48گھنٹوں میں نئے آرمی چیف کاتقررکردیاجائے٬وزیراعظم کو قریبی ساتھیوں کا مشورہ

حکومت کوفوج سے زیادہ سپریم کورٹ سے خطرہ ہے ٬یکم نومبرکوسپریم کورٹ کامزاج دیکھ کرلائحہ عمل مرتب کیاجائیگا٬اعلیٰ سطح اجلاس میں رائے سینئرقانون دان نے اعلیٰ سطح اجلاس کی خبرسوشل میڈیاپر شیئر کردی٬خبر جاری کردیں قبول کروں گا٬آن لائن کے رابطہ کرنے پر شیخ احسن الدین کا جواب

منگل 25 اکتوبر 2016 20:34

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 اکتوبر2016ء) ملک کے سینئرقانون دان شیخ احسن الدین ایڈووکیٹ نے دعویٰ کیاہے کہ وزیراعظم میاںنوازشریف کے قریبی ساتھیوں نے وزیراعظم کومشورہ دیاہے کہ آئندہ 48گھنٹوں میں نئے آرمی چیف کاتقررکردیاجائے تاکہ موجودہ فوجی قیادت کا کردار محدود ہو جائے٬شیخ احسن الدین سپریم کورٹ کے وکیل اوراس وقت سابق چیف جسٹس افتخارمحمدچوہدری کے ترجمان بھی ہیں ۔

شیخ احسن الدین کاکہناہے کہ یہ مشورہ ایک اعلیٰ سطحی اجلا س میں دیاگیااوراسی اجلا س میں وزیراعظم کے ساتھیوں کایہ بھی کہناتھاکہ حکومت کو فوج سے زیادہ سپریم کورٹ سے خطرہ ہے ٬یکم نومبرکوسپریم کورٹ کامزاج دیکھ کرلائحہ عمل مرتب کیاجائیگاجبکہ ایک اوررہنماکی تجویز تھی کہ چیف جسٹس کے گزشتہ چندروزکے ریمارکس دیکھتے ہوئے انہیں بنچ سے الگ کرنے کی درخواست دے دینی چاہئے لیکن اجلاس کے شرکاء کی اکثریتی رائے تھی کہ حکومت کواس نازک موقع پرعدالتی محاذآرائی سے گریزکرناچاہئے۔

(جاری ہے)

اجلاس میں وزیراعظم کوبتایاگیاکہ طاہرالقادری سے ایک دفاعی تجزیہ کارنے ملاقات کی تھی جس نے انہیں یہ پیغام دیاکہ موجودہ احتجاج میں شرکت عمران خان نہیں بلکہ ملک بچانے کے مترادف ہے ۔شیخ احسن الدین نے مذکورہ اعلیٰ سطحی اجلاس کے حوالے سے خبرسوشل میڈیاپربھی شیئرکی ہے ۔آن لائن نے شیخ احسن الدین ایڈووکیٹ سے رابطہ کرکے اس کی صداقت بارے جانناچاہاتوانہوںنے کہاکہ آپ میری طرف سے یہ خبرجاری کردیں میں اس کوقبول کروں گا۔(یاسرعباسی)

متعلقہ عنوان :