کوئٹہ : پولیس ٹریننگ کالج پر حملہ میں شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کی تعداد62ہوگئی ‘130زائد افراد زخمی ہیں ‘کئی کی حالت نازک بتائی جارہی ہے۔شہید ہونیوالے میں پاک فوج اور ایف سی کے جوان بھی شامل ہیں جو آپریشن کے دوران دہشت گردوں سے مقابلہ کرتے ہوئے اپنی جانیں قربان کرگئے -سکیورٹی فورسز کے مطابق حملہ آور مارے جا چکے ہیں اور علاقے کو سرچ آپریشن کے بعد کلیئر کر دیا گیا ہے-آپریشن میں پاک فوج اور ایف سی کے کمانڈوزنے حصہ لیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 25 اکتوبر 2016 09:49

کوئٹہ : پولیس ٹریننگ کالج پر حملہ میں شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں ..

کوئٹہ(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔25اکتوبر۔2016ء) کوئٹہ میں خودکش حملہ آوروں کے کوئٹہ پولیس ٹریننگ کالج پر حملہ میں شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کی تعداد62ہوگئی ہے جبکہ حملے میں130زائد افراد زخمی ہوئے ہیں‘جن میں سے کئی کی حالت نازک بتائی جارہی ہے۔شہید ہونیوالے میں پاک فوج اور ایف سی کے جوان بھی شامل ہیں جو آپریشن کے دوران دہشت گردوں سے مقابلہ کرتے ہوئے اپنی جانیں قربان کرگئے -سکیورٹی فورسز کے مطابق حملہ آور مارے جا چکے ہیں اور علاقے کو سرچ آپریشن کے بعد کلیئر کر دیا گیا ہے۔

حملہ پیر اور منگل کی درمیانی شب کیا گیا ہلاک ہونے والوں میں سے زیادہ تر زیر تربیت پولیس اہلکار ہیں‘حملہ آوروں نے زیرتربیت اہلکاروں کو یرغمال بنایا تاہم پاک فوج کے کمانڈوزنے آپریشن کرکے خودکش حملہ آوروں کو ہلاک کردیا ۔

(جاری ہے)

بلوچستان کے وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے جائے وقوعہ کے دورے کے بعد صحافیوں بات کرتے ہوئے بتایا کہ سب سے پہلا حملہ پولیس ٹریننگ سینٹر کے عقبی علاقے میں واقع واچ ٹاور پر کیا گیا جہاں موجود پولیں کے سیکورٹی پر مامور اہلکار نے بھرپور مقابلہ کیا لیکن جب وہ مارا گیا تو حملہ آور دیوار پھلانگ کر کالج کے اندر داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

حملے کی اطلاع ملتے ہی ایف سی، پولیس اور کمانڈو وہاں پہنچ گئے اور حملہ آوروں کے خلاف کاروائی کا آغاز کیا۔بلوچستان کی وزارتِ داخلہ کے ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والوں کی تعداد60 زیادہ ہے۔صوبائی وزیر داخلہ نے بتایا کہ حملہ آوروں میں سے دو نے اپنے آپ کو دھماکے سے اڑا دیا جبکہ بقیہ ایک کو سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں نے مار دیا۔ان کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں کے خلاف کارروائی چار گھنٹے میں مکمل کی گئی۔

آئی جی ایف سی میجر جنرل شیر افگن نے صحافیوں کو بتایا کہ حملہ آوروں کا تعلق کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی العالمی سے تھا اور انھیں افغانستان سے ہدایات مل رہی تھیں۔ انھوں نے خیال ظاہر کیا کہ ممکن ہے کہ کچھ پولیس اہلکار بھی حملہ آوروں سے ملے ہوئے ہوں۔میجر جنرل نے کہا کہ سکیورٹی اداروں نے اس سے قبل حالیہ مہینوں میں کئی بار حملوں کی کوشش کی جنھیں ناکام بنا دیا گیا۔

انھوں نے بتایا کہ شدت پسندوں نے محرم کے موقعے پر بھی ایک بڑے حملے کا منصوبہ بنایا تھا تاہم سکیورٹی اداروں نے اسے ناکام بنا دیا۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ اس واقعے میں غیر ملکی سیکورٹی ایجنسیاں ملوث ہو سکتی ہیں۔انھوں نے اس بات سے اتفاق نہیں کیا کہ یہ حملہ سکیورٹی میں کسی نقص کی وجہ سے ہوا، تاہم ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی ایسی بات سامنے آئی تو اس کے بارے میں تحقیقات کی جائیں گی۔

دوسری جانب سول ہسپتال میں سیکریٹری صحت نورالحق بلوچ نے صحافیوںکو بتایا کہ90 سے زائدزخمی اہلکاروں کو سول ہسپتال پہنچایا گیا ہے جبکہ45 سے زائد زخمی اہلکاروں کو بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال منتقل کیا گیا۔عینی شاہدین کے مطابق کئی اہلکاروں نے عمارت سے باہر نکلنے کے لیے چھلانگیں لگائیں جن سے وہ زخمی ہو گئے اور ان کا مقامی ہسپتالوں میں علاج جاری ہے۔

زخمیوں کو شہر کے مختلف ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے، اور شہر کے تمام ہسپتالوں میں ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی ہے جب کہ ڈاکٹروں کی چھٹیاں معطل کر دی گئی ہیں۔بلوچستان کے وزیرِ اعلیٰ ثنا اللہ زہری نے بتایا کہ انہیں چند روز پہلے اطلاع موصول ہوئی تھی کہ کچھ دہشت گرد کوئٹہ شہر میں گھس گئے ہیں جس کے بعد پورے شہر میں ہائی الرٹ نافذ کر دیا تھا۔

انھیں شہر کے اندر موقع نہیں ملا تو وہ شہر سے باہر تربیتی مرکز تک پہنچ گئے۔سکیورٹی کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انھوں نے بتایا کہ یہ تربیتی مرکز خاصے بڑے علاقے پر پھیلا ہوا ہے اور اس کا رقبہ دو ڈھائی سو ایکڑ ہے۔ یہ شہر سے 15 کلومیٹر دور ہے اور وہاں رات کے وقت اور سردیوں کے موسم کا فائدہ اٹھا کر کوئی بھی گھس سکتا ہے۔ٹریننگ سینٹر سے بازیاب کروائے گئے ایک اہلکار نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ رات گئے شدت پسندوں نے اندر داخل ہوتے ہی اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔

کوئٹہ پولیس ٹریننگ سینٹر میں دستی بم کے 3 دھماکے سنے گئے ہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکوں کے بعد ہاسٹل کےاطراف میں ا?گ لگ گئی ہے۔عینی شاہدین کا یہ بھی کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے اندھا دھند دستی بم اور آگ لگانے والے گولے پھینکے جس سے تربیتی مرکزکے بیشرحصوں میں آگ بھڑک اٹھی جس پر قابو پانے کے لیے فائر بریگیڈ کی 5 گاڑیاں موقع پر پہنچیں ۔

حملہ آورں کی تعداد کے بارے میں متضاد اطلاعات ہیں آئی ایس پی آر کے مطابق حملہ آوروں کی تعداد 5سے6تھی جبکہ سیکورٹی اہلکاروں کو جائے وقوع سے 3دہشت گردوں کی لاشیں ملی ہیں اس سے خدشات جنم لیتے ہیں کہ کچھ حملہ آور فرارہونے میں کامیاب تو نہیں ہوگئے؟یاد رہے کہ اسی طرزکے حملے لاہور کے مناواں پولیس سکول اور برکی میں موجود ایلیٹ فورس کے تریتی مرکزپر ہوچکے ہیں-