پولیس ٹریننگ کالج میں سکیورٹی صورت حال مثالی نہیں تھی ٬بلوچستان کا اعتراف

موجودہ خطرات کے پیش نظر سکیورٹی زیادہ سخت اور غیر معمولی ہونی چاہیے٬د ہشت گرد غیرملکی ایجنسیوں کی معاونت سے ملک میں شدت پسند سرگرمیاں کر رہے ہیں شدت پسند افغانستان اور انڈیا کی رہنمائی میں ٹریننگ حاصل کر تے ہیں اور دہشتگردوں کو لاجسٹک مدد فراہم ہو گی ہمیں صرف شدت پسندوں کا نہیں کرنا بلکہ ہمیں بھارتی خفیہ ایجنسی را اور افغان انٹیلیجنس ایجنسی این ڈی ایس کا بھی مقابلہ کرنا ہے٬ ترجمان انور الحق کاکڑ کی غیر ملکی خبررساںا دارے سے گفتگو

منگل 25 اکتوبر 2016 18:06

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 اکتوبر2016ء) حکومت بلوچستان کے ترجمان انوارالحق کاکڑ نے اعتراف کیا ہے کہ شدت پسندوں کے حملے کا نشانہ بننے والے پولیس ٹریننگ کالج میں سکیورٹی کی صورتحال مثالی نہیں تھی اور موجودہ خطرات کے پیش نظر سکیورٹی زیادہ سخت اور غیر معمولی ہونی چاہیے ہشت گرد غیرملکی ایجنسیوں کی معاونت سے ملک میں شدت پسند سرگرمیاں کر رہے ہیں۔

’شدت پسند افغانستان اور انڈیا کی رہنمائی میں ٹریننگ حاصل کر تے ہیں اور دہشتگردوں کو لاجسٹک مدد فراہم ہو گی٬ ہمیں صرف شدت پسندوں کا مقابلہ نہیں کرنا بلکہ ہمیں بھارتی خفیہ ایجنسی را اور افغان انٹیلیجنس ایجنسی این ڈی ایس کا بھی مقابلہ ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے برطانوی نشریاتی ادارے سے بات چیت کر تے ہوئے کیا کہ تربیتی مرکز کی سکیورٹی کے انتظامات پر خصوصی توجہ نہیں دی گئی تھی۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کے پاس محرم کے دوران کسی دہشت گرد واقعے کے بارے میں اطلاعات تھیں۔’محرم کے دوران سکیورٹی ہائی الرٹ تھی لیکن عاشورہ کے بعد سکیورٹی معمول کے مطابق آ گئی٬ جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دہشت گردوں نے ٹریننگ سینٹر کو نشانہ بنایاشدت پسند افغانستان اور انڈیا کی رہنمائی میں ٹریننگ حاصل کریں گے تو انھیں لاجسٹک مدد فراہم ہو گی٬ وہ ٹیکٹیکل اور سٹرٹیجک دونوں لحاظ سے ہم سے آگے ہوں گے۔

ہمیں صرف شدت پسندوں کا مقابلہ نہیں کرنا بلکہ ہمیں بھارتی خفیہ ایجنسی را اور افغان انٹیلی جنس ایجنسی این ڈی ایس کا بھی مقابلہ ہے۔ شدت پسند اٴْن کے ساتھ تیسرے فریق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حملے کے وقت سینٹر میں 400 زیر تربیت اہلکار موجود تھے دہشت گردوں نے رات کے اٴْس پہر میں حملہ کیا جب زیر تربیت اہلکار اپنے کمروں میں سو رہے تھے۔ہلاکتوں کے بارے میں بتاتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ زیر تربیت اہلکاروں کو ایک شدت پسند نے یرغمال بنایا ہوا تھا اور جیسے ہی سکیورٹی اہلکار اس کمرے میں داخل ہوئے خودکش حملہ آور نے اپنے آپ کو اڑا دیا۔

‘انھوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں سکیورٹی کے انتظامات بہتر بنانے کے لیے فوری اور موثر اقدامات پر غور کیا جائے گا۔انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ دہشت گرد غیرملکی ایجنسیوں کی معاونت سے ملک میں شدت پسند سرگرمیاں کر رہے ہیں۔’شدت پسند افغانستان اور انڈیا کی رہنمائی میں ٹریننگ حاصل کریں گے تو انھیں لاجسٹک مدد فراہم ہو گی٬ وہ ٹیکٹیکل اور سٹرٹیجک دونوں لحاظ سے ہم سے اگے ہوں گے۔

ہمیں صرف شدت پسندوں کا مقابلہ نہیں کرنا بلکہ ہمیں بھارتی خفیہ ایجنسی را اور افغان انٹیلیجنس ایجنسی این ڈی ایس کا بھی مقابلہ ہے۔ شدت پسند اٴْن کے ساتھ تیسرے فریق ہے ہمارا سب سے بڑا چیلنج انڈیا اور افغانستان جیسی وہ غیر ذمہ دار ریاستیں ہیں جو دہشت گردی کو سٹرٹیجک ہتھیار کے طور پر پاکستانی ریاست کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :