ملازمین گھر بیٹھے تنخواہیں لیتے ہیں اور عوام کچرے میں پڑے ہیں ٬چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ

سیاسی کارکنوں کو نوازا جارہا ہے ٬عوامی مسائل کے حل سے کسی کو سروکار نہیں ہے٬عدالت نے سیکرٹری بلدیات سے جواب طلب کرلیا

منگل 25 اکتوبر 2016 16:27

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 اکتوبر2016ء) چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ملازمین گھر بیٹھے تنخواہیں لیتے ہیں اور عوام کچرے میں پڑے ہیں ۔سیاسی کارکنوں کو نوازا جارہا ہے ۔عوامی مسائل کے حل سے کسی کو سروکار نہیں ہے ۔منگل کو سندھ ہائی کورٹ میں ضلع شکارپور کی ٹاؤن کمیٹی مدیجی میں صحت و صفائی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی ۔

چیئرمین ٹاؤن کمیٹی مدیجی نجف علی کماریو عدالت میں پیش ہوئے ۔درخواست گذار نے موقف اختیار کیا کہ کروڑوں روپے کے بجٹ جاری ہوئے لیکن ٹاؤن کمیٹی مدیجی میں ہرطرف کچرا اور نالے ابل رہے ہیں ۔سندھ میں17ہزار غیر قانونی بھرتیاں ہوئی ہیں ۔چیئرمین ٹاؤن کمیٹی نے عدالت کو بتایا کہ عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد 40فیصد کچرا اٹھالیا ہے ۔

(جاری ہے)

گھوسٹ ملازین اور وائٹ کالر اسٹاف کام نہیں کرتا ہے ۔

20سیاسی کارکنوں کو خاکروب کی اسامیوں پر بھرتی کیا گیا ہے جو کام نہیں کرتے ہیں ۔دوران سماعت چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پورے سندھ کا یہی حال ہے ۔گھوسٹ ملازمین کی بھرمار ہے ۔ملازمین گھر بیٹھے تنخواہ لیتے ہیں اور عوام کچرے میں پڑے ہیں ۔سیکرٹری بلدیات بتائیں کہ کتنے گھوسٹ ملازمین اور خاکروبوں کی جگہ وائٹ کالر بھرتی کیے گئے ہیں ۔سیاسی کارکنوں کو نوازا جارہا ہے عوامی مسائل کے حل سے کسی کو کوئی سروکار نہیں ہے ۔عدالت نے سیکرٹری بلدیات کو جواب کے لیے طلب کرلیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :