جی ایس پی پروگرام کا مقصد پاکستان سمیت127 ترقی پذیرملکوں کی مصنوعات کی امریکی منڈیوں تک رسائی کو بڑھانا ہے ‘ امریکی کانگریس نے باضابطہ قانون منظور کیا تھا جسے 31 جولائی 2013 کو ختم کر دیاگیا تھا تاہم اب دوبارہ اس پروگرام کو 31 دسمبر 2017 تک بحال کر دیا گیا ہے‘ پاکستان امریکہ کو جیولری ٬ قالین٬ زرعی مصنوعات٬ کیمیکلز٬ معدنیات اور ماربل بھی برآمد کر سکتا ہے جی ایس پی کے تحت آنے والی اشیاء میں ٹیکسٹائل سے متعلقہ اشیاء کو بڑی تعداد میں شامل کیا جائے

آل پاکستان کاٹن پاور لومز ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین رانا اخلاق کی میڈیا سے بات چیت

منگل 25 اکتوبر 2016 17:17

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 اکتوبر2016ء) آل پاکستان کاٹن پاور لومز ایسوسی ایشن کے سابق چیئر مین رانا اخلاق احمد نے کہا ہے کہ جی ایس پی پروگرام کا مقصد پاکستان سمیت127 ترقی پذیرملکوں کی مصنوعات کی امریکی منڈیوں تک رسائی کو بڑھانا ہے اس سلسلہ میں امریکی کانگریس نے باضابطہ قانون منظور کیا تھا جسے 31 جولائی 2013 کو ختم کر دیاگیا تھا تاہم اب دوبارہ اس پروگرام کو 31 دسمبر 2017 تک بحال کر دیا گیا ہے امریکہ کی طرف سے جی ایس پی کی سہولت کی بحالی بہت اچھا اقدام ہے اس پروگرام کے تحت پاکستان امریکہ کو جیولری ٬ قالین٬ زرعی مصنوعات٬ کیمیکلز٬ معدنیات اور ماربل بھی برآمد کر سکتا ہے جی ایس پی کے تحت آنے والی اشیاء میں ٹیکسٹائل سے متعلقہ اشیاء کو بڑی تعداد میں شامل کیا جائے وہ گز شتہ روز یہاں میڈ یا سے گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ متعلقہ برآمدی اشیاء کے تیار اور برآمد کنندگان کو ضروری معلومات مہیا کی جانی چاہیئں تاکہ وہ امریکہ کو پاکستانی برآمدات بڑھانے میں اپنا کردار ادا کر سکیں فیصل آباد ٹیکسٹائل کا مرکز ہے ملک کی مجموعی ٹیکسٹائل کی برآمدات میں فیصل آباد کا حصہ 52 فیصد ہے انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی معاشی قوت دراصل ٹیکسٹائل ہے مگر امریکہ نے جی ایس پی کی سہولت کے تحت انکو یکسر نظر انداز کر دیا ہے جس کی وجہ سے پاکستان اس سہولت سے پورافائدہ نہیں اٹھا سکا ۔

متعلقہ عنوان :