دہشت گردوںکے حملے کا نشانہ بننے والے پولیس ٹریننگ کالج میں سکیورٹی کی صورتحال مثالی نہیں تھی ‘ موجودہ خطرات کے پیش نظر سکیورٹی زیادہ سخت اور غیر معمولی ہونی چاہیے۔سکیورٹی کے انتظامات پر خصوصی توجہ نہیں دی گئی ۔بلوچستان کی صوبائی حکومت کے ترجمان کا اعتراف

Umer Jamshaid عمر جمشید منگل 25 اکتوبر 2016 13:49

کوئٹہ(اٴْردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔25اکتوبر۔2016ء ) بلوچستان کی صوبائی حکومت کے ترجمان نے اعتراف کیا ہے کہ دہشت گردوںکے حملے کا نشانہ بننے والے پولیس ٹریننگ کالج میں سکیورٹی کی صورتحال مثالی نہیں تھی اور موجودہ خطرات کے پیش نظر سکیورٹی زیادہ سخت اور غیر معمولی ہونی چاہیے۔برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی ترجمان انورالحق کاکڑ نے کہا کہ تربیتی مرکز کی سکیورٹی کے انتظامات پر خصوصی توجہ نہیں دی گئی تھی۔

انھوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کے پاس محرم کے دوران کسی دہشت گرد واقعے کے بارے میں اطلاعات تھیں۔محرم کے دوران سکیورٹی ہائی الرٹ تھی لیکن عاشورہ کے بعد سکیورٹی معمول کے مطابق آ گئی٬ جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دہشت گردوں نے ٹریننگ سینٹر کو نشانہ بنایا۔

(جاری ہے)

انوار الحق کاکڑ نے بتایا کہ حملے کے وقت سینٹر میں 400 زیر تربیت اہلکار موجود تھے۔ترجمان نے بتایا کہ دہشت گردوں نے رات کے اٴْس پہر میں حملہ کیا جب زیر تربیت اہلکار اپنے کمروں میں سو رہے تھے۔

ہلاکتوں کے بارے میں بتاتے ہوئے انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ زیر تربیت اہلکاروں کو ایک شدت پسند نے یرغمال بنایا ہوا تھا اور جیسے ہی سکیورٹی اہلکار اس کمرے میں داخل ہوئے خودکش حملہ آور نے اپنے آپ کو اڑا دیا۔انھوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں سکیورٹی کے انتظامات بہتر بنانے کے لیے فوری اور موثر اقدامات پر غور کیا جائے گا۔انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ دہشت گرد غیرملکی ایجنسیوں کی معاونت سے ملک میں شدت پسند سرگرمیاں کر رہے ہیں۔

شدت پسند افغانستان اور انڈیا کی رہنمائی میں ٹریننگ حاصل کریں گے تو انھیں لاجسٹک مدد فراہم ہو گی٬ وہ ٹیکٹیکل اور سٹرٹیجک دونوں لحاظ سے ہم سے آگے ہوں گے۔ ہمیں صرف شدت پسندوں کا مقابلہ نہیں کرنا بلکہ ہمیں بھارتی خفیہ ایجنسی را اور افغان انٹیلیجنس ایجنسی این ڈی ایس کا بھی مقابلہ ہے۔ شدت پسند اٴْن کے ساتھ تیسرے فریق ہیں۔بلوچستان کے صوبائی ترجمان نے کہا کہ ہمارا سب سے بڑا چیلنج انڈیا اور افغانستان جیسی وہ غیر ذمہ دار ریاستیں ہیں جو دہشت گردی کو سٹرٹیجک ہتھیار کے طور پر پاکستانی ریاست کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :