عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولیات کی فراہمی یقینی بنا نے کیلئے پی ٹی اے کو بحیثیت ریگولیٹر موثر کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے٬ بہت سارے علاقے اب بھی موبائل نیٹ ورک کی سہولت سے محروم ہیں ٬ یونیورسل سروسز فنڈ ایسے منصوبے جلد شروع کرے

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کے چیئرمین سینیٹر محمد طلحہ محمود کا کمیٹی اجلاس سے خطاب

منگل 25 اکتوبر 2016 20:16

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 اکتوبر2016ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کے چیئرمین سینیٹر محمد طلحہ محمود نے کہا ہے کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کو بحیثیت ریگولیٹر ایک موثر کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ٹیلی کمیونیکیشن نیٹ ورک کے معیار میںمزید بہتری لائی جاسکے اور عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولت یقینی بنائی جائے ۔

وہ منگل کو یہاں پارلیمنٹ ہائوس میںقائمہ کمیٹی کابینہ سیکرٹریٹ کے ایک اہم اجلاس کی صدارت کر رہے تھے ۔اجلاس میں پی ٹی اے کی جانب سے سمز کی تصدیق کے عمل اور موبائل کمپنیوں کی جانب سے دیئے جانے والے پیکجز کے علاوہ دیگر اہم امور پر تفصیلی بریفنگ دی گئی ۔سینیٹر محمد طلحہ محمود نے کہا کہ پاکستان کے بہت سارے علاقے اب بھی موبائل نیٹ ورک کی سہولت سے محروم ہیں اور ضرورت اس بات کی ہے کہ یونیورسل سروسز فنڈ جانب سے ایسے منصوبوں کو جلد از جلد شروع کیا جائے جن کی بدولت دور دراز علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو بھی یہ سہولت میسر ہو۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ دنیا بدل چکی ہے ۔سی پیک جیسے بڑے منصوبے شروع کیے جارہے ہیں اور مواصلاتی نظام کو پھیلایا جارہا ہے لہذا ٹیلی کمیونیکیشن نیٹ ورک کو بھی دور دراز علاقوں تک پھیلایا جائے ۔سموں کی مختلف موبائل کمپنیوںکی جانب سے مفت تقسیم کیے جانے پر کمیٹی نے ہدایات دیں کہ اس معاملے کو با غور دیکھنے کی ضرورت ہے ٬ کیونکہ اس طرح کی سمیں کسی بھی غیر قانونی کارروائی میں استعمال ہو سکتی ہیں ۔

سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ بعض اوقات سیکورٹی وجوہات کی بناء پر موبائل سروس بند کر دی جاتی ہے جس کا کوئی جواز نہیں بنتا کیونکہ اس کے باوجود بھی دہشت گردی کے واقعات رونما ہو رہے ہوتے ہیں ۔ انہوںنے اس بات پر زور دیا کہ اس سلسلے میںکوئی مناسب پالیسی یا قواعد و ضوابط بنانے کی ضرورت ہے ۔ جس پر کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ اس ضمن میں وزارت داخلہ سے تفصیلی بریفنگ لی جائے گی ۔

کمیٹی کو چیئرمین پی ٹی اے نے آگاہ کیا کہ سموں کی تصدیق اور بائیومیٹرک نظام پر لانے کا عمل مئی2015 میںمکمل کیا گیا اور 9 کروڑ 83 لاکھ سمیں بلاک کر دی گئی تھیں ۔انہوں نے کہا کہ اس وقت 13 کروڑ 40 لاکھ سمیں بائیومیٹرک نظام سے تصدیق شدہ ہیںجو کہ زیر استعمال ہیں۔تاہم انہوں نے آگاہ کیا کہ بعض آپریٹر ز بغیر معاوضے کے سمز دیتے ہیں جس کو استعمال کے بعد پھینک دیا جاتا ہے اور ایسی سموں کو غیر قانونی کارروائیوں کیلئے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے ۔

کمیٹی نے اس انکشاف پر شدید تشویش کا اظہار کیا ۔کمیٹی نے موبائل کمپنیوں کی جانب سے دیئے گئے انکم ٹیکس کی تفصیلات بھی طلب کر لی ہیں ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ٹیکسوں کی مد میں صارفین کو لوٹا جارہا ہے اور کمیٹی اس پورے معاملے کو تفصیل سے دیکھے گی۔موبائل کمپنیوں کی جانب سے صارفین کیلئے متعارف کیے گئے نائٹ پیکجز کے حوالے سے کمیٹی نے کہا کہ ان پیکجز کا نوجوان نسل پر برا اثر پڑا ہے ۔

کمیٹی نے موبائل نیٹ ورک پر انٹر نیٹ کی سپیڈ کے معیار کو ناقص قرار دیتے ہوئے پی ٹی اے پر زور دیا کہ صارفین کیلئے انٹر نیٹ کی سہولت میں بہتری لائی جائے ۔چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ پچھلے دوسال کی نسبت سپیڈ میں 33 گنا اضافہ ہوا ہے اور اس میں بہتری لانے کیلئے مزید اقدامات ہو رہے ہیں ۔افغانستان کی سموں کے پاکستان کے مختلف علاقوںمیں استعمال کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ افغانستان اور بھارت کی سمیں پاکستان میں نہیں چل سکتیں تاہم افغانستان کے ساتھ سرحدی علاقوںمیںکچھ مقامات پر افغانستان کے ٹیلی کام آپریٹر ز کے سگنل آتے ہیں جن کو تکنیکی حوالے سے دیکھا جارہا ہے ۔

سینیٹر محمد طلحہ محمود نے کہا کہ یہ ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے اور سیکورٹی حالات کے پیش نظر ا س معاملے کو ترجیحی بنیادوںپر دیکھنا ہوگا۔آج کے اجلاس میں سینیٹرز مس نجمہ حمید٬ مسز کلثوم پروین اور حاجی سیف اللہ خان بنگش نے شرکت کی ۔

متعلقہ عنوان :