حکومت ہویا نام نہاد اپوزیشن ہر جگہ چور بیٹھے ہیں ٬چوروں کے ذریعے چوروں کا احتساب نہیں ہوسکتا ‘ سینیٹر سراج الحق

قوم احتساب اور مکمل حساب کتاب چاہتی ہے ٬وزیر اعظم نے تین بار ٹی وی پر خود کو احتساب کیلئے پیش کیا مگر ایک بار بھی کسی عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوئے ٬جب تک کرپٹ حکمران ٹولہ موجود ہے ملک ترقی اور خوشحالی کی منزل حاصل نہیں کرسکتا وکلاء کرپشن کے خاتمہ اور دیانتدار قیادت کے انتخاب کو یقینی بنانے کیلئے میدان میں آئیں ‘لاہور ہائیکورٹ بار سے خطاب

منگل 25 اکتوبر 2016 18:19

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 اکتوبر2016ء) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت ہویا نام نہاد اپوزیشن ہر جگہ چور بیٹھے ہیں جو احتساب چاہتے ہیں نہ چوری کا مال واپس کرنے کو تیار ہیں ٬چوروں کے ذریعے چوروں کا احتساب نہیں ہوسکتا ٬قوم احتساب اور مکمل حساب کتاب چاہتی ہے ٬وزیر اعظم نے تین بار ٹی وی پر خود کو احتساب کیلئے پیش کیا مگر ایک بار بھی کسی عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوئے ٬جب تک کرپٹ حکمران ٹولہ موجود ہے ملک ترقی اور خوشحالی کی منزل حاصل نہیں کرسکتا ٬حکومت اور جمہوریت پر سیاسی برہمنوں اور عالمی اسٹیبلشمنٹ کا قبضہ ہے ٬70سال میں ایک بار بھی عوام کو حقیقی نمائندے اور اقتدار میں نمائندگی نہیں مل سکی ٬الیکشن کمیشن ٬نیب اور احتساب کے دیگر ادارے یرغمال ہیں ٬مردم شماری اوراردو کو قومی و دفتری زبان بنانے کے سپریم کورٹ کے حکم پر عمل نہیں کیا گیا ٬وکلاء نے تحریک پاکستان اور ملک میں ڈکٹیٹر شپ کے خاتمہ کیلئے تاریخی کردار ادا کیا ٬اب ضرورت ہے کہ وکلاء کرپشن کے خاتمہ اور دیانتدار قیادت کے انتخاب کو یقینی بنانے کیلئے میدان میں آئیں ۔

(جاری ہے)

وہ لاہور ہائی کورٹ بار سے خطاب کر رہے تھے۔ بار سے صدررانا ضیاء عبد الرحمن اور سیکرٹری انس غازی نے بھی خطاب کیا ۔اس موقع پر جسٹس ریٹائرڈ حافظ عبد الرحمن انصاری ٬چوہدری خالد فاروق صدر آئی ایل ایم ٬نائب امیر جماعت اسلامی اسد اللہ بھٹو ایڈووکیٹ ٬ڈاکٹر فرید احمد پراچہ ضیاء الدین انصاری ایڈووکیٹ٬پنجاب اسمبلی میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر سید وسیم اختر امیر جماعت اسلامی لاہور ذکر اللہ مجاہد بھی موجود تھے ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ مشرف کو اس کے انجام تک پہنچانے میں اللہ نے وکلاء سے ابابیلوں کا کام لیا ٬مگر آج پھر حکمران پاکستان کی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کیلئے خطرہ بن چکے ہیں ۔انہوں نے کرپشن کو ملک کا سب سے بڑا مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں صرف وزیر اعظم نواز شریف کی ہی نہیںبلکہ اقتدار میں رہنے والے موجودہ اور سابقہ حکمران جنہوں نے قومی دولت کو دل کھول کر لوٹا اور کرپشن کا پیسہ بیرونی بنکوں میں رکھا سب کے بلاامتیاز اور بے رحم احتساب کی بات کرتا ہوں ۔

کرپشن نے تمام اداروں کو تباہی کے دھانے پر پہنچا دیا ہے ۔اب کرپشن اور پاکستان ایک ساتھ نہیں چل سکتے ۔انہوں نے کہا کہ سب چاہتے ہیں کہ تبدیلی آئے مگر یہ ثابت ہوگیا ہے کہ محض حکمرانوں کی تبدیلی سے تبدیلی نہیں آتی بلکہ ایک پائیدار تبدیلی کیلئے دیانتدار قیادت کا برسراقتدار آنا ضروری ہے اور اس کیلئے ہر فردکو اپنے اندر تبدیلی لانا ہوگی ٬ ملک پر مسلط ظلم و جبر ٬لوٹ کھسوٹ اور استحصالی نظام کے خاتمہ کیلئے تحریک پاکستان کی طرز پر ایک بڑی قومی تحریک کی ضرورت ہے اور مجھے امید ہے کہ وکلاء اس تحریک کا ہراول دستہ ہونگے ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ 70سال سے اقتدار پر مسلط انگریز کے شاگردوں اور امریکی غلاموں نے تقسیم کرو اور حکومت کرو کے فارمولے کے تحت قوم کو نسلی ٬علاقائی اور مسلکی تعصبات میں الجھائے رکھا اور قومی یکجہتی کو پارہ پارہ کیا جس کی وجہ سے آج ہر طرف ایک انتشار اور انارکی ہے ۔وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم اور میرٹ کے قتل عام نے ملک میں دہشت گردی کو پروان چڑھایا ٬عوام کو تعلیم صحت ٬روز گار انصاف اور چھت کی سہولت دینا حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے مگر کسی حکومت نے بھی اس طرف کوئی دھیان نہیں دیا جس کی وجہ سے آج بے چینی ٬مایوسیوں اور محرومیوں کا شکار عوام کسی نجات دہندہ کی راہ دیکھ رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ صلاحیتوں سے مالا مال نوجوانوں کو جب ان کے حق سے محروم رکھا جائے تو وہ مرنے مارنے پر تل جاتے ہیں اور خود کش بمبار بنتے ہیں دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کیلئے کرپشن کا خاتمہ ضروری ہے ۔انہوں نے کہا کہ 30اکتوبر کو جماعت اسلامی لاہور میں کرپشن مکائو مارچ کررہی ہے جس میں وکلاء برادری اور زندہ دلان لاہور لاکھوں کی تعداد میں شریک ہونگے۔

سینیٹر سراج الحق نے کوئٹہ میں دہشت گردی کے واقعہ کی شد ید مذمت کی اور سانحہ کوئٹہ ٬مردان اور دیگر واقعات میں شہید ہونے والے وکلاء اور سیکیورٹی اہلکاروں کیلئے دعائے مغفرت اور لواحقین کیلئے صبر جمیل کی دعا کی ۔ سینیٹر سراج الحق نے وفاقی او ربلوچستان کی صوبائی حکومت سے مطالبہ کیاکہ کوئٹہ واقعہ میں تربت کے 31شہید اہلکاروں کی ڈیڈ باڈیزکوان کے آبائی شہر تک پہنچانے کیلئے فوری طور پر ایئر ایمبولینس مہیا کی جائے تاکہ میتوں کی بروقت تدفین کا انتظام کیا جاسکے ۔