یونیورسٹیوں کو تحقیق و ایجادات کے گہوارے بنانا ضروری ہے۔مظفر سید ایڈوکیٹ

منگل 25 اکتوبر 2016 18:09

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 اکتوبر2016ء)خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ مظفر سید ایڈوکیٹ نے صوبے بھر کے وائس چانسلرز٬ ماہرین تعلیم اور یونیورسٹی اساتذہ پر زور دیا ہے کہ وہ جامعات کی سطح پر طلباء و طالبات کو جدید خطوط پر علوم و فنون سے آراستہ کریں اورنہ صرف عصری تقاضوں کے مطابق اعلیٰ تعلیم یافتہ اور ہنر مند نوجوانوں کی نئی کھیپ تیار کریں بلکہ یونیورسٹیوں کو تحقیق و ایجادات کے گہوارے بنائیں جو انکے بنیادی فرائض میں شامل ہے انہوں نے یقین دلایا کہ ہماری اتحادی حکومت اعلیٰ تعلیم کے معیار اور ضروریات کی تکمیل پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی جبکہ ہمارے اب تک ٹھوس اقدامات اس حقیقت کا منہ بولتا ثبوت ہیں وہ اپنے دفتر سول سیکرٹریٹ پشاور میں گومل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد سرور٬ ڈائریکٹر فنانس محمد اقبال اعوان اور بعض دیگر ماہرین تعلیم سے ملاقات میں اظہار خیال کر رہے تھے ڈاکٹر محمد سرور نے یونیورسٹی کی تین سالہ کارکردگی رپورٹ انہیں پیش کرنے کے علاوہ اب تک کی کامیابیوں اور درپیش مالی مشکلات سے انہیں آگاہ کیا صوبے کے مختلف حصوں سے بعض دیگر وفود اور ارکان اسمبلی نے بھی وزیر خزانہ سے ملاقات کی اور انہیں اپنے متعلقہ علاقوں کے مسائل اور ترقیاتی سکیموں کیلئے فنڈزکی ضروریات سے آگاہ کیا جبکہ وزیر خزانہ نے ان مسائل کے مناسب ازالے کا یقین دلایا مظفر سید ایڈوکیٹ نے گومل یونیورسٹی کی نئی تعلیمی سکیموں کیلئے فنڈز کی جلد فراہمی کا یقین دلایااور واضح کیا کہ اس مقصد کیلئے اے ڈی پی کے علاوہ دیگر ذرائع سے بھی فنڈز مہیا کئے جائیں گے انہوں نے یونیورسٹی کے نئے تدریسی بلاک کے سنگ بنیاد کی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی دعوت قبول کرتے ہوئے یقین دلایا کہ جامعات کی تدریسی اور انتظامی ضروریات ترجیحی بنیادوں پر حل کی جائیں گی انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت تعلیمی ایمرجنسی کے تحت اعلیٰ تعلیم کے فروغ پر خصوصی توجہ دے رہی ہے موجودہ جامعات کے معیار کے علاوہ نئے کالج و جامعات بھی قائم کئے گئے ہیں وزیراعلیٰ نے نوشہرہ کے قریب جی ٹی روڈ پر پاک فضائیہ اور محکمہ فنی تعلیم کے زیر اہتمام ائیر یونیورسٹی اور ٹیکنیکل یونیورسٹی کے نام سے دو نئے جامعات کی منظوری بھی دی ہے جن کے قیام سے تعلیمی٬ سماجی اور معاشی شعبوں میں انقلاب آئے گااسی طرح گزشتہ سال چار ارب روپے کے فنڈز سے اعلیٰ تعلیم کے اداروں اور طلباء کیلئے انڈونمنٹ فنڈقائم کیا گیا اور امسال مزید فنڈز بھی جاری کئے گئے نئے ڈگری کالجز کیلئے ساڑھے تین ارب اور موجودہ اعلیٰ تعلیمی اداروں کے استحکام کیلئے دو ارب روپے جبکہ اعلیٰ تعلیم کا معیار بہتر بنانے کیلئے ایک ارب روپے کے خطیر فنڈز مختص کئے گئے ہیںجو سالانہ ترقیاتی پروگرام کا حصہ ہیں اسی طرح کالج و یونیورسٹی اساتذہ کی تربیت کیلئے بھی تقریباً چار ارب٬ تدریسی اور مالی نظم و ضبط کیلئے 14کروڑ اور 4 سالہ بیچلر پروگرام کی فعالیت کیلئے 21 کروڑ روپے مہیا کئے گئے ہیں مظفر سید ایڈوکیٹ نے کہا کہ موجودہ دور معیار تعلیم سمیت تمام شعبوں میں مسابقت کا دور ہے جبکہ ہم نے ترقی کی دوڑ میں ہمسایہ ممالک اور بین الاقوامی برادری کا مقابلہ کرنا ہے اگر بھارت میں انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ہیلتھ ٹورازم فروغ پار ہا ہے تو ہمارے ہاں بھی جوہر قابل کی کمی نہیں اور ہم محنت کرکے تمام شعبوں میں مزید سبقت حاصل کر سکتے ہیں اور یہ کام حکومت کا نہیں بلکہ جامعات کی توجہ کا طالب ہے انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیوں میں طلباء و طالبات کی تعلیم و تربیت اس نہج پر ہونی چاہیئے کہ فارغ التحصیل ہونے کے بعد وہ عملی زندگی میں قدم رکھیں تو انہیں روزگار کے حصول اور اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے میں کوئی مشکل پیش نہ آئے انہوں نے یونیورسٹی کی وائس چانسلر کی حیثیت سے ڈاکٹر محمد سرور کی کوششوں کو سراہا اورمختلف ایوارڈز حاصل کرنے پر انہیں مبارکباد دی نیز اس بات پر بھی اطمینان کا اظہار کیا کہ گومل یونیورسٹی میں فارمیسی٬ جیالوجی٬ زراعت٬ زوالوجی٬ کمپیوٹر سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی٬ آرکیالوجی٬ شماریات٬ معاشیات اور مائیکرو بیالوجی سمیت مارکیٹ ضروریات کے مطابق 10 اہم شعبوںمیں تدریس پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے ڈاکٹر محمد سرور نے بتایا کہ یونیورسٹی نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے علاوہ کئی قومی اور بین الاقوامی یونیورسٹیوں سے معاہدے کئے ہیں اور جنکے تعاون سے کئی نئے پی ایچ ڈی پروگرام شروع کئے گئے ہیں۔