یونیورسٹیوں کو تحقیق و ایجادات کے گہوارے بنانا ضروری ہے۔مظفر سید ایڈووکیٹ

منگل 25 اکتوبر 2016 18:52

پشاور۔25اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 اکتوبر2016ء)خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ مظفر سید ایڈوکیٹ نے صوبے بھر کے وائس چانسلرز٬ ماہرین تعلیم اور یونیورسٹی اساتذہ پر زور دیا ہے کہ وہ جامعات کی سطح پر طلباء و طالبات کو جدید خطوط پر علوم و فنون سے آراستہ کریں اورنہ صرف عصری تقاضوں کے مطابق اعلیٰ تعلیم یافتہ اور ہنر مند نوجوانوں کی نئی کھیپ تیار کریں بلکہ یونیورسٹیوں کو تحقیق و ایجادات کے گہوارے بھی بنائیں جو انکے بنیادی فرائض میں شامل ہے انہوں نے یقین دلایا کہ اتحادی حکومت اعلیٰ تعلیم کے معیار اور ضروریات کی تکمیل پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی جبکہ ہمارے اب تک ٹھوس اقدامات اس حقیقت کا منہ بولتا ثبوت ہیں وہ گومل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد سرور٬ ڈائریکٹر فنانس محمد اقبال اعوان اور بعض دیگر ماہرین تعلیم سے ملاقات میں اظہار خیال کر رہے تھے ڈاکٹر محمد سرور نے یونیورسٹی کی تین سالہ کارکردگی رپورٹ انہیں پیش کرنے کے علاوہ اب تک کی کامیابیوں اور درپیش مالی مشکلات سے انہیں آگاہ کیا صوبے کے مختلف حصوں سے بعض دیگر وفود اور ارکان اسمبلی نے بھی وزیر خزانہ سے ملاقات کی اور انہیں اپنے متعلقہ علاقوں کے مسائل اور ترقیاتی سکیموں کیلئے فنڈزکی ضروریات سے آگاہ کیا جبکہ وزیر خزانہ نے ان مسائل کے مناسب ازالے کا یقین دلایا مظفر سید ایڈوکیٹ نے گومل یونیورسٹی کی نئی تعلیمی سکیموں کیلئے فنڈز کی جلد فراہمی کا یقین دلایااور واضح کیا کہ اس مقصد کیلئے اے ڈی پی کے علاوہ دیگر ذرائع سے بھی فنڈز مہیا کئے جائیں گے انہوں نے یونیورسٹی کے نئے تدریسی بلاک کے سنگ بنیاد کی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی دعوت قبول کرتے ہوئے یقین دلایا کہ جامعات کی تدریسی اور انتظامی ضروریات ترجیحی بنیادوں پر حل کی جائیں گی انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت تعلیمی ایمرجنسی کے تحت اعلیٰ تعلیم کے فروغ پر خصوصی توجہ دے رہی ہے موجودہ جامعات کے معیار کے علاوہ نئے کالج و جامعات بھی قائم کئے گئے ہیں وزیراعلیٰ نے نوشہرہ کے قریب جی ٹی روڈ پر پاک فضائیہ اور محکمہ فنی تعلیم کے زیر اہتمام ائیر یونیورسٹی اور ٹیکنیکل یونیورسٹی کے نام سے دو نئے جامعات کی منظوری بھی دی ہے جن کے قیام سے تعلیمی٬ سماجی اور معاشی شعبوں میں انقلاب آئے گا انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیوں میں طلباء و طالبات کی تعلیم و تربیت اس نہج پر ہونی چاہیئے کہ فارغ التحصیل ہونے کے بعد وہ عملی زندگی میں قدم رکھیں تو انہیں روزگار کے حصول اور اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے میں کوئی مشکل پیش نہ آئے۔