Live Updates

کوئٹہ ٬ پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملے میں 61زیر تربیت اہلکار شہید ٬ 122سے زائد زخمی

زخمیوں میں سے 20اہلکاروں کی حالت تشویشناک ٬ 250سے زائد زیر تربیت اہلکاروں کو بازیاب کرالیاگیا پولیس ٹریننگ کالج پر حملہ کرنے والے دہشت گرد بچ کر جانے نہ پائیں٬ انہیں کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے بھرپور طاقت استعمال کی جائے٬ وزیراعلیٰ بلوچستان٬ سانحہ کیخلاف 3روزہ سوگ کااعلان صدرمملکت ٬وزیراعظم ٬ عمران خان ٬سابق صدر زرداری ٬ مولانافضل الرحمن ٬ سراج الحق ٬ چوہدری شجاعت ٬ چوہدری نثار علی٬ وزیراعلی بلوچستان سمیت سیاسی وسماجی رہنماوں کی پولیس ٹریننگ سنٹر پر حملے کی مذمت٬ ہلاکتوں پر گہرے دکھ کااظہار

منگل 25 اکتوبر 2016 13:46

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 اکتوبر2016ء) کوئٹہ کے نواحی علاقے سریاب میں پولیس ٹریننگ سینٹر پر دہشت گردوں کے حملے میں 61زیر تربیت اہلکار شہید جبکہ 122سے زائد اہلکار زخمی ہوگئے ٬زخمیوں میں سے 20اہلکاروں کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے ٬ اطلاع ملنے پر پولیس٬ ایف سی اور پاک فوج کے دستوں نے فوری طور پر موقع پر پہنچ کر کارروائی کی جس کے دوران 2 دہشت گردوں نے خود کو دھماکے سے اڑالیا جب کہ فائرنگ کے تبادلے میں ایک دہشت گرد بھی مارا گیا٬ 250سے زائد زیر تربیت اہلکاروں کو بازیاب کرالیاگیا٬4گھنٹے بعدسینٹر کوکلیئر قراردیدیا گیا ٬وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء الله خان زہری نے آئی جی پولیس اور آئی جی ایف سی کو ہدایت کی ہے کہ پولیس ٹریننگ کالج پر حملہ کرنے والے دہشت گرد بچ کر جانے نہ پائیں اور انہیں کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے بھرپور طاقت استعمال کی جائے٬بلوچستان حکومت کی جانب سے سانحہ کیخلاف 3روزہ سوگ کااعلان کردیاگیا٬صدرمملکت ممنون حسین ٬وزیراعظم نوازشریف ٬تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان ٬سابق صدر آصف علی زرداری ٬جمعیت علما اسلام ف کے سربراہ مولانافضل الرحمن ٬جماعت اسلامی کے امیر سنیٹر سراج الحق ٬مسلم لیگ ق کے صدر چوہدری شجاعت حسین ٬وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان ٬وزیراعلی بلوچستان نواب ثنااللہ زہری سمیت سیاسی وسماجی رہنماوں نے پولیس ٹریننگ سنٹر پر ہونیوالے حملے کی مذمت کرتے ہوئے ہلاکتوں پر گہرے دکھ اور افسوس کااظہار کیا ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق کوئٹہ کے علاقے سریاب میں پولیس ٹریننگ سنٹر پر دہشت گرد وں کا حملہ سینٹرکے ہاسٹل پر قبضہ ٬ فائرنگ اور خود کش دھماکو ںسے 61زیر تربیت اہلکار شہید جبکہ 122اہلکار زخمی ہوگئے۔اطلاع ملنے پر پولیس٬ ایف سی اور پاک فوج کے دستوں نے فوری طور پر موقع پر پہنچ کر کارروائی کی جس کے دوران 2 دہشت گردوں نے خود کو دھماکے سے اڑالیا جب کہ فائرنگ کے تبادلے میں ایک دہشت گرد بھی مارا گیا۔

250سے زائد زیر تربیت اہلکاروں کو بازیاب کرالیاگیا۔4گھنٹے بعدسینٹر کوکلیئر قراردیدیا گیا۔ لاشوں اورزخمیوں کو ہسپتال منتقل کردیاگیا۔ تمام ہسپتالوں میںا یمرجنسی نافذ کردی گئی۔ زخمیوں میں سے 10کو سی ایم ایچ ٬79کو سول ہسپتال کوئٹہ ٬28زخمیوں کو بولان میڈیکل ہسپتال منتقل کردیاگیا جبکہ ایک حملہ آور کی لاش سول ہسپتال پہنچادی گئی ۔پولیس حکام نے بتایا کہ سریاب روڈ پر واقع پولیس ٹریننگ سینٹر میں تین مسلح افراد داخل ہوئے جنہوں نے پولیس ٹریننگ سینٹر کے ہوسٹل میں مورچہ سنبھال کر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں اب تک61اہلکار شہید جبکہ 165اہلکار زخمی ہوئے جنہیں طبی امداد کیلئے سول ہسپتال کوئٹہ اور بولان میڈیکل کمپلیکس منتقل کر دیا گیا جہاں ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔

زخمیوں میں ایف سی اور پاک فوج کے بھی اہلکار شامل ہیں جن میں سے 8کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔ دہشت گردوں کے حملے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور سینٹر میں داخل ہوکر ہاسٹل اور حملہ آوروں کو گھیرے میں لے لیا۔آپریشن کے دوران ہیلی کاپٹرز سے فضائی نگرانی بھی کی گئی۔آپریشن کے دوران ہاسٹل میں تین دستی بم کے دھماکوں سمیت 5 دھماکے سنے گئے ٬ پولیس ٬ایف سی اور پاک آرمی کے اہلکاروں نے چار گھنٹے کے آپریشن کے بعد ڈھائی سو سے زائد اہلکاروں کو بازیاب کرالیا ۔

