کوئٹہ میں دہشت گردوں کے حملے کی انٹیلی جنس اطلاع موجود تھی٬ ثنا اللہ زہری

تین چار دن پہلے ہائی الرٹ بھی جاری کیا گیا تھا ٬ دہشتگردوں کو کوئٹہ شہر میں جگہ نہیں ملی مضافات میں کارروائی کی گئی ٬ وزیراعلیٰ بلوچستان کی صحافیوں سے با ت چیت

منگل 25 اکتوبر 2016 16:22

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 اکتوبر2016ء) وزیراعلیٰ بلوچستان ثنا اللہ زہری نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ کوئٹہ میں دہشت گردوں کے حملے کی انٹیلی جنس اطلاع موجود تھی٬ تین چار دن پہلے ہائی الرٹ بھی جاری کیا گیا تھا انھوں نے مزید بتایا کہ دہشت گردوں کو شہر میں موقع نہیں ملا تو انھوں نے مضافات میں کارروائی کی۔درین اثناء کوئٹہ کے علاقے سریاب میں پولیس ٹریننگ سینٹر پر دہشت گرد وں کا حملہ ٬سینٹر کے ہاسٹل پر قبضہ ٬ فائرنگ سی59 زیر تربیت اہلکار شہید ٬جبکہ 116 اہلکار زخمی ہوگئے۔

تین دہشت گردوں کو مار دیا گیا ٬ 250 سے زائد زیر تربیت اہلکاروں کو بازیاب کرالیا گیا۔علاقہ 4گھنٹے بعد کلیئر قرار دے دیا گیا۔پولیس حکام نے بتایا کہ سریاب روڈ پر واقع پولیس ٹریننگ سینٹر میں تین مسلح افراد داخل ہوئے جنہوں نے پولیس ٹریننگ سینٹر کے ہوسٹل میں مورچہ سنبھال کر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں اب تک 59 اہلکار شہید جبکہ 116 اہلکار زخمی ہوئے ہیں جنہیں طبی امداد کیلئے سول ہسپتال کوئٹہ اور بولان میڈیکل کمپلیکس منتقل کر دیا گیا ہے جہاں ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

زخمیوں میں ایف سی اور پاک فوج کے بھی اہلکار شامل ہیں ٬جن میں سے 8 کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔ دہشت گردوں کے حملے کی اطلاع ملنے ہی پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور سینٹر میں داخل ہوکر ہاسٹل اور حملہ آوروں کو گھیرے میں لے لیا۔بولان میڈیکل اسپتال میں 100 سے زائد زخمی لائے گئے ہیں جبکہ 16 ذخمیوں کو سول اسپتال کوئٹہ لایا گیا ہے۔

آپریشن کے دوران ہاسٹل میں تین دستی بم کے دھماکوں سمیت 5 دھماکے سنے گئے ٬ پولیس ٬ایف سی اور پاک آرمی کے اہلکاروں نے چار گھنٹے کے آپریشن کے بعد ڈھائی سو سے زائد اہلکاروں کو بازیاب کرالیا۔فورسز نے ایک حملہ آاورکو مار گرایا جبکہ دو خودکش حملہ آوروں نے خود کو دھماکہ سے اڑا لیا۔ پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملہ کے بعد کوئٹہ کے تمام سرکاری ہسپتالوں میں ایمرجنسی لگادی گئی تھی۔سیکرٹری صحت بلوچستان نے امدادی کاروائیوں کی خود نگرانی کی۔

متعلقہ عنوان :