ہسپتالوں اور تعلیمی اداروں میں افغان مہاجرین کو پہلے سے مفت سہولیات دی جارہی ہیں اس تسلسل کو آئندہ بھی جاری رکھا جائے گا٬شہرام خان تراکئی

منگل 25 اکتوبر 2016 20:34

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 اکتوبر2016ء)خیبر پختونخوا حکومت نے افغان مہاجرین کو صحت و تعلیم کے شعبوں میں مفت سہولیات کی فراہمی کے سلسلے کو آئندہ بھی جاری رکھنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے کے ہسپتالوں اور تعلیمی اداروں میں افغان مہاجرین کو پہلے سے مفت سہولیات دی جارہی ہیں اور اس تسلسل کو آئندہ بھی جاری رکھا جائے گا تاہم صوبے میں موجود افغان مہاجرین کے بہتر انتظام کے سلسلے میں عالمی برادری کی معاونت ضروری ہے ۔

خیبر پختونخوا میں افغان مہاجرین کے انتظام کے حوالے سے منگل کے روز وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں ایک اجلاس منعقد ہوا جسکی صدارت وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی وساطت سے سینئر صوبائی وزیر صحت شہرام خان ترکئی اور صوبائی وزیر تعلیم محمد عاطف نے کی جبکہ اجلاس میں اقوام متحدہ کے ادارہ یو این ایچ سی آر کے نمائندہ (Indrika Rat Watte)٬ اعظم آفندی٬ڈاکٹرغزنہ ٬فریدالله خان و دیگر کے علاوہ صوبائی سیکرٹری ابتدائی و ثانوی تعلیم محمد شہزاد بنگش٬ سپیشل سیکرٹری ہوم سراج احمد خان٬ سابق افغان سفیر رستم شاہ مہمند٬ سیفران و دیگر متعلقہ محکمہ جات کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں افغان مہاجرین کی رضاکارانہ واپسی اور اپنے ملک میں پائیدار بحالی ٬ صوبے میں رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ مہاجرین کے انتظامی اموراور ان کی صحت و تعلیم سے متعلق سہولیات کے بارے میں مختلف امور کا بغور جائزہ لیا گیا۔اس موقع پر سینئر صوبائی وزیر صحت شہرام خان ترکئی نے کہا کہ صوبے میں افغان مہاجرین کو تمام طبی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں اور صوبے بھر کے ہسپتالوں میں آئندہ بھی یہ سہولیات انہیں فراہم ہونگی۔

انہوں نے کہا کہ صحت و تعلیم کے حوالے سے درپیش مسائل کو جلد از جلد حل کرنے کی کوشش کی جائے گی جبکہ محکمہ داخلہ اور دیگر شعبوں سے متعلق امور کو وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے نوٹس میں لایا جائے گا اور اس ضمن میںصوبائی حکومت وفاق کو اپنی سفارشات ارسال کرے گی۔اجلاس میں صوبائی وزیر ابتدائی و ثانوی تعلیم محمد عاطف نے کہا کہ ہم نے افغان مہاجرین کا صوبے میں بھائیوں کی طرح خیال رکھا ہے اورانہیں اپنے بھائی سمجھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کی کھلے دل کے ساتھ مہمان نوازی کی گئی ہے اور ان کی عزت کا خیال رکھا ہے جبکہ آئندہ بھی اس گہرے رشتے پر کوئی آنچ نہیں آئے گی۔انہوں نے کہا کہ صوبے کے تعلیمی اداروں میں افغان بچوں کو مفت تعلیم کی فراہمی کا سلسلہ جاری رکھا ہے اور یو این سی ایچ آرسے بھی اس سلسلے میں ہمارا تعاون جاری رہے گا۔اجلاس میں سپیشل سیکرٹری ہوم سراج احمد خان نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے افغان مہاجرین کو تنگ کرنے کی شکایات پر سخت نوٹس لیتے ہوئے واضح ہدایات جاری کی ہیں کہ اس سلسلے میں کسی بھی شکایت اور مسئلے کی روشنی میں متعلقہ پولیس کو مطلع کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ غیر رجسٹرڈ مہاجرین کی جلد رجسٹریشن صوبے کا مطالبہ ہے اور اس ضمن میںہم متعلقہ اداروں کو سیکورٹی سمیت تمام سہولیات فراہم کریں گے تاہم صوبے کے پاس رجسٹریشن کیلئے مالی وسائل نہیں ہیں اس لئے سیفران کی وزارت کو غیر رجسٹرڈ مہاجرین کی جلد از جلد رجسٹریشن کرنی چاہئے ۔اجلاس میں یو این ایچ سی آرکے نمائندے نے کہا کہ پاکستان سے جنوری2016سے 22اکتوبر2016 ء تک تقریباً283,997مہاجرین رضاکارانہ طور پر اپنے ملک واپس جا چکے ہے جبکہ اسی عرصہ میں خیبر پختونخوا سے تقریباً 228,091مہاجرین کی رضاکارانہ واپسی ہوئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ رضاکارانہ واپسی کے سلسلے میں سہولیات سے آراستہ بہتر بارڈر منیجمنٹ کے ساتھ بحفاظت اور عزت کے ساتھ واپسی کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ یو این ایچ سی آر کے نمائندے نے مزید کہا کہ اس وقت صوبے میں افغان مہاجرین کی تعداد تقریباً831,015 رہ گئی ہے جو کہ پورے پاکستان میں مقیم مہاجرین کا تقریباً60فیصد بنتا ہے ۔انہوں نے افغان مہاجرین کے بہتر انتظام کے سلسلے میں جامع پالیسی بنانے پر زور دیا۔ اجلاس سے سابق سفیر رستم شاہ مہمند نے بھی اظہار خیا ل کیا۔