تھیلی سیمیا کے مرض پر قابو پانے کیلئے جامع قومی پالیسی وضع کرنے کی ضرورت ہے٬ پاکستان میں تھیلی سیمیا کے مریضوں کی تعداد میں سالانہ 4 سے 5 ہزار تک اضافہ ہورہا ہے٬ پمز ہسپتال میں تھیلی سیمیا کے مریضوں کو خون کی مفت فراہمی یقینی بنائی جارہی ہے

قومی کوآرڈینیٹر برائے تھیلی سیمیا ڈاکٹر حسن کی اے پی پی سے گفتگو

منگل 25 اکتوبر 2016 12:06

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 اکتوبر2016ء) قومی کوآرڈینیٹر برائے تھیلی سیمیا ڈاکٹر حسن نے کہا ہے کہ تھیلی سیمیا کے مرض پر قابو پانے کیلئے جامع قومی پالیسی وضع کرنے کی ضرورت ہے٬ پاکستان میں تھیلی سیمیا کے مریضوں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہوگئی ہے جس میں سالانہ 4 سے 5 ہزار مرضوں کا اضافہ ہورہا ہے٬ پمز ہسپتال میں تھیلی سیمیا کے مریضوں کو خون کی مفت فراہمی یقینی بنائی جارہی ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ’’اے پی پی‘‘ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ تھیلی سیمیا کے مرض پر بروقت اقدامات کرکے قابو پایا جاسکتا ہے٬ مریضوں کی چھان بین کرکے ان کے علاج پر توجہ مرکوز کرنے اور اس مقصد کے حصول کیلئے جامع قومی پالیسی وضع کرنے کی ضرورت ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہر سال تھیلی سیمیا کے مریضوں میں 4 سے 5 ہزار کا اضافہ ہو رہا ہے جبکہ مجموعی طور پر اس وقت پاکستان میں مریضوں کی کل تعداد ایک لاکھ سے زائد ہے۔

انہوں نے کہا کہ پمز ہسپتال میں تھیلی سیمیا کے 1500 مریض زیر علاج ہیں٬ ان مریضوں کیلئے خون کا بندوبست ہسپتال انتظامیہ کرتی ہے اور یہ خون ان کو مفت فراہم کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پمز میں آنے والے تھیلی سیمیا کے مریضوں کا تعلق نہ صرف راولپنڈی اسلام آباد سے ہے بلکہ وہ ملک کے دوردراز علاقوں سے یہاں علاج کے لئے آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں تھیلی سیمیا کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر مزید تھیلی سیمیا سینٹرز قائم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مریضوں کو علاج معالجہ کی بہتر سیولیات فراہم کی جاسکیںً

متعلقہ عنوان :