پی آئی اے کے مجموعی قرضوں کا حجم 180 ارب روپے تک پہنچ گیا ٬ رواں برس 30 ارب روپے کے خسارے کا خدشہ ہے پی آئی اے کے طرف سے 8سال کیلئے ڈرائی لیز پر لئے گئے 5 اے ٹی آر طیاروں پر 2 ارب روپے کا نقصان ہو گا ٬ پریمئر سروس کے 3 جہازوں پر 1 ارب 20 کروڑ روپے نقصان ہو گا

پبلک اکاونٹس کمیٹی کے اجلاس میں سول ایوی ایشن حکام کا انکشاف کمیٹی کا چیئرمین پی آئی اے کی اجلاس میں عدم شرکت پر برہمی کا اظہار چیئرمین پی آئی اے کی لاہور ہائی کورٹ میں مصروفیت کو چیک کیا جائیگا٬ جب پتہ ہے کہ ایک ارب روپے کا نقصان ہے٬ توشو بازی کی کیا ضرورت ہے٬ایسی گولی کیوں کھاتے ہیں ٬اس سے آرام ہی نہ آئے٬ہم نے مختلف ائیر لائینز کو روٹ دے کر ادارے اور ملک کے ساتھ زیادتی کی ہے٬پاکستان کو دنیا کیلئے مارکیٹ بنا دیا ہے لیکن اپنے لئے کچھ بھی نہیں ٬ خورشید شاہ کے ریمارکس

منگل 25 اکتوبر 2016 19:25

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 اکتوبر2016ء) قومی اسمبلی کی پبلک اکاونٹس کمیٹی کے اجلاس میں سول ایوی ایشن حکام نے انکشاف کیا ہے کہ پی آئی اے کے مجموعی قرضوں کا حجم 180 ارب روپے تک پہنچ گیا ٬ پی آئی اے کو رواں برس 30 ارب روپے کا خسارہ ہو گا٬ پی آئی اے کے طرف سے 8سال کیلئے ڈرائی لیز پر لئے گئے 5 اے ٹی آر طیاروں پر 2 ارب روپے کا نقصان ہو گا جبکہ پریمئر سروس کے 3 جہازوں پر 1 ارب 20 کروڑ روپے نقصان ہو گا٬ کمیٹی نے چیئرمین پی آئی اے کی اجلاس میں عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کیا ۔

سید خورشید شاہ نے کہا کہ چیئرمین پی آئی اے کی لاہور ہائی کورٹ میں مصروفیت کو چیک کیا جائیگا٬ جب پتہ ہے کہ ایک ارب روپے کا نقصان ہے٬ توشو بازی کی کیا ضرورت ہے٬ایسی گولی کیوں کھاتے ہیں جس سے آرام ہی نا آئے٬ہم نے مختلف ائیر لائینز کو روٹ دے کر ادارے اور ملک کے ساتھ زیادتی کی ہے٬پاکستان کو دنیا کے لیئے مارکیٹ بنا دیا ہے٬لیکن اپنے لئے کچھ بھی نہیں ہے٬آپ نے ترکی اور ابو ظہبی کی مارکیٹ بھی گنوا دی ٬شیخ رشید نے کہا کہ جب بھی ٹکٹ بک کروانے میں جاتا ہوں پتہ چلتا ہے سیٹ نہیں ہے ٬اور جب ٹکٹ مل جاتاہے ٬جہاز میں جاتے ہیں تو آدھا جہاز خالی ملتا ہے اصل ماجرہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

منگل کو قومی اسمبلی کی پبلک اکاونٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سید خورشید شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا جس میں ممبران کمیٹی میاں عبدالمنان٬ سردار عاشق گوپانگ ٬شیخ رشید٬ عبدالرشید گوڈیل٬ خالد مقبول صدیقی سمیت دیگر ممبران نے شرکت کی ۔ اجلاس میں پی آئی اے اور سول ایوی ایشن کی پانچ سالہ کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں سانحہ کوئٹہ میں شہید ہونے والوں کے دعا اور فاتحہ خوانی کی گئی۔

سول ایوی ایشن اور پی آئی اے حکام نے نے پانچ سالہ کارکردگی پر بریفنگ کے دوران بتایاچیئرمین پی آئی اے لاہور ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت کی وجہ سے مصروف ہیں٬ اس لئے انہوں نے شرکت سے معذرت کی۔ چیئرمین کمیٹی خورشید شاہ نے چیئرمین پی آئی اے کی اجلاس میں عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ چیئرمین پی آئی اے کی لاہور ہائی کورٹ میں مصروفیت کو چیک کیا جائیگا۔

پی آئی اے حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے کے پاس 39 جہاز ہیں٬گیارہ 777 جہاز ہیں جن میں سے 8 پی آئی اے کی ملکیت ہیں٬تین جہاز لیز پر ہیں جو رواں سال کے اختتام تک 8 جہاز گراونڈ کر دئے جائیں گے۔چیئرمین کمیٹی سید خورشید کی پی آئی اے حکام کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ شو بازی کی کیا ضرورت ہے جب پتہ ہے کہ ایک ارب روپے کا نقصان ہے٬ایسی گولی کیوں کھاتے ہیں جس سے آرام ہی نا آئے٬پی آئی اے طیاروں کی لیز پر بریفنگ دیں۔

پی آئی اے حکام نے کہا کہ ہمیں علم نہیں تھا اس لئے تفصیلات نہیں لائے٬آئندہ کوشش کریں گے کہ تمام جہاز ڈرائی لیز پر لیں۔ جس پر خورشید شاہ نے کہا کہ کیا آپ ہمیں اندھا سمجھتے ہیں کہ بریفنگ میں آئے ہیں اور تفصیلات نہیں لائے۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ پی آئی اے نے 5 اے ٹی آر ڈرائی لیز پر 8 سال کے لئے ہیں۔جن پر 2 ارب روپے کا نقصان ہو گا۔پی آئی اے حکام نے انکشاف کیا کہ پریمئر سروس کے 3 جہازوں پر 1 ارب 20 کروڑ روپے نقصان ہو گا٬ پی آئی اے کو رواں برس 30 ارب روپے خسارہ ہو گا۔

سول ایوی ایشن حکام نے انکشاف کیا کہ پی آئی اے کے قرضوں کا حجم ایک سو اسی ارب روپے ہو گیا ہے۔ شیخ رشید نے پی آئی حکام سے سوال کیا کہ پی آئی اے میں سٹاف اتنا ہے اسکا کا فائدہ بھی ہے یا نہیں٬جب بھی ٹکٹ بک کروانے میں جاتا ہوں پتہ چلتا ہے سیٹ نہیں ہے ٬اور جب ٹکٹ مل جاتاہے ٬جہاز میں جاتے ہیں تو آدھا جہاز خالی ملتا اصل ماجرہ کیا ہے۔ سردار عاشق گوپانگ نے کہا کہ بتایا جائے کبھی پی آئی اے منافع میں بھی رہی۔

جس پر پی آئی اے حکام نے جواب دیا کہ 2004 تک پی آئی اے منافع میں تھا ٬2004 میں دو ارب تیس کروڑ کا منافع ہوا٬2003 میں ایک ارب تیس کروڑ جبکہ 2002 میں ایک ارب اسی کروڑ روپے کا منافع ہوا٬2004 میں پی آئی اے کے پاس 46 جہاز تھے٬اب جہاز 2013 میں روٹس 34 تھے اور اب کم ہو کر 27 رہ گئے ٬جب نقصان بڑھا تو انتظامیہ نے روٹس ریشنلائز کرنے کو کہا ٬ اج ماہانہ تین ارب تیس کروڑ روپے قرض کی ادائیگی پر دیا جا رہا ہے٬ ایک ارب دس کروڑ روپے رینٹ کی ادائیگی پر جا رہا ہے۔

شیخ رشید احمد نے سوال کیا کہ بار سلونا کاآپریشن کیوں بند کیا۔ جس پر حکام نے بتایا کہ بار سلونا کو دوبارہ بحال کیا ہے ٬روزانہ دو جہاز آ رہے ہیں ٬گیارہ دسمبر سے بار سلونا کو مکمل بحال کیا جائے گا۔ رکن کمیٹی میان عبدالمنان نے کہا کہ بتایا جائے 777 اور 330 کی قیمت کیا ہے۔حکام نے بتایا کہ اس وقت 777 طیارے کی قیمت ساڑھے سات کروڑ ڈالر اور 330 کی قیمت دو کروڑ پچاس لاکھ ڈالر ہے جبکہ اے ٹی آر کی قیمت ایک کروڑ دس لاکھ ڈالر ہے۔

میان عبدالمنان نے کہا کہ اپ کے جہاز دس سے گیارہ ارب کے ہیں٬ نقصان تیس ارب روپے ہے٬ معاملہ جہازوں کا نہیں رینٹ کا ہے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ گزشتہ سالوں کی نسبت کرائیوں میں چالیس فیصد اضافہ کیا گیا٬سب سے زیادہ نقصان تیل کی قیمت کے باعث ہوتا ہے تاہم جب تیل ایک سو دس روپے لیٹر تھا تب کرایہ کم اور اب زیادہ ہے پھر نقصان کیوں ہی ۔ پی آئی اے حکام نے بتایا کہ پی آئی اے کے کچن کا سالانہ خرچ ڈھائی ارب روپے ہے٬ 2020 تک پی آئی اے کے جہازوں کی تعداد68 پہنچائیں گئے ۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہم نے مختلف ائیر لائینز کو روٹ دے کر ادارے اور ملک کے ساتھ زیادتی کی ہے٬پاکستان کو دنیا کے لیئے مارکیٹ بنا دیا ہے٬لیکن اپنے لئے کچھ بھی نہیں ہے٬آپ نے ترکی اور ابو ظہبی کی مارکیٹ بھی گنوا دی ہے۔عبدالرشید گوڈیل نے کہا کہ دنیا میں ڈیڑھ گھنٹے کی فلائیٹ پر کہیں لنچ نہیں دیا جاتا٬لنچ کی بجائے اس رقم سے مسافروں کو کرائے میں رعایت دی جائے۔ حکام نے کہا کہ ایرانی شہر مشہد کے لئے اگلے برس کے وسط تک پروازیں شروع کردیں گے٬نجف کے لئے پرائیوٹ پارٹی کے زریعہ اور مشہد کے لئے پی آئی اے خود پروازیں چلائے گا۔(ار)