تربیتی مرکز کی سکیورٹی کے انتظامات پر خصوصی توجہ نہیں دی گئی تھی٬دہشت گرد غیرملکی ایجنسیوں کی معاونت سے ملک میں شدت پسند سرگرمیاں کر رہے ہیں٬ ہمیں صرف شدت پسندوں کا مقابلہ نہیں کرنا ٬ ہمیں را اور این ڈی ایس کا بھی مقابلہ کرناہے٬صوبائی حکومت کے پاس محرم کے دوران کسی دہشت گرد واقعے کے بارے میں اطلاعات تھیں٬محرم کے دوران سکیورٹی ہائی الرٹ تھی٬ عاشورہ کے بعد سکیورٹی معمول کے مطابق آ گئی جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دہشت گردوں نے ٹریننگ سینٹر کو نشانہ بنایا٬ حملے کے وقت سینٹر میں 400 زیر تربیت اہلکار موجود تھے

حکومت بلوچستان کے ترجمان انوارالحق کاکڑ کاانٹرویو

منگل 25 اکتوبر 2016 14:34

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 اکتوبر2016ء) حکومت بلوچستان کے ترجمان انوارالحق کاکڑ نے کہاہے کہ تربیتی مرکز کی سکیورٹی کے انتظامات پر خصوصی توجہ نہیں دی گئی تھی٬دہشت گرد غیرملکی ایجنسیوں کی معاونت سے ملک میں شدت پسند سرگرمیاں کر رہے ہیں٬ ہمیں صرف شدت پسندوں کا مقابلہ نہیں کرنا بلکہ ہمیں را اور این ڈی ایس کا بھی مقابلہ کرناہے٬صوبائی حکومت کے پاس محرم کے دوران کسی دہشت گرد واقعے کے بارے میں اطلاعات تھیں٬محرم کے دوران سکیورٹی ہائی الرٹ تھی لیکن عاشورہ کے بعد سکیورٹی معمول کے مطابق آ گئی٬ جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دہشت گردوں نے ٹریننگ سینٹر کو نشانہ بنایا٬ حملے کے وقت سینٹر میں 400 زیر تربیت اہلکار موجود تھے ۔

اپنے ایک انٹرویو میں انوارالحق کاکڑکاکہناتھاکہ دہشت گردوں نے رات کے اس پہر میں حملہ کیا جب زیر تربیت اہلکار اپنے کمروں میں سو رہے تھے۔

(جاری ہے)

ہلاکتوں کے بارے میں بتاتے ہوئے انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ زیر تربیت اہلکاروں کو ایک شدت پسند نے یرغمال بنایا ہوا تھا اور جیسے ہی سکیورٹی اہلکار اس کمرے میں داخل ہوئے خودکش حملہ آور نے اپنے آپ کو اڑا دیا۔

انھوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں سکیورٹی کے انتظامات بہتر بنانے کے لیے فوری اور موثر اقدامات پر غور کیا جائے گا۔انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ دہشت گرد غیرملکی ایجنسیوں کی معاونت سے ملک میں شدت پسند سرگرمیاں کر رہے ہیں۔شدت پسند افغانستان اور بھارت کی رہنمائی میں ٹریننگ حاصل کریں گے تو انھیں لاجسٹک مدد فراہم ہو گی٬ وہ ٹیکٹیکل اور سٹرٹیجک دونوں لحاظ سے ہم سے اگے ہوں گے۔

ہمیں صرف شدت پسندوں کا مقابلہ نہیں کرنا بلکہ ہمیں بھارتی خفیہ ایجنسی را اور افغان انٹیلیجنس ایجنسی این ڈی ایس کا بھی مقابلہ ہے۔ شدت پسند ان کے ساتھ تیسرے فریق ہیں۔بلوچستان کے صوبائی ترجمان نے کہا کہ ہمارا سب سے بڑا چیلنج بھارت اور افغانستان جیسی وہ غیر ذمہ دار ریاستیں ہیں جو دہشت گردی کو سٹرٹیجک ہتھیار کے طور پر پاکستانی ریاست کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