بلوچستان میں را سمیت غیر ملکی ایجنسیاں کام کر رہی ہیں٬عمران خان

30ارب روپے سالانہ خرچ ہونے کے باوجود صوبے میں امن وامان کی صورتحال تشویشناک ہے٬ پولیس ٹریننگ کالج پر حملہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ٬ میڈیا سے بات چیت پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین نے سانحہ کوئٹہ میں زخمی ہونیوالوں کی عیادت بھی کی

منگل 25 اکتوبر 2016 19:34

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 اکتوبر2016ء) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ بلوچستان میں امن وامان پر 30ارب روپے سالانہ خرچ ہونے کے باوجود صوبے میں امن وامان کی صورتحال تشویشناک ہے پولیس ٹریننگ کالج پر حملہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے اس سے ملک اور شہداء کے ورثاء دونوںکا نقصان ہواکسی اور کی جنگ میں شرکت کرنے کا خمیازہ یہ ہے کہ ہم گیارہ سال سے ہم فاتحہ خوانی اور ہسپتالوں کے چکر لگا رہے ہیں۔

بلوچستان میں ( را ) سمیت غیر ملکی ایجنسیاں کام کر رہی ہیں دو نومبر پاکستان کی تاریخ میں فیصلہ کن وقت ہوگا ۔انہوںنے یہ بات منگل کو سول ہسپتال میں پولیس ٹریننگ کالج حملے میں زخمی ہونے والے اہلکاروں کی عیادت کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہی ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی صدر سرداریار محمد رند ٬ رکن قومی اسمبلی جہانگیر خان ترین اور علیم خان سمیت دیگر رہنماء بھی ان کے ہمراہ تھے ۔

عمران خان نے کہاکہ پولیس ٹریننگ کالج کا واقعہ بہت تکلیف دہ سانحہ ہے کالج میں یہ دہشتگردی کی دوسری بڑی واردات تھی ۔ جس سے صوبے ملک اور شہداء کے ورثاء کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے ۔مذکورہ اہلکاروںنے جی جان لگا کر ٹریننگ مکمل کی ساتھ ہی وہ اپنے اہلخانہ کیلئے روزگار کا ذریعہ بھی تھے لیکن دہشتگردوںنے اپنی سفاکانہ کارروائی میں صوبے اور ملک کو بہت نقصان پہنچایا ۔

انہوںنے کہاکہ بلوچستا ن میں امن وامان پر سالانہ 30ارب روپے خرچ کئے جا رہے ہیں۔ لیکن پھر بھی اتنا بڑا سیکورٹی لیپس ہونا حکومت کی کاکردگی پر سوالیہ نشان ہے وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری پارلیمنٹ کو جواب دیں کہ یہ 30ارب روپے کہااور کیسے خرچ کئے جارہے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم نے جتنے دورے لندن کے کئے ہیں اگراس کے آدھے دورے بھی بلوچستان کے کرتے تو یہاں کے حالات کچھ مختلف ہوتے صوبے کو اس وقت وفاقی حکومت کی ضرور ت ہے کیونکہ بلوچستان موجودہ وقت میں دہشتگردی سے سب سے زیادہ متاثرہونے والا صوبہ ہے یہاں ( را )سمیت غیر ملکی ایجنسیاں بد امنی پھیلا رہی ہیں۔

او ربلوچستان کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہی ہیںجس کی واضح مثال بھارتی جاسوس کی بلوچستان سے گرفتاری اور اس کا بلوچستان میں کارروائیاں کرنے کا انکشاف ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ( را ) بلوچستان میں مختلف تنظیموں اور کراچی میں ایم کیو ایم کے ذریعے دہشتگردی کر رہی ہے وزیر اعظم کو (را) سرگرمیوں کا معاملہ ہر عالمی فورم پر اٹھانا چاہئے تھا کیونکہ مودی ہر فورم پر ہمیں دہشتگرد کہہ رہاہے لیکن ہمارے وزیر اعظم کی جانب سے ثبوت ہونے کے باوجود کوئی عملی اقدام نہیں اٹھایا جا رہاہے ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہاکہ ملک میں دہشتگردی پر قابو پانے کیلئے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد ہونا چاہئے جب تک ملک میں کرپشن ہے دہشتگردی ختم کرنا مشکل ہے کیونکہ بد عنوانی کا پیسہ دہشتگردوں کی معاونت میں استعمال ہوتا ہیں۔

جب ملک کے حکمران عوام کا پیسہ چوری کرتے ہیں تو ملک تباہ ہوجاتا ہے ۔انہوںنے کہاکہ 2نومبر پاکستان کی تاریخ میں فیصلہ کن وقت ہے جس میں فیصلہ ہوگا کہ ملک پر کرپٹ مافیا حکومت کریگی یا ہم قائداعظم اور دو قومی نظریہ پر مبنی پاکستان تشکیل دینگے ۔انہوںنے کہاکہ ٹاٹا برلہ کی جگہ شریف اور زرداری یہاں پیسہ بنا رہے ہیں ہمیں ان کے خلاف کھڑا ہونا ہوگا اور قائداعظم کا پاکستان تشکیل دینا ہے ۔