کاشتکارآلودگی سے پاک کپاس کی چنائی سے بہتر قیمت حاصل کرنے کے ساتھ ملک کے لئے قیمتی زرمبادلہ کماسکتے ہیں٬سیکرٹری زراعت

منگل 25 اکتوبر 2016 19:30

لاہور۔25 اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 اکتوبر2016ء) کاشتکارآلودگی سے پاک کپاس کی چنائی سے بہتر قیمت حاصل کرنے کے ساتھ ملک کے لئے قیمتی زرمبادلہ کماسکتے ہیںکیونکہ آلائشوں سے پاک کپاس سے تیار کردہ اعلیٰ معیار کی حامل مصنوعات کی انٹرنیشنل مارکیٹ میںزیادہ قیمت حاصل ہوتی ہے۔ پاکستان کی کپاس اپنی بہتر کوالٹی کی بدولت ملکی اور غیر ملکی سطح پربہت زیادہ پسند کی جاتی ہے۔

کپاس کاشت کے مرکزی و ثانوی علاقوں میں کپاس کی چنائی شروع ہو چکی ہے جو دسمبر کے آخر تک جاری رہے گی۔ پنجاب حکومت کاشتکاروں کو ان کی محنت کا بھر پور معاوضہ دلوانے کے لئے مارکیٹ کی متواتر نگرانی کر رہی ہے ۔یہ باتیں سیکرٹری زراعت پنجاب محمد محمود نے کپاس کی پیداوار کے متعلق ویڈیو لنک کانفرنس کے شرکاء سے اظہار خیال کرتے ہوئے کیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے زرعی ماہرین پر زوور دیا کہ وہ فیلڈ میں آلائشوں سے پاک کپاس کی چنائی کے لئے تربیتی مہم کو کامیاب بنائیں ۔

انہوں نے کاشتکاروں کو سفارش کی کہ وہ چنی ہوئی کپاس میں گھاس ٬کچے ٹینڈے٬ ٹینڈوں کے ٹکڑے٬ رسیاں٬ سوتلی٬ پلاسٹک شاپر٬ سگریٹ کے ٹکڑے٬ ٹافیوں کے ریپر اور انسانی بال وغیرہ کی آمیزش نہ ہونے دیں اور پھٹی کو چننے کے بعد اچھی طرح خشک کرنے کا انتظام بھی کریں۔چنائی اس وقت شروع کی جائے جب 50فیصد سے زیادہ ٹینڈے کھل جائیں تاکہ اعلیٰ معیار کی کپاس حاصل ہو سکے۔

کپاس چننے کا کام صبح 10بجے شروع کیا جائے تاکہ کھلے ہوئے ٹینڈوں کی روئی میں شبنم والی نمی باقی نہ رہے۔ خشک چنی ہوئی پھٹی کا رنگ اور کوالٹی خراب نہیں ہوتے اور نمی نہ ہونے کی وجہ سے جننگ کے دوران مشکلات بھی نہیں آتیں۔کپاس کی چنائی کا درمیانی وقفہ کم از کم 15سی20 دن رکھا جائے۔ چنائی کے دوران چنی ہوئی پھٹی کو صاف اور خشک سوتی کپڑے پر رکھا جائے اور اس کے بعد صاف اور خشک جگہ پر اکٹھا کیا جائے تا کہ پھٹی آلودگی سے محفوظ رہ سکے۔ پھٹی کو بوروں میں بھرنے سے پہلے ناکارہ اور نیم پختہ ٹینڈوں کو نکال لیا جائے تاکہ روئی کا معیار بہتر ہو سکے۔

متعلقہ عنوان :