نئی ایس ایم ای پالیسی میں خواتین انٹرپرینیورز کی ترقی پر بہتر توجہ دی جائیگی٬ خضر حیات گوندل

حکومت خواتین انٹرپرینیورشپ کی بہتر ترقی کیلئے سازگار پالیسیاں بنائے٬ خالد اقبال ملک یونیڈو کی طرف سے اسلام آباد چیمبر سے’ ویمن ان گرین انڈسٹری‘کے موضوع پر ایڈووکیسی مہم کا اجراء

منگل 25 اکتوبر 2016 17:18

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 اکتوبر2016ء) وفاقی سیکریٹری برائے انڈسٹریز اینڈ پروڈیکشن خضر حیات گوندل نے کہا کہ حکومت تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ایک نئی ایس ایم ای پالیسی تشکیل دے رہی ہے تا کہ چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو بہتر فروغ دیا جا سکے اور نئی پالیسی میں خواتین انٹرپرینیورز کی ترقی اور گرین انڈسٹری میں ان کی حوصلہ افزائی پر بہتر توجہ دی جائے گی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نی" ویمن ان گرین انڈسٹری- "کے موضوع پر ایڈووکیسی مہم کے اجراء کی تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا جس کا اہتمام یونیڈو پاکستان نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے اشتراک سے کیا۔ خضر حیات گوندل نے کہا کہ پاکستان کی کل آبادی کا تقریبا 9کروڑ 40لاکھ خواتین پر مشتمل ہے اور ان کو خاص طور پر گرین انڈسٹری کے شعبے میں انٹرپرینیورشپ کی طرف راغب کر نا بہت ضروری ہے کیونکہ اس سے ملک میں روزگار کے مزید نئے مواقع پیدا ہوں گے اور ملک ماحول دوستانہ پائیدار اقتصادی ترقی کے راستے پر گامزن ہو گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ نئی ایس ایم ای پالیسی میں خواتین کو چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروری ادارے شروع کرنے کی بہتر حوصلہ افزائی کی جائے گی تا کہ وہ اپنا کاروبار شروع کر کے اقتصادی طور پر مضبوط ہوں اور ملک کی ترقی میں فعال کردار ادا کر سکیں۔انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ ان کی وزارت یونیڈو کو گرین انڈسٹری کے شعبے میں خواتین انٹرپرینیورشپ کو فروغ دینے کی کوششوں میں بھرپور تعاون کرے گی تا کہ ماحول دوستانہ اور گرین پاکستان کی طرف مثبت پیش رفت کی جا سکے۔

اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر خالد اقبال ملک نے اپنے خطاب میں کہا کہ خواتین ہماری کل آبادی کا نصف ہیں اور ان کی صلاحیتوں کو پوری طرح استعمال میں لا کر پاکستان بہتر ترقی حاصل کر سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ گرین انڈسٹری سمیت ایس ایم ای شعبے میں خواتین انٹرپرنیورز کی شرکت بڑھا کرملک پائیدار معاشی ترقی کے راستے پر گامزن ہو گا۔

لہذا انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ خواتین انٹرپرنیورز کیلئے سازگار پالیسیاں بنائے۔ انہوں نے کہا کہ کاروبار شروع کرنے کیلئے مالی وسائل کی کمی خواتین کیلئے سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ اس کے علاوہ معلومات کی کمی٬ ناکافی پیشہ وارانہ نیٹورکس٬ محدود بزنس ڈویلپمنٹ سکلز٬ مارکیٹنگ پلیٹ فارمز کی محدود دستیابی اور سماجی و ثقافتی رکاوٹیں ایسے مسائل ہیں جو خواتین کو کاروبار کی طرف آنے میں مشکلات پیدا کر رہے ہیں لہذا انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ ان مسائل کو حل کرنے کیلئے جامع اقدامات اٹھائے تا کہ زیادہ سے زیادہ خواتین اپنا کاروبار شروع کرنے میں سہولت محسوس کریں جس سے نہ صرف وہ خاندانی خوشحالی حاصل کریں گی بلکہ ملک کی ترقی میں بھی بہتر کردار ادا کریں گی۔

انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ چیمبر یونیڈو کے اشتراک سے خواتین انٹرپرینیورشپ کے فروغ اور صنعتی ترقی کیلئے کاوشیں جاری رکھے گا۔پاکستان میں یونیڈو کے نمائندے اعصام القرارہ نے کہا کہ ایس ایم شعبے اور خاص طور پر گرین گرائوتھ میں خواتین انٹرپرنیورز کی شرکت بڑھانے کیلئے ساز گار حکومتی پالیسیوں اور پبلک پرائیویٹ شعبوں کا تعاون اشد ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ خواتین کا اقتصادی ترقی میں کردار کلیدی اہمیت کا حامل ہے اور گرین انڈسٹری میں خواتین انٹرپرینورز کی زیادہ سے زیادہ شرکت ان مقاصد کے حصول میں معاون ثابت ہو گی۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ یونیڈو چیمبر اور دیگر اداروں کے اشتراک سے پاکستان میں صنعتی ترقی اور گرین انڈسٹری میں خواتین انٹرپرینیورشپ کے فروغ کیلئے کوششیں جاری رکھے گی۔ ایڈووکیسی مہم کااجراء حکومت کا ویثزن 2025اور سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ گولز 2030کے حصول کی طرف پہلا قدم ہے کیونکہ اس کو عملی جامہ پہنانے سے پاکستان کی ترقی میں خواتین کے کردار کو مزید فعال بنایا جا سکتا ہے۔