کرنے والے ادارے پاکستان پوسٹ سے بہتر اندار میں عوام کی خدمت کر رہے ہیں انہوںنے پاکستان پوسٹ کے حکام کو ہدایت کی کہ اس کو بہتر بنانے کیلئے اقدامات کئے جائیں اس موقع پر سیکرٹری مواصلات نے بتایاکہ وزارت خزانہ کی عدم توجہی سے مسائل کا شکار ہیں اس وقت پاکستان پوسٹ کی بہتری کیلئے سفارشات تیار کئے گئے ہیں جن پر عمل درآمد سے یہ ادارہ بہتر ہوجائے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔اعجازخان

متعلقہ عنوان :