پاکستان معاشی اصلاحات پروگرام کی کامیاب تکمیل پر مبارکباد کا مستحق ہے ٬ْ سربراہ آئی ایم ایف

آئی ایم ایف پاکستان کی معاشی چیلنجوں سے نمٹنے اور اپنے وسیع معاشی امکانات کو بروئے کار لانے کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتا ہے ٬ْ پالیسی مکالمہ و استعداد کاری سے متعلق ہماری رفاقت جاری رہے گی ٬ْپاناما ہو یا بہاماس پیپرز احتساب اور شفافیت ہی آگے بڑھنے کا بہتر راستہ ہے ٬ْمستقبل میں آنے والے ممکنہ معاشی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے تیاراور اصلاحات کا سلسلہ جاری رکھا جائے ٬ْتوانائی کے شعبے میں ساختیاتی اصلاحات اور ٹیکس پالیسی کے لیے زیادہ سے زیادہ اور قابل تسلسل شرح نمو کا حصول ناگزیر ہے ٬ْکوئٹہ حملے میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں ٬ْ کرسٹین لیگار ڈکا پریس کانفرنس سے خطاب

منگل 25 اکتوبر 2016 16:52

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 اکتوبر2016ء) عالمی مالیاتی فنڈز (آئی ایم ایف )کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹین لیگار ڈ نے کہاہے کہ پاکستان معاشی اصلاحات پروگرام کی کامیاب تکمیل پر مبارکباد کا مستحق ہے ٬ْ آئی ایم ایف پاکستان کی معاشی چیلنجوں سے نمٹنے اور اپنے وسیع معاشی امکانات کو بروئے کار لانے کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتا ہے ٬ْ پالیسی مکالمہ و استعداد کاری سے متعلق ہماری رفاقت جاری رہے گی ٬ْپاناما ہو یا بہاماس پیپرز احتساب اور شفافیت ہی آگے بڑھنے کا بہتر راستہ ہے ٬ْمستقبل میں آنے والے ممکنہ معاشی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے تیاراور اصلاحات کا سلسلہ جاری رکھا جائے ٬ْتوانائی کے شعبے میں ساختیاتی اصلاحات اور ٹیکس پالیسی کے لیے زیادہ سے زیادہ اور قابل تسلسل شرح نمو کا حصول ناگزیر ہے ٬ْکوئٹہ حملے میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔

(جاری ہے)

وہ منگل کو اپنے دورہ پاکستان کی تکمیل پر وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی معاونت سے چلائے جانے والے معاشی اصلاحاتی پروگرام کی کامیاب تکمیل پر میں پاکستان کو مبارکباد پیش کرتی ہوں ٬ْبہتر معاشی استحکام اور ساتھ ہی طاقت ور بیرونی بفرز اور مضبوط سرکاری مالیات سے معیشت کو ایک ٹھوس بنیاد فراہم ہوگی٬ بہت سی ٹیکس مستثنیات اور رعایات ختم کر دی گئی ہیں اور بلند ٹیکس محاصل سے سرکاری سرمایہ کاری اور سماجی اخراجات میں اضافہ ممکن ہوا ہے۔

تین سال پہلے کے مقابلے میں ہدفی سماجی معاونت سے فائدہ اٹھانے والے غریب خاندانوں کی تعداد 1.5 ملین بڑھ گئی ہے ٬ْ بجلی کی بندش کا سلسلہ بتدریج کم ہوا ہے اور بجلی کے سیکٹر کی مالی کارکردگی مضبوط ہو رہی ہے۔ کاروباری ماحول کو بہتر بنانے کیلئے ایک ملک گیر حکمت عملی نافذ کی جا رہی ہے۔ کرسٹین لیگارڈ نے کہا کہ بہت کچھ حاصل کرلیا گیا ہے اور کافی کچھ حاصل کرنا ابھی باقی ہے سو یہ پاکستان کیلئے ایک سنہری موقع ہے کہ وہ باقی ماندہ معاشی چیلنجوں سے بھرپور طور پر نمٹے اور نجی شعبے میں مزید روزگار پیدا کرنے اور معاشرے کے تمام طبقات کے معیار زندگی کو بلند کرنے کی بنیاد ڈالے ۔

انہوںنے کہاکہ بلند اور زیادہ پائیدار نمو کیلئے توانائی کے سیکٹر اور ٹیکس پالیسی اور انتظام میں ضروری ڈھانچہ جاتی اصلاحات کی تکمیل‘ سرکاری انٹر پرائزز میں نقصانات کے خاتمے اور گورننس میں بہتری اور ایک متحرک اور برآمدات کے رجحان والے نجی شعبے کو پروان چڑھانے کیلئے مسلسل کاوشوں کی ضرورت ہوگی۔ ساتھ ہی ساتھ صحت‘ تعلیم‘ صنفی فرق کے خاتمے اور سماجی تحفظ کی فراہمی کو تقویت دینے پر مزید توجہ سے اس امر کو یقینی بنایا جا سکتا ہے کہ معیار زندگی میں اضافے کے فوائد سب تک پہنچیں۔

انہوں نے کہا کہ اپنے دورہ میں مجھے طلبہ‘ خواتین رہنمائوں اور کاروباری برادری اور سول سوسائٹی کے نمائندوں سے ملاقات کا موقع ملا۔انہوں نے کہاکہ میں شکر گذار ہوں کہ انہوں نے پاکستان کے مواقع اور چیلنجوں کے بارے میں اپنے نکتہ نظر سے آگاہ کیا ٬ْملک کے نوجوانوں جو ملک کی آبادی کا 60 فیصد ہیں اور خواتین جن میں ہر چار میں سے صرف ایک لیبر فورس کا حصہ ہے‘ کے بغیر پاکستان میں معاشی تبدیلی ممکن نہیں ہو سکتی۔

انہوںنے کہاکہ تین سال پہلے کے مقابلے میں مزید 15 لاکھ خاندان سماجی بہبود کے پروگرام سے مستفید ہورہے ہیں ٬ْبجلی کی لوڈشیڈنگ بتدریج کم ہورہی ہے اور پاور سیکٹر کی مالیاتی کارکردگی بہتر ہورہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کے پاس بہترین موقع ہے کہ وہ اپنے دیگر معاشی مسائل کو بھی حل کرے اور نجی شعبے میں زیادہ سے زیادہ روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے اقدامات کرے۔

کرسٹین لیگارڈ نے کہا کہ انہوں نے پاکستانی رہنماؤں سے ملاقات میں اس بات پر زور دیا کہ مستقبل میں آنے والے ممکنہ معاشی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تیار رہا جائے اور اس حوالے سے اصلاحات کا سلسلہ جاری رکھا جائے۔انہوں نے کہا کہ توانائی کے شعبے میں ساختیاتی اصلاحات اور ٹیکس پالیسی کے لیے زیادہ سے زیادہ اور قابل تسلسل شرح نمو کا حصول ناگزیر ہے۔

کرسٹین لیگارڈ نے کہا کہ اگرچہ آئی ایم ایف کی معاونت سے چلنے والا پروگرام مکمل ہو گیا ہے تاہم پالیسی مکالمے اور استعداد کاری کی کوششوں کے ذریعے آئی ایم ایف اور پاکستان کی رفاقت جاری رہے گی اس وقت پاکستان اپنے معاشی چیلنجوں سے نمٹنے اور اپنے وسیع معاشی امکانات کو بروئے کار لانے کے لئے آگے بڑھ رہا ہے‘ میں پاکستان کے لئے آئی ایم ایف کی بھرپور حمایت کا اعادہ کرنا چاہوں گی۔

ایک سوال پر آئی ایم ایف کی سربراہ نے کہا کہ احتساب اور شفافیت ہی بہتر راستہ ہے۔پاکستانی رہنماؤں کے نام پاناما پیپرز میں سامنے آنے کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاناما ہو یا بہاماس پیپرز احتساب اور شفافیت ہی آگے بڑھنے کا بہتر راستہ ہے۔انہوں نے کہا کہ سرکاری اداروں میں خسارے کو کم٬ گورننس کو بہتر بنانے اور برآمدات میں اضافے کی صلاحیت رکھنے والے نجی شعبے کے فروغ کی بھی ضرورت ہے۔

آئی ایم ایف کی سربراہ نے کہاکہ صحت و تعلیم کے شعبوں میں بہتری٬صنفی خلاء کو ختم اور سماجی تحفظ کا احساس پیدا کرکے اس بات کو یقینی بنایا جاسکتا ہے کہ یکساں طور پر معیار زندگی بلند ہونے کے فوائد وسیع حلقے تک پہنچ سکیں۔انہوںنے کہاکہ پاکستان میں صنعتی انقلاب نوجوان (جن کی تعداد کل آبادی کا 60 فیصد ہی)اور خواتین کی شرکت کے بغیر ممکن نہیں۔

اس موقع پر کرسٹین لغراد نے مہمان نوازی اور تعمیری تبادلہ خیال پر وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف ٬ وزیر خزانہ اسحٰق ڈار٬ اسٹیٹ بینک کے گورنر اشرف وتھرا اور دیگر سینئر عہدے داروں کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کوئٹہ کے پولیس ٹریننگ کالج میں ہونے والے دہشت گرد حملے میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین سے اظہار افسوس کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم اس حملے میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔

متعلقہ عنوان :