ساحر لدھیانوی کو مداحوں سے بچھڑے 36 سال بعد بھی ان کے درد بھرے گیتوں کا سحر آج بھی قائم

منگل 25 اکتوبر 2016 13:24

ساحر لدھیانوی کو مداحوں سے بچھڑے 36 سال بعد بھی ان کے درد بھرے گیتوں ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 اکتوبر2016ء)اپنی شاعری سے سحر طاری کردینے والے ساحر لدھیانوی کو اپنے مداحوں سے بچھڑی36 برس بیت گئے لیکن ان کی شاعری اور درد بھرے گیت آج بھی لوگوں کے دلوں کو تڑپاتے ہیں۔ان کا اصل نام عبدالحئی تھا اور وہ 8 مارچ 1921ء کو لدھیانہ میں پیدا ہوئے ٬ساحر لدھیانوی کے شعری مجموعوں میں تلخیاں٬ گاتا جائے بنجارہ اور آئو کہ کوئی خواب بنیں کے نام شامل ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے متعدد فلموں کے لیے نغمات بھی لکھے تھے جن میں نوجوان٬ بازی٬ جال٬ ٹیکسی ڈرائیور٬ دیوداس٬ گھر نمبر 44٬ منیم جی٬ انگارے٬ جورو کا بھائی٬ تاج محل٬ریلوے پلیٹ فارم٬ میرین ڈرائیو٬ نیا دور٬ پیاسا٬ پھر صبح ہوگی اور کبھی کبھی کے نام خصوصاً قابل ذکر ہیں۔ساحر نے اپنی شاعری اور نغمہ نگاری پربے شمار انعامات اور اعزازات حاصل کییجن میں لینن امن انعام٬ دو فلم فیئر ایوارڈز اور پدم شری کے خطابات سرفہرست ہیں۔