پاکستان میں کوئی بھی قانون سے ماورا نہیں٬دھرنوں سے ملکی معیشت کو نقصان پہنچا٬ پاناما لیکس کا معاملہ عدالت عظمیٰ میں جانے کے بعد اب کسی نئے دھرنے کا جواز نہیں بنتا٬ اگلی کابینہ میٹنگ میں کرپشن کے خاتمے کے فیصلے ہونگے٬کرپشن میں کمیشن لینے والوں کو بھی پکڑیں گے٬ پاکستان انکوائریز کمیشن بل 2016 پارلیمنٹ میں پیش کیا جاچکا ہے٬ اس بل کے ذریعے ملک میں کرپشن پر قابو پائیں گے ٬ملک سے غربت کا خاتمہ کریں اور ملازمتوں کے مواقع پیدا کریں٬حکومت ٹیکس نیٹ کا دائرہ کار بڑھا رہی ہے ٬ہم ملک میں صحت اعلی تعلیم کے میدان میں بھی اقدامات کر رہے ہیں٬گزشتہ رات جو کوئٹہ میں واقعہ ہوا ہے اس پر افسوس ہے٬حکومت دہشتگردی کے خلاف اقدامات کر رہی ہے٬ آئی ایم ایف کا پروگرام کامیابی سے پورا کیا ٬ نئے قرضہ جات حاصل کرنے کا کوئی پروگرام نہیں٬ کرپشن پر قابو پانے کیلئے قانون سازی اور او ای سی ڈی کنونشن میں ملکی سطح کے معاہدوں میں لی گئی کک بیکس اور رشوت جیسے معاملات کو بھی شامل کروانے کی کو شش کر رہے ہیں

ْ و فاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائر یکٹرکے ہمراہ پریس کانفرنس کرپشن حقیقت میں ہو یا تصوراتی اس کا خاتمہ ضروری ہے٬ اس کو جب تک ختم نہیں کیا جائیگا ملکی حالات بہتر نہیں ہونگے٬یہ غیر ملکی سرمایہ کا ری میں بڑی رکاوٹ ہے٬توانائی کے شعبہ سمیت کسی بھی ادارے کو سبسڈی نہ دی جائے ٬برآمدات میں اضافے٬ادائیگیوں میں توازن اور تجارتی خسارے کی کمی کے لئے مزید اقدامات کرنے ہوں گے٬آئی ایم ایف پروگرام کے اصلاحاتی ایجنڈا پر عمل کرنے سے کافی بہتری آئی ٬ مزید اصلاحات سے پاکستان کی معیشت میں بہتری آسکتی ٬ تعلیم٬ صحت ٬ سو شل سیفٹی نیٹ ٬ محصولات میں اضافے ٬ تجارتی خصوصا برامدات کے فروغ ٬ توانائی بنیادی ڈھانچوں سمیت بیشتر شعبوں میں مزید اصلاحات جاری رکھی جائیں ٬کرسٹین لوگارڈ

منگل 25 اکتوبر 2016 15:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 اکتوبر2016ء) و فاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان میں کوئی بھی قانون سے ماورا نہیں٬دھرنوں سے ملکی معیشت کو نقصان پہنچا٬ پاناما لیکس کا معاملہ عدالت عظمیٰ میں جانے کے بعد اب کسی نئے دھرنے کا جواز نہیں بنتا٬ اگلی کابینہ میٹنگ میں کرپشن کے خاتمے کے فیصلے ہونگے٬کرپشن میں کمیشن لینے والوں کو بھی پکڑیں گے٬ پاکستان انکوائریز کمیشن بل 2016 پارلیمنٹ میں پیش کیا جاچکا ہے اس بل کے ذریعے ملک میں کرپشن پر قابو پائیں گے ٬ملک سے غربت کا خاتمہ کریں اور ملازمتوں کے مواقع پیدا کریں٬حکومت ٹیکس نیٹ کا دائرہ کار بڑھا رہی ہے ٬ہم ملک میں صحت اعلی تعلیم کے میدان میں بھی اقدامات کر رہے ہیں٬گزشتہ رات جو کوئٹہ میں واقعی ہوا ہے اس پر افسوس ہے۔

(جاری ہے)

حکومت دہشتگردی کے خلاف اقدامات کر رہی ہے٬ آئی ایم ایف کا پروگرام کامیابی سے پورا کیا ہے اور نئے قرضہ جات حاصل کرنے کا کوئی پروگرام نہیں٬۔ کرپشن پر قابو پانے کیلئے قانون سازی اور او ای سی ڈی کنونشن میں ملکی سطح کے معاہدوں میں لی گئی کک بیکس اور رشوت جیسے معاملات کو بھی شامل کروانے کی کو شش کر رہے ہیں تاکہ آئندہ ایسے معاملے کا قلع قمع کیا جا سکے٬ مشرقی پاکستان سے لے کر اسامہ بن لادن کے واقعے تک انکوائریز ہوئیں لیکن تنائج سامنے نہیں آئے ٬آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکڑ کرسٹین لوگارڈ نے کہا کہ کرپشن حقیقت میں ہو یا تصوراتی اس کا خاتمہ ضروری ہے٬ اس کو جب تک ختم نہیں کیا جائیگا ملکی حالات بہتر نہیں ہونگے اور یہ غیر ملکی سرمایہ کا ری میں بڑی رکاوٹ ہے٬توانائی کے شعبہ سمیت کسی بھی ادارے کو سبسڈی نہ دی جائے ٬برآمدات میں اضافے٬ادائیگیوں میں توازن اور تجارتی خسارے کی کمی کے لئے مزید اقدامات کرنے ہوں گے٬آئی ایم ایف پروگرام کے اصلاحاتی ایجنڈا پر عمل کرنے سے کافی بہتری آئی ہے مزید اصلاحات سے پاکستان کی معیشت میں بہتری آسکتی ہے٬ تعلیم٬ صحت ٬ سو شل سیفٹی نیٹ ٬ محصولات میں اضافے ٬ تجارتی خصوصا برامدات کے فروغ ٬ توانائی بنیادی ڈھانچوں سمیت بیشتر شعبوں میں مزید اصلاحات جاری رکھی جائیں٬کہ کوئٹہ واقعے کا بہت افسوس ہے اوراس واقعے کی جتنی بھی مزمت کی جائے وہ کم ہے۔

منگل کو آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکڑ کرسٹین لوگارڈ اور وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکڑ کرسٹین لوگارڈ نے کرپشن کے تاثرکو زائل کرنے کے لئے پاکستان کو حقائق سامنے لانے ہوں گے ۔توانائی کے شعبہ سمیت کسی بھی ادارے کو سبسڈی نہ دی جائے۔برآمدات میں اضافے٬ادائیگیوں میں توازن اور تجارتی خسارے کی کمی کے لئے مزید اقدامات کرنے ہوں گے۔

کرسٹین لوگارڈ نے کہاکہ کوئٹہ واقعے کا بہت افسوس ہے اور اس سے مجھے پیرس واقعہ یا د آگیااس واقعے کی جتنی بھی مزمت کی جائے وہ کم ہے۔پیرس واقعہ بھی اس وقت ہوا جب میں پیرس میں تھی۔پاکستان نے آئی ایم ایف کا پروگرام کامیابی سے مکمل کیااس پر پاکستان مبارکباد کا مستحق ہے۔ پاکستان میں مزید اقتصادی استحکام کے لئے توقع کرتے ہیں ۔مزید اصلاحات سے پاکستان کی معیشت میں بہتری آسکتی ہے۔

امید ہے کی ٹیکس اصلاحات سے محصولات مزید بہتری آئے گی۔توانائی کے شعبے میں مزید اصلاحات کی بھی ضرورت ہے۔ اہم شعبوں میںساختی اصلاحات کی ضرورت ہے۔صحت تعلیم اور نوکریوں کے لئے مزید اصلاحات کی ضرورت ہے۔ ابھی بھی مزید بہتری کرنے کی ضرورت ہے۔پاکستان کو ٹیکس کلیکشن کے نظام میں بہتری لا نی ہوگی۔پاکستان کے ٹیکس محصولات میں بہتری آئی ہے۔

عالمی مارکیٹ میں تیل کی کم قیمتوں سے امرجنگ ممالک اپنا بیلنس آف پیمنٹ بہتر کر سکتے ہیں۔جب ملکی قیادت اقتصادی اصلاحات کا فیصلہ کرتی ہے تو اس سے ملک میں بہتری آتی ہے۔آئی ایم ایف سے ملنے والا فنڈز کیسے استعمال کرنا ہے یہ پاکستانی حکومت کا کام ہے۔ کرپشن حقیقت میں ہو یا تصوراتی اس کا خاتمہ ضروری ہے۔ اس کو جب تک ختم نہیں کیا جائیگا ملکی حالات بہتر نہیں ہونگے اور یہ غیر ملکی سرمایہ کا ری میں بڑی رکاوٹ ہے۔

کرپشن کو شفافیت اور احتساب سے ختم کیا جاسکتا ہے۔جب بھی کہیں اصلاحات ہوتی ہیں وہاں غریب طبقہ متاثر ہوتا ہے۔جو ایئر کنڈیشنڈ گاڑی اور بڑے گھروں میں بیٹھنے والوں کو اصلاحات کی ضرورت نہیں ہوتی۔ پاکستان نے ابھی تک نئے قرضے حاصل کرنے کے لئے رابطہ نہیں کیا۔ایمانداری٬ احتساب اور شفافیت سے کرپشن کا قلع قمعہ کیا جاسکتا ہے۔آئی ایم ایف پروگرام کے اصلاحاتی ایجنڈا پر عمل کرنے سے کافی بہتری آئی ہے مزید اصلاحات سے پاکستان کی معیشت میں بہتری آسکتی ہے۔

انہوں نے تعلیم٬ صحت ٬ سو شل سیفٹی نیٹ ٬ محصولات میں اضافے ٬ تجارتی خصوصا برامدات کے فروغ ٬ توانائی بنیادی ڈھانچوں سمیت بیشتر شعبوں میں مزید اصلاحات جاری رکھنے کا مشورہ دیا۔وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ اگلی کابینہ میٹنگ میں کرپشن کے خاتمے کے فیصلے ہونگے۔کرپشن میں کمیشن لینے والوں کو بھی پکڑیں گے۔ٹیکس کے شعبہ میں اقدامات اٹھائے جس سے محصولات میں اضافہ ہوا ہے۔

مشرقی پاکستان سے لے کر اسامہ بن لادن کے واقعے تک انکوائریز ایکٹ 1956 کے قانون کے تحت انکوائریز ہوئیں۔حکومت ٹیکس نیٹ کا دائرہ کار بڑھا رہی ہے۔ہم ملک میں صحت اعلی تعلیم کے میدان میں بھی اقدامات کر رہے ہیں۔گزشتہ رات جو کوئٹہ میں واقعی ہوا ہے اس پر افسوس ہے۔پوری رات پریشانی گزاری ہے۔ 2014 کے بعد بہت بہتری آئی ہے۔ حکومت دہشتگردی کے خلاف اقدامات کر رہی ہے۔ آئی ایم ایف کا پروگرام پورا کیا ہے اور نئے قرضہ جات حاصل کرنے کا کوئی پروگرام نہیں۔ ( و خ )