ماضی میں بھی سیاسی طور پرجھوٹے اور بے بنیاد الزامات لگتے رہے ہیں ہم سرخرو ہوئے ہیں آئندہ بھی سرخرو ہونگے ٬ْ طارق فضل چوہدری

ہمارا آئین و قانون ہمیں کسی بھی شخص کے آئینی و جمہوری حقوق صلب کرنے کی اجازت نہیں دیتا٬ وزیر مملکت کا انٹرویو

منگل 25 اکتوبر 2016 13:38

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 اکتوبر2016ء)وزیر مملکت برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ ماضی میں بھی مسلم لیگ ن پر سیاسی طور پرجھوٹے اور بے بنیاد الزامات لگتے رہے ہیں ہم سرخرو ہوئے ہیں آئندہ بھی سرخرو ہونگے ٬ْ ہمارا آئین و قانون ہمیں کسی بھی شخص کے آئینی و جمہوری حقوق صلب کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔

ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پاناما پیپرز کا معاملہ اب سپریم کورٹ میں ہے اورسپریم کورٹ نے جیسے ہی پانامہ پیپرز والے کیس پرنوٹسز جاری کیے تو وزیراعظم محمد نواز شریف نے اس کا خیر مقدم کیا ور کہا کہ دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی اب سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کرنا چاہیے٬ ہم اپنے طور پر اس کیس کے حوالے سے تمام تفصیلات سپریم کورٹ کے سامنے رکھیں گے اور ہم پر جو جھوٹے اور بے بنیاد الزامات لگائے گئے ہیں ان سب سے سرخرو ہو کر نکلیں گے٬ پاکستان تحریک انصاف کی اسلام آباد کو بند کر دینے کی کال دراصل اسلام ا ٓباد کے شہریوں کے حقوق سلب کرنے کی کال ہے کیونکہ وہ اسلام آباد کے شہریوں کے جمہوری و آئینی حقوق کو غیر جمہوری طریقے سے صلب کرنے کے لیے یہاں آ رہے ہیں۔

(جاری ہے)

ہمارا آئین و قانون ہمیں کسی بھی شخص کے آئینی و جمہوری حقوق صلب کرنے کی اجازت نہیں دیتا٬ انہوں نے کہا کہ میں اسلام آباد کا منتخب رکن قومی اسمبلی ہوں اور لوگوں کی نفسیات سے بھی بخوبی آگاہ ہوں اس لیے پورے یقین سے یہ بات کہتا ہوں کہ یہاں کے لوگ انتشار اور عوام کے حقوق سلب کیے جانے کی سیاست کو ہرگزسپورٹ نہیں کرتے اور اسے مسترد کر چکے ہیں۔

وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ میں بطور وزیر مملکت اسلام آباد کے لوگوں کو یہ یقین دلاتا ہوں کہ حکومت جاگ رہی ہے اور عوام کے جان و مال اور آئینی حقوق کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے جسے پورا کیا جائے گا٬ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے اگر وزیراعظم محمد نواز شریف کو براہ راست بلایا تو وہ ضرور پیش ہوں گے کیونکہ پاکستان میں سپریم کورٹ میں پیش ہونے کی سب سے پہلی روایت بھی وزیراعظم محمد نواز شریف نے ہی ڈالی ہے اور انہیں جب بھی عدالت میں بلایا گیا تو وہ عدالت میں ضرور پیش ہوئے۔