سپریم کورٹ میں داسو ڈیم سے متعلق کیس کی سماعت

ْعدالت عظمی نے ڈیم کی تعمیرکے حوالے سے چائنیز پاور کنسٹرکشن کمپنی کی درخواست خارج کر دی

منگل 25 اکتوبر 2016 16:47

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 اکتوبر2016ء) سپریم کورٹ میں داسو ڈیم سے متلعق کیس کی سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں جسٹس امیر ہانی مسلم اور جسٹس شیخ عظمت سعید پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کی ۔عدالت عظمی نے داسو ڈیم کی تعمیرکے حوالے سے چائنیز پاور کنسٹرکشن کمپنی کی درخواست خارج کر دی ۔ چائنئیز پاور کنسٹرکشن کمپنی کے وکیل سلمان بٹ نے عدالت کو بتایا کہ ورلڈ بنک تمام حالات سے باخبر ہے ۔

واپڈا نے کہا ہے کہ جھگڑا ہمارا اور آپ کا ہے ورلڈ بنک کا اس میں کوئی لینا دینا نہیں ہے ۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ ورلڈ بنک اس میں پارٹی نہیں ہے ۔ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ شفافیت کے ساتھ ٹھیکے دے ۔ ورلڈ بنک نے ہمارے ہاتھ پائوں باندھ کر رکھ دیئے ہیں انہوں نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے بیان پرکہا کہ یہ کیوں نہیں کہتے کہ آپ حکم کے غلام بن گئے ہیں ۔

(جاری ہے)

ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نے عدالت کو بتایا کہ حکومت کو ٹھیکہ دینے کا مکمل اختیار ہے ۔ 1960 کے صدراتی آرڈیننس کے تحت حکومت اختیارات کر سکتی ہے اور اس نے یہ اختیار استعمال کیا ہے ۔ انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ ایجنسی کے ساتھ حکومت کا معاہدہ ہے ۔ واپڈا کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ منصوبے کا 58 فیصد ورلڈ بنک قرضہ دے گا اگر ورلڈ بنک کے تقاضے پورے نہ کئے گئے تو وہ قرضہ ختم کر سکتا ہے ۔ چائنیز کمپنی کو پہلے ہی اس بنا پر نااہل قرار دیا جا چکا ہے ۔ سپریم کورٹ نے داسو ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے چائنیز کمپنی کی درخواست خارج کرتے ہوئے کیس نمٹا دیا ۔ (جاوید)

متعلقہ عنوان :