فورسز نے ایک حملہ آور کو مار گرایا جبکہ دو خودکش حملہ آوروں نے خود کو دھماکہ سے اڑا لیا ۔ پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملہ کے بعد کوئٹہ کے تمام سرکاری ہسپتالوں میں ایمرجنسی لگادی گئی ۔سیکرٹری صحت بلوچستان نے امدادی کاروائیوں کی خود نگرانی کی۔وزیراعلی بلوچستان ثنا اللہ زہری نے بتایا ہے کہ کوئٹہ میں دہشت گردوں کے حملے کی انٹیلی جنس اطلاع موجود تھی٬ تین چار دن پہلے ہائی الرٹ بھی کیا گیا تھا۔

انھوں نے مزید بتایا کہ دہشت گردوں کو شہر میں موقع نہیں ملا تو انھوں نے مضافات میں کارروائی کی۔حکام کے مطابق یہ حملہ پیر کی شب رات 11 بجے کے قریب کیا گیا جب تین خودکش حملہ آوروں نے سریاب پولیس ٹریننگ سینٹر کو نشانہ بنایا۔بلوچستان کے وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے جائے وقوعہ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ سب سے پہلا حملہ پولیس ٹریننگ سینٹر کے عقبی علاقے میں واقع واچ ٹاور پر کیا گیا جہاں موجود سنتری نے بھرپور مقابلہ کیا لیکن جب وہ مارا گیا تو حملہ آور دیوار پھلانگ کر کالج کے اندر داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

سکیورٹی کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انھوں نے بتایا کہ یہ تربیتی مرکز خاصے بڑے علاقے پر پھیلا ہوا ہے اور اس کا رقبہ دو ڈھائی سو ایکڑ ہے۔ یہ شہر سے 15کلومیٹر دور ہے اور وہاں رات کے وقت اور سردیوں کے موسم کا فائدہ اٹھا کر کوئی بھی گھس سکتا ہے۔ سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ حملے میں ملوث دہشت گردوں میں سے ایک کی شناخت ہو گئی٬ خودکش بمبار کی عمر 12سال کے قریب ہے۔

حملے کے وقت ٹریننگ سینٹر سے باہر نکلنے والے ایک زیرِ تربیت اہلکار نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ شدت پسندوں نے اندر داخل ہوتے ہی اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔وزیرِ داخلہ کا کہنا تھا کہ اس حملے کی اطلاع ملتے ہی ایف سی٬ پولیس اور کمانڈوز کے دستے وہاں پہنچ گئے اور حملہ آوروں کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا۔سکیورٹی فورسز کے مطابق اب تمام حملہ آور مارے جا چکے ہیں اور علاقے کو سرچ آپریشن کے بعد کلیئر کر دیا گیا ۔

صوبائی وزیر داخلہ نے بتایا کہ حملہ آوروں میں سے دو نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا جبکہ ایک کو سکیورٹی اہلکاروں نے مار دیا۔ان کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں کے خلاف کارروائی چار گھنٹے میں مکمل کی گئی۔دریںاثناء وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء الله خان زہری نے آئی جی پولیس اور آئی جی ایف سی کو ہدایت کی ہے کہ پولیس ٹریننگ کالج پر حملہ کرنے والے دہشت گرد بچ کر جانے نہ پائیں اور انہیں کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے بھرپور طاقت استعمال کی جائے ۔

وزیراعلیٰ جو پی ٹی سی پر دہشت گردوں کے حملے کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کاروائی کی خود نگرانی کرتے رہے۔ آئی جی پولیس اور ڈی آئی جی سے مسلسل رابطے میں رہتے ہوئے انہیں ہدایت جاری کرتے رہے ۔ وزیراعلیٰ کی ہدایت پر کوئٹہ کے تمام ہسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ کرکے ڈاکٹروں و طبی عملے کو طلب کرلیا گیا ۔صورتحال کی نگرانی کیلئے وزیراعلیٰ کی ہدایت پر محکمہ داخلہ میں کنٹرول روم قائم کردیاگیا ۔

وزیراعلیٰ بلوچستان اورکمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ بھی ہوا جس میں صورتحال پر تبادلہ خیال کیاگیا اور اس عزم کا اظہار کیاگیا کہ دہشت گردوں کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا اور انہیں اور ان کے سرپرستوں کو جلد از جلد کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے قانون نافذ کرنے والے ادارے بھرپور اور مربوط کاروائیاں جاری رکھیں گے۔

وزیراعلیٰ نے ہدایت کی ہے کہ واقعہ میں زخمی ہونے والے پولیس اہلکاروں کو بہترین طبی سہولتیں فراہم کی جائیں جبکہ وزیراعلیٰ نے زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا۔ دریںاثناء صدرمملکت ممنون حسین ٬وزیراعظم نوازشریف ٬تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان ٬سابق صدر آصف علی زرداری ٬جمعیت علما اسلام ف کے سربراہ مولانافضل الرحمن ٬جماعت اسلامی کے امیر سنیٹر سراج الحق ٬مسلم لیگ ق کے صدر چوہدری شجاعت حسین ٬وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان ٬وزیراعلی بلوچستان نواب ثنااللہ زہری سمیت سیاسی وسماجی رہنماوں نے پولیس ٹریننگ سنٹر پر ہونیوالے حملے کی مذمت کرتے ہوئے ہلاکتوں پر گہرے دکھ اور افسوس کااظہار کیا ۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات