Live Updates

کوئٹہ ٬ پولیس ٹریننگ سینٹر پرحملے میں 60 اہلکار شہید٬116 زخمی ٬3دہشتگردمارے گئے

زخمی قریبی ہسپتالوں میں منتقل ٬ کئی کی حالت تشویشناک٬ ہلاکتوں میں اضافے کاخدشہ ٬کوئٹہ کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 4 گھنٹے تک جاری رہنے والے آپریشن کے بعد 3 دہشت گردوں کو ماراگیا ٬ رات 11 بجکر 10 منٹ پر حملے کی اطلاع ملی٬ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے فوری طور پر کارروائی٬ دہشت گردوں کا تعلق لشکرجھنگوی اورالعالمی سے تھا٬ انہیں افغانستان سے ہدایات مل رہی تھیں٬ کوئیک ریسپانس فورس نے ایک دہشتگرد کو ہلاک کیا ٬2 خودکش دھماکوں میں زیادہ شہادتیں ہوئیں٬دہشت گردوں کی فائرنگ سے کلئیرنگ تک 4 گھنٹے لگے٬آئی جی ایف سی کوئٹہ میں دہشت گردوں کے داخل ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں٬ صوبے بھر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ تھا ٬ دہشت گرد شہر میں کارروائی کرنے میں ناکام ہوئے جس کے بعد انہوں نے سینٹر پر حملے کیا٬ دہشت گردوں سے نمٹ لیں گے٬ انہیں کیفر کردار تک پہنچائیں گے٬وزیراعلی بلوچستان صدرمملکت ٬وزیراعظم ٬ عمران خان ٬سابق صدر زرداری ٬ مولانافضل الرحمن ٬ سراج الحق ٬ چوہدری شجاعت٬ چوہدری نثار علی وزیراعلی بلوچستان سمیت سیاسی وسماجی رہنماوں کی پولیس ٹریننگ سنٹر پر حملے کی مذمت

منگل 25 اکتوبر 2016 11:34

کوئٹہ/اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 اکتوبر2016ء) کوئٹہ میں سریاب کے علاقے میں واقع پولیس ٹریننگ سینٹر پر دہشت گردوں کے حملے کے نتیجے میں60 اہلکار شہید اور 116 زخمی ہوگئے٬زخمیوں کو قریبی ہسپتالوں میں منتقل کردیا گیا جن میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے اور ہلاکتوں میں اضافے کاخدشہ ہے ٬کوئٹہ کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ٬ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 4 گھنٹے تک جاری رہنے والے آپریشن کے بعد 3 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا٬صدرمملکت ممنون حسین ٬وزیراعظم نوازشریف ٬تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان ٬سابق صدر آصف علی زرداری ٬جمعیت علما اسلام ف کے سربراہ مولانافضل الرحمن ٬جماعت اسلامی کے امیر سنیٹر سراج الحق ٬مسلم لیگ ق کے صدر چوہدری شجاعت حسین ٬وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان ٬وزیراعلی بلوچستان نواب ثنااللہ زہری سمیت سیاسی وسماجی رہنماوں نے پولیس ٹریننگ سنٹر پر ہونیوالے حملے کی مذمت کرتے ہوئے ہلاکتوں پر گہرے دکھ اور افسوس کااظہار کیا ۔

(جاری ہے)

کوئٹہ کے علاقے سریاب میں واقع پولیس ٹریننگ سینٹر پر نامعلوم مسلح افراد نے حملہ کیا اور تربیت سینٹر سے ملحقہ ہاسٹل میں گھس کر اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ریسکیو ذرائع کے مطابق 60 اہلکار شہید اور 116 زیرتربیت کیڈٹس زخمی ہوگئے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 4 گھنٹے تک جاری رہنے والے آپریشن کے نتیجے میں 250 سے زائد اہلکاروں کو بحفاظت نکالا جب کہ مقابلے میں 3 دہشت گرد بھی مارے گئے۔

وزیرداخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی کے مطابق پولیس کے ٹریننگ سینٹر پر 3 دہشت گردوں نے حملہ کیا اورانہوں نے سب سے پہلے واچ ٹاور پر سنتری کو نشانہ بنایا اور فائرنگ کرتے ہوئے ہاسٹل میں داخل ہوگئے اور اس دوران سیکیورٹی پر تعینات اہلکاروں نے بھی فائرنگ کی جس کے بعد دو طرفہ فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوا۔ اطلاع ملنے پر پولیس٬ ایف سی اور پاک فوج کے دستوں نے فوری طور پر موقع پر پہنچ کر کارروائی کی جس کے دوران 2 دہشت گردوں نے خود کو دھماکے سے اڑالیا جب کہ فائرنگ کے تبادلے میں ایک دہشت گرد بھی مارا گیا۔

انہوں نے کہا کہ 4 گھنٹے کی کوشش کے بعد سیکیورٹی فورسز نے آپریشن مکمل کیا جب کہ بیشتر اہلکار دہشت گردوں کی جانب سے خود کو دھماکے سے اڑانے کے نتیجے میں زخمی ہوئے۔ حکام کے مطابق اب تک 116 زخمیوں کو سول ہسپتال٬ سی ایم ایچ اور شیخ زیدہسپتال منتقل کیا گیا جن میں پولیس اور ایف سی اہلکار بھی شامل ہیں جب کہ بیشتر زخمیوں کو ٹانگوں پر گولیاں لگی ہیں۔

صوبائی حکومت نے ٹریننگ سینٹر پر فائرنگ کی اطلاع ملتے ہی شہر بھر کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے ۔ فورسز نے ٹریننگ سینٹر کے اطراف کے علاقوں کو بھی سیل کیا اور علاقے میں ٹریفک کو بھی مکمل طور پر بند کیا۔دہشت گردوں کے خلاف آپریشن مکمل کرنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے آئی جی ایف سی شیرافگن کا کہنا تھا کہ رات 11 بجکر 10 منٹ پر حملے کی اطلاع ملی جس کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے فوری طور پر کارروائی کی جب کہ دہشت گردوں کا تعلق لشکرجھنگوی اورالعالمی سے تھا اور انہیں افغانستان سے ہدایات مل رہی تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کوئیک ریسپانس فورس نے کارروائی کرتے ہوئے ایک دہشتگرد کو ہلاک کیا جس کے بعد 2 خودکش دھماکوں میں زیادہ شہادتیں ہوئیں اور دہشت گردوں کی فائرنگ سے کلئیرنگ تک 4 گھنٹے لگے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثنااللہ زہری نے ٹریننگ سینٹر پر حملے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی بلوچستان اور ڈی آئی جی کوئٹہ سے رابطہ کیا اور دہشت گردوں کے خلاف بھرپورکارروائی اور زیر تربیت اہلکاروں کی حفاظت یقینی بنانے کی ہدایت کی۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے میڈیا کو بتایا کہ رات 11 بجے کے قریب دہشت گردوں نے ٹریننگ سینٹر پر حملہ کیا٬ ٹریننگ سینٹر کوئٹہ شہر سے دور دیہی علاقے میں ہے جہاں سناٹے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دہشت گرد سینٹر کے پچھلے گیٹ سے داخل ہوئے جو پہاڑی علاقے میں واقع ہے۔ ثنااللہ زہری نے کہا کہ اس طرح کے حملے کی 3 سے 4 دن پہلے انٹیلی جنس اطلاعات تھیں٬ کوئٹہ شہر میں دہشت گردوں کے داخل ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں جس کے باعث صوبے بھر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ تھا لیکن دہشت گرد کوئٹہ شہر میں کارروائی کرنے میں ناکام ہوئے ہیں جس کے بعد انہوں نے سینٹر پر حملے کیا۔

وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں سے نمٹ لیں گے اور انہیں کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔ دوسری جانب وزیراعظم نوازشریف نے کوئٹہ میں پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ سینٹر میں موجود زیرتربیت اہلکاروں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے اور دہشت گردوں کو جلد از جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے جب کہ حملے میں زخمی ہونے والوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے بھی پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے شہید ہونے والے جوانوں کے لواحقین سے تعزیت اور زخمیوں کے لئے صحت کی دعا کی ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات