پاکستان کی فورسز اور مسلح افواج اپنی قربانیوں سے نیا باب رقم کر رہی ہیں٬دشمن کمزور ہوا ہے ٬ ختم نہیں ہوا٬ہمیں اپنی کمزوریوں کو دوراور آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کرنی ہے

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا نیشنل پولیس اکیڈمی میں اے ایس پیز کی پاسنگ آئوٹ تقریب سے خطاب ٬ صحافیوں سے گفتگو

منگل 25 اکتوبر 2016 14:12

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 اکتوبر2016ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ پہلے دہشت گرد اندر سے حملے کرتے تھے‘ اب سرحد پار سے کارروائی کرتے ہین‘ ہمیں ہر وقت الرٹ رہنا ہے‘ دہشت گردوں کے تانے بانے سرحد پار ملتے ہیں لیکن انٹیلی جنس اور سیکورٹی اداروں کو یہ ثابت کرنا ہے۔ اگر سکیورٹی میں کوتاہی ہوئی ہے تو ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔

منگل کو یہاں نیشنل پولیس اکیڈمی میں اے ایس پیز کی پاسنگ آئوٹ تقریب سے خطاب اور بعد ازاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے پاس آئوٹ ہونے والے اے ایس پیز کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ پاس آئوٹ ہونے والے پولیس افسران کی زندگی کے اہم دن کے موقع پر وہ ان کے ساتھ تو شریک ہیں لیکن دوسری جانب آج تمام پاکستانیوں کے لئے یہ دکھ اور افسوس کی گھڑی بھی ہے کیونکہ کوئٹہ میں ایک اندوہناک اور المناک سانحہ پیش آیا ہے جس میں کئی قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا ہے اور کوئٹہ کے عوام ایک جانب شہداء کی میتیں اٹھا رہے ہیں اور دوسری جانب زخمیوں کی دیکھ بھال میں مصروف ہیں۔

(جاری ہے)

وزیر داخلہ نے کہا کہ دہشت گردوں کا کام روزمرہ کے امور میں خلل ڈالنا ہے اس لئے دکھ اور افسوس کو ایک طرف رکھ کر انہوں نے اس پروگرام میں شرکت کا فیصلہ کیا اور اس تقریب کے بعد انہیں کوئٹہ روانہ ہونا ہے۔ انہوں نے پاس آئوٹ ہونے والے افسران کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ آج عملی زندگی میں داخل ہو رہے ہیں۔ یہ موقع جہاں ان کے لئے مبارک ہے وہیں اس موقع پر ان پر بہت بڑی ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے کیونکہ کل وہ جو فیصلے کریں گے اس کا اثر پورے صوبے اور ملک پر پڑے گا۔

انہیں صرف انتظامی فیصلے نہیں کرنے ہوتے بلکہ انصاف کرنا اور قانون کی بالادستی کو یقینی بنانا ہوتا ہے۔ انصاف انصاف تو ہر کوئی کرتا ہے اور انصاف کے نام پر پارٹیاں بھی بنی ہیں لیکن انصاف ہوتا نظر بھی آنا چاہئے۔ انہوں نے پاس آئوٹ ہونے والے افسران سے کہا کہ الله نے آپ کو دنیا میں نام کمانے اور آخرت سنوارنے کا موقع عطاء کیا ہے۔ آپ کے فیصلوں کے نتیجے میں لوگ پھانسی بھی چڑھ سکتے ہیں اور بچ بھی سکتے ہیں اس لئے الله کے حضور روز محشر پیش ہونے کے احساس کے ساتھ اپنے فرائض سرانجام دیں۔

ہمیشہ انصاف اور سچ کو اپنا شعار بنائیں اس سے کئی لوگ ناراض ہوں گے‘ الزامات بھی لگیں گے اور وقتی آزمائشیں بھی پیش آئیں گی لیکن اگر آپ کا ضمیر اور دل مطمئن ہوگا تو الله آپ کے ساتھ ہوگا اور کوئی طاقت آپ کو نقصان نہیں پہنچا سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ خود کو کبھی عقل کل نہ سمجھیں اور الله پر اعتقاد اور دل میں ایمان کی قوت پیدا کریں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان کی فورسز اور مسلح افواج اپنی قربانیوں سے ایک نیا باب رقم کر رہی ہیں جس کا دنیا اعتراف کر رہی ہے۔

ہماری فورسز کی قربانیوں کی بدولت دشمن بھاگ نکلا ہے‘ وہ کمزور ہوا ہے لیکن ختم نہیں ہوا۔ ہم نے حکومت سنبھالی تو روزانہ پانچ سات دھماکے ہوتے تھے لیکن اب ہفتوں بعد کوئی واقعہ ہوتا ہے لیکن ایسے واقعات سے مہینوں کی محنت ضائع ہو جاتی ہے۔ کوئٹہ میں گزشتہ روز کے واقعہ نے ہماری پولیس اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی محنت ضائع کر دی ہے۔ ہمیں ہر وقت الرٹ رہنا ہے‘ دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری ہے اور رہے گی۔

پہلے دہشت گرد سرحد کے اندر سے حملے کرتے تھے اب سرحد پار سے کارروائی کرتے ہیں۔ ہمیں بہترین حکمت عملی بنانی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام صوبوں کی پولیس نے اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر پاکستان اور پولیس کا پرچم سربلند رکھا ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ عوام روز روز جنازے اٹھا کر اب مایوس ہو رہے ہیں اور ان کی یہ مایوسی درست ہے۔ ہر واقعہ کے بعد ہم کچھ دن الرٹ رہتے ہیں‘ ہمیں ہر وقت الرٹ رہنا ہے۔

انہوں نے افسران پر زور دیا کہ وہ ٹیم ورک کریں‘ اس سے کامیابی ان کا مقدر بنے گی۔ پاکستان کے عوام کی زندگی میں امن لائیں اور حصول انصاف کے لئے پھرتے لوگوں کو انصاف دیں۔ اس طرح حقوق الله کی ادائیگی بھی ہوگی اور حقوق العباد کی بھی۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ انہیں دلی خوشی ہے کہ بلوچستان کے 8 افسران اور 2 خواتین بھی پاس آئوٹ ہونے والوں میں شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چھوٹے صوبوں بالخصوص بلوچستان سے زیادہ آفیسرز آنے چاہئیں۔ وزیر داخلہ نے ایک اے ایس پی کا خاص طور پر ذکر کیا جو اے ایس آئی سے اے ایس پی بنے اور اعزاز بھی حاصل کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ نہ صرف ان کے اور ان کے خاندان کے لئے بلکہ ہم سب کے لئے فخر کا باعث ہے۔ وزیر داخلہ نے ان تمام غیر ملکی مہمانوں اور اداروں کا بھی شکریہ ادا کیا جو سکیورٹی اداروں کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔

اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ دہشت گردوں کے تانے بانے سرحد پار ملتے ہیں لیکن ان تانوں بانوں کو سیکورٹی اور انٹیلی جنس اداروں نے ثابت کرنا ہے۔ ہم نے یکم ستمبر سے اب تک 4 انٹیلی جنس اطلاعات فراہم کی ہیں۔ کوئٹہ جا کر پوچھوں گا کہ سیکورٹی الرٹس کے باوجود یہ سانحہ کیوں رونما ہوا۔ اس حوالے سے میں اجلاسوں میں جواب طلبی کرتا رہتا ہوں لیکن اب عوامی سطح پر بھی سوال اٹھانا ضروری ہے۔

سیکورٹی کو مزید مضبوط ہونا چاہئے تھا تاکہ قوم کا اعتماد بحال رہے‘ ہمیں اپنی کمزوریوں کو دور کرنا ہے اور آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کرنی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر سیکورٹی کمپرومائز ہوئی ہے اور کوتاہی ہوئی ہے تو ذمہ داروں کو عہدوں سے الگ ہونا چاہئے اور ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔ قبل ازیں وزیر داخلہ نے پریڈ کا معائنہ کیا اور پاس آئوٹ ہونے والے افسران میں اعزازات تقسیم کئے۔ کمانڈنٹ نیشنل پولیس اکیڈمی نسیم الزمان نے وزیر داخلہ کو اکیڈمی شیلڈ پیش کی۔ اعزاز شمشیر اور بیسٹ آل رائونڈر اے ایس پی کا اعزاز ڈاکٹر محمد سمیع ملک کو دیا گیا۔