سائنسی تحقیق کیلئے مختص بجٹ کو 0.29 سے بڑھا کر جی ڈی پی کا ایک فیصد کیا جائے گا ٬ سائنسی تحقیق میں پاکستان 89 ویں نمبر پرہے٬ موجودہ حکومت نے نیشنل کمیشن فار سائنسی ترقی کا چودہ سال بعد اجلاس منعقد کیا ٬اس کا ہر سال ا نعقادضروری ہے٬برطانوی ادارے نے وزارت سائنس کے زیراہتمام چلنے والی یونیورسٹیوں کامسیٹس اور نسٹ کو پاکستان کی بہترین سائنسی یونیورسٹیاں قرار دیا ہے٬وزارت میں سفارش کا کلچر ختم کر دیا ہے

وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی اور دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین کاپاکستان سائنس فائونڈیشن اور نیشنل پریس کلب مابین مفاہمتی یادداشت پر دستخطوں کی تقریب سے خطاب

منگل 25 اکتوبر 2016 19:25

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 اکتوبر2016ء) وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی اور دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ سائنسی تحقیق کے لئے مختص بجٹ کو 0.29 سے بڑھا کر جی ڈی پی کا ایک فیصد کیا جائے گا۔ سائنسی تحقیق میں اس وقت پاکستان کا نمبر 89 واں ہے٬ موجودہ حکومت نے نیشنل کمیشن فار سائنسی ترقی کا چودہ سال بعد اجلاس منعقد کیا ہے۔

جو کہ ہر سال منعقد ہونا ضروری ہے۔ برطانوی ادارے نے وزارت سائنس کے زیراہتمام چلنے والی یونیورسٹیوں کامسیٹس اور نسٹ کو پاکستان کی بہترین سائنسی یونیورسٹیاں قرار دیا ہے۔ ماضی میں وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کو سب سے نظرانداز کی جانے والی وزارت سمجھا جاتا تھا تاہم ہم نے سفارش کا کلچر ختم کر کے اس کو اہم وزارت بنا دیا ہے۔

(جاری ہے)

وہ منگل کو ملک میں سائنسی کلچر کے فروغ کے لئے پاکستان سائنس فائونڈیشن اور نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے درمیان باہمی تعاون کے لئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔

اس سلسلے میں منگل کو پاکستان سائنس فائونڈیشن کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر محمد اشرف اور نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے صدر شکیل انجم نے ایک پروقار تقریب میں مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے۔ معاہدے کے تحت وزارت سائنس نیشنل پریس کلب میں صحافیوں کو سائنس و ٹیکنالوجی کی رپورٹنگ کیلئے تربیتی ورکشاپس کا انعقاد کرے گی٬ اس کے علاوہ صحافیوں کے بچوں کو سائنس کے شعبہ میں تعلیم کیلئے سکالر شپ بھی دیئے جائیں گے۔

ایم او یو کا مقصد ملک میں سائنسی کلچر کے فروغ کے لئے سائنسی اداروں اور میڈیا کے درمیان تعاون قائم کرنا اور سائنس کی ترویج و ترقی کے لئے دونوں اداروں کا ایک دوسرے کی مہارت سے فائدہ اٹھانا ہے تاکہ ملک کو سائنسی بنیادوں پر ترقی کی راہ پر گامزن کیا جاسکے۔ اس ایم او یو کے تحت پاکستان سائنس فائونڈیشن اور نیشنل پریس کلب صحافیوں اور سائنس دانوں کی سائنسی مضامین ٬ رپورٹنگ ٬ ڈاکومنٹری پروڈکشن اور فوٹوگرافی وغیرہ کے شعبوں میں استعداد کار بڑھانے کے لئے مشترکہ تربیتی پروگراموں کا انعقاد کریں گے۔

دونوں ادارے سائنسی نمائشیں٬ سائنس کوئز٬ تقریری مقابلے اور سائنسی پوسٹر اور فوٹوگرافی کے مشترکہ پروگرام منعقد کریں گے۔ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں بہترین سائنس رپورٹنگ اور مضامین پر جرنلسٹ ایوارڈ کا اجراء اور سائنس کمیونیکیشن کے موضوعات پرتربیتی سیمینار اور کانفرنسز وغیرہ کا انعقاد شامل ہے۔ دونوں ادارے باہمی مفاد کی معلومات اور مواد کا تبادلہ کریں گے تاکہ اپنے مقاصد کو بہتر انداز میں حاصل کرسکیں۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا کہ میڈیا کا کردار عوام کی رائے پر اثر انداز ہونے میں مسلمہ ہے اور ملک میں سائنس کی ترویج و ترقی کے لئے ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کے تعاون کے بغیر ملک میں سائنسی کلچر کو فروغ نہیں دیا جا سکتا۔ رانا تنویر حسین نے دونوں اداروں کے درمیان تعاون کی اس کاوش کو سراہا۔ تقریب سے پاکستان سائنس فائونڈیشن کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر محمد اشرف اور نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے صدر شکیل انجم نے بھی خطاب کیا۔

تقریب میں سائنس و ٹیکنالوجی کے اداروں کے سربراہان٬ وفاقی سیکرٹری سائنس و ٹیکنالوجی فضل عباس میکن٬ سیکرٹری این پی سی عمران یعقوب ڈھلوں٬ پریس کلب کے سینئر عہدیداروں اور صحافیوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :