مہمند ایجنسی٬ طالب علم کا اغواء تشدد کے بعد قتل٬ شناخت کے بعد لاش ورثاء کے حوالے

منگل 25 اکتوبر 2016 19:47

مہمند ایجنسی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 اکتوبر2016ء) مہمند ایجنسی٬ میل کے سڑک سے طالب علم کو پکڑ کر کے گھر لے جا کر تشدد کے بعد قتل کر دیا گیا۔ قتل کے بعد لاش باہر پھینک دی٬ عام شہریوں نے غلنئی ہسپتال پہنچا دیا۔ شناخت کے بعد لاش ورثاء کے حوالے ۔ ہماری کسی کے ساتھ دشمنی نہیں ہمارے ساتھ ظلم ہوا ۔ ورثاء کا بیان۔

پولیٹیکل انتظامیہ نے اجتماعی ذمہ دای کے تحت ایک شخص گرفتار کر کے غلنئی جیل میں بند کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق مہمند ایجنسی تحصیل حلیمزئی میں 29 ستمبر کو بابی خیل کے پہاڑی علاقہ سے جواں سالہ طالب علم کا مسح شدہ لاش برآمد ہوا تھا جوکہ بعد میںشناخت افتخار ولد نعمت سکنہ میل چاندہ کے نام پر ہوا۔ جس میں پولیٹیکل انتظامیہ نے شک کی بناء پر اسد اور عادل کو گرفتار کر لئے تھے۔

(جاری ہے)

تحقیقاتی رپورٹ میں انہوں نے اس کیس سے لاتعلقی ظاہر کی جو کہ بعد میں انتظامیہ نے دونوں کو ضمانت پر رہا کر دیئے۔ منگل کے روز صبح اسد ولد عمر شیر میل کے سڑک پر سکول جا رہا تھا کہ پہلے سے تاک میں بیٹھے لوگوں نے اُن کو اغواء کر کے گھر لے گیا ۔ ڈاکٹر رپورٹ کے مطابق گھر کے اندر ان پر تشدد کر کے بعد میں اُن پر کلاشنکوف سے فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا ہے۔

قتل کے بعد لاش کو باہر پھینک دیا گیا۔ عام شہریوں نے لاش دیکھ کر غلنئی ہسپتال پہنچا دیا گیا۔ جو کہ بعد میں متوفی کی شناخت اسد ولد عمر شیر سکنہ آدین خیل کے نام پر ہوا۔ شناخت کے بعد لاش ورثاء کے حوالے کردیا گیا۔ نماز جنازہ کے دوران مقتول اسد خان کے چچا حاجی نوشیر خان نے بتایا کہ کسی کے ساتھ ہماری دشمنی نہیں اور نہ اُس فریق نے ہمارے ساتھ اُس معاملے میں کوئی رابطہ کیا تھا اور نہ ہم پر کوئی دعویٰ کیا تھا۔

ہمارے ساتھ ظلم ہوا ہے ۔ پولیٹیکل انتظامیہ اجتماعی ذمہ داری کے بجائے مقتول کے اصل قاتل گرفتار کریں۔ علاوہ ازیں پولیٹیکل تحصیلدار حلیمزئی ریاض الحق نے موقعہ پر جا کر دونوں فریقین کے درمیان 20 روز تک صلح کرایا اور اجتماعی ذمہ داری کے تحت جہانگیر ولد خالد کو گرفتار کر کے غلنئی جیل میں بند کر دیا ہے۔