سانگھڑ ٬2011ء میں آنیوالے تباہ کن سیلاب نے لاکھوں افراد کو متاثر کیا ٬ سینکڑوں گائوں زیر آب آگئے

منگل 25 اکتوبر 2016 19:35

سانگھڑ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 اکتوبر2016ء) سانگھڑ ضلع میں 2011 میں آنے والے تباہ کن سیلاب نے لاکھوں افراد کو متاثر کیا ٬ سینکڑوں گائوں زیر آب آگئے ٬ لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں متاثر ہوئی ٬ قدرتی آفات کو روکنا تو شاید مشکل ہو مگر قدرتی آفات سے پیش آنے والے نقصان کو بہتر حکمت عملی سے کم کیا جاسکتا ہے ان خیالات کا اظہار ڈپٹی کمشنر سانگھڑ عمر فاروق بلو نے ہینڈزکے زیر اہتمام نیشنل ڈزاسٹر اویئر نیس کی مناسبت سے منعقد ایک روزہ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا٬ اس موقع ہینڈزکے ڈسٹرکٹ مینیجر منصور جبار میمن نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 2011 کے سیلاب میں ضلع کی نوے فیصد سے زائد آبادی متاثر ہوئی ٬ گاں زیر آب آگئے لوگوں کی زمینیں اور مال مویشی ہلاک ہوئے آمدورفت کے راستے بند ہوگئے ٬ مواسلاتی نظام درہم برہم ہوگیا تھا اس موقع پر ضلعی انتظامیہ کے ساتھ ہینڈز شانہ بشانہ کھڑی تھی ہم نے متاثرہ علاقوں میں پانی میں پھنسے لوگوں کو کشتیوں کے ذریعے باہر نکالا اور ان کے لئے راشن ٬ خیموں کا انتظام کیا اور علاج ومعالجے کی سہولیات فراہم کی ٬جبکہ کئی متاثرہ گاں میں نو ہزار سے زائد خاندانوں کو گھر بناکر دئے ٬ انہوں نے کہا کہ ہینڈز کی جانب سے ضلع میں دزاسٹر سینٹر کے قیام کا مقصد قدرتی آفات میں متاثرین کی فوری مدد کرناہے ٬ اس موقع پر ڈپٹی کمشنر عمر فاروق بلو نے کہا کہ سانگھڑ میں 2011 کے تباہ کن سیلاب میں غیر سرکاری تنظیموں نے اچھا کام کیا مگر ہینڈز کی جانب سے ہزاروں خاندانوں کی مدد کی کئی اور ان کے لئے گھر بنوائے گئے اور اب ضلع سطح پر ڈزاسٹر سینٹر کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جو ہمارے لئے قدرتی آفات میں کافی کارآمد ثابت ہوگا ٬ انہوں نے کہا قدرتی آفات میں بہتر حکمت عملی سے نقصان کم کیا جاسکتا ہے اس لئے لوگوں میں آگہی دینا ضروری ہے٬ انہوں نے کہا کہ ہم نے سیلاب میں نقصان سے بچنے کے لئے سیم نالوں نے صفائی کا انتظام کیا ہے اور پانی کے قدرتی گذرگاہوں نے قبضے بھی ختم کئے جارہے ہیں ٬ ورکشاپ میں ای ڈی سی ٹو سردار ریاض حسین لغاری ٬ پاکستان ریڈ کریسینٹ کے مظفر مری اور دیگر نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :